ججز و پارلیمنٹرین کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافہ تشویشناک ہے ،ابوالخیر زبیر
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-8-3
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)جمعیت علما پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ ایک طرف ججز، پارلیمنٹرین اور وزرا ء کی تنخواہوں اور مراعات میں بے تحاشہ اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی، ڈی آر اے الائونس کا خاتمہ اور سروس اسٹرکچر نہ دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے اس کڑے دور میں سرکاری ملازمین پہلے ہی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں، ان کی تنخواہوں میں کمی کرنے کے بجائے اضافہ کیا جانا چاہیے تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں لیکن حکومت نے عوامی مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا رویہ اختیار کر رکھا ہے۔صاحبزادہ ابوالخیر نے کہا کہ ججز اور وزرا کو اربوں روپے کے پیکجز دیے جا رہے ہیں لیکن وہ سرکاری ملازمین جو دن رات ریاستی مشینری کو چلانے میں کردار ادا کرتے ہیں، انہیں ان کا جائز حق نہیں دیا جا رہا، یہ دوہرا معیار ملک میں احساسِ محرومی اور بے چینی کو بڑھا رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لے، ڈی آر اے الائونس بحال کرے، اور سرکاری ملازمین کو ان کا جائز سروس اسٹرکچر فراہم کرے۔ بصورتِ دیگر جمعیت علما پاکستان ملازمین کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ان کے احتجاج کی مکمل حمایت کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں
پڑھیں:
بدین میں بھی سرکاری ملازمین کی اپیل پر تالہ بندی کی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-7
بدین (نمائندہ جسارت)ریونیو ملازمین کی تنظیم ال سندھ ریونیو ایمپلائز اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی تنظیم گسٹا ، محکمہ صحت اسپتالوں سمیت دیگر سرکاری محکموں کے الائنس کی اپیل پر ضلع بھر کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر کے کلاس رومز کو تالے لگا کر اساتذہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا جبکہ محکمہ ریونیو کے ملازمین نے ڈپٹی کمشنر آفس کے علاوہ ضلع بھر کے اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار آفسوں کی تالہ بندی کر کے روز مرہ کے سرکاری امور کا بائیکاٹ کیا اور ملازمین نے ڈی سی آفس کے باہر احتجاجی بھوک ہڑتال اور مظاہرہ کرنے کے علاوہ ڈی سی آفس سے ڈی سی چوک کراچی روڈ تک احتجاجی مارچ بھی کیا ، احتجاج میں ملازمین کی بڑی تعداد نے ضلعی صدر علی نواز سموں ، جنرل سیکرٹری فوٹو کھوکھر ، اسماعیل میمن ، اللہ بخش خاصخیلی ، علی قائم خانی ، مجید ببر، اللہ بچایو قمرانی ، حسن ببر ، نور احمد راہموں ، محمد پرھاڑ ، ذوالفقار میمن کی قیادت میں شرکت کی ۔اس موقع پر آل ریونیو سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر علی نواز سموں اور جنرل سیکرٹری پھٹو کھوکھر اور دیگر نے بتایا کہ آج مرکزی الائنس کی اپیل پر ضلع بھر میں سرکاری اور دفتری امور اور سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا ہے جبکہ کل ہونے والے بلدیاتی ضمنی انتخابات میں بھی سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین احتجاجاً بائیکاٹ کرتے ہوئے ڈیوٹی سرانجام نہیں دیں گے ، ضلعی صدر علی نواز سموں اور ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیدران نے سرکاری ملازمین کا پنشن میں کٹوتی سروس اسٹریکچر کی بحالی، انشورنس مرعات کی عدم فراہمی اور تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سندھ اسمبلی میں ملازمین کے تحفظ سے متعلق بل فوری طور پر منظور کیا جائے، سرکاری افسران اور ملازمین پر تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کم از کم 5 سال قید کی سزا دی جائے، اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ماضی کی طرح مجسٹریٹ پاورز دوبارہ بحال کیے جائیں۔دوسری جانب گورنمنٹ سیکنڈری اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر بھی بدین سمیت ماتلی تلہار ٹنڈوباگو اور گولارچی میں مطالبات کی منظوری کے لیے اساتذہ نے کلاس رومز کو تالے لگا کر تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا اور اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی۔بدین میں گسٹا کے صدر کاشف قادر میمن ، یونٹ کے صدر مولا بخش چنا اور دیگر کی قیادت میں گورنمنٹ ہائی اسکول بدین سے اللہ والا چوک حیدرآباد روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ، محکمہ صحت کے ملازمین نے دفتری امور کے بائیکاٹ کے علاوہ اسپتالوں کی او پی ڈی بند رکھی جس سے طبی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی۔اس موقع پر اساتذہ اور دیگر ملازمین نے حکومت کی تعلیم اساتذہ اور ملازم دشمن پالیسیوں کیخلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔