دنیا بھر میں پھیلتی ہوئی پلاسٹک آلودگی کے خلاف جدوجہد میں ایک حیران کن کامیابی سامنے آگئی۔

یہ بھی پڑھیے: روزانہ 100 منٹ پیدل چلنا کمر درد میں نمایاں کمی کیسے کرتا ہے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک عام بیکٹیریا کو جینیاتی طور پر تبدیل کر کے ایک تیر سے 2 شکار کرلیے یعنی بیکٹیریا کو پلاسٹک کھانے اور اسے درد کش دوا پیراسیٹامول میں تبدیل کرنے کے قابل بنا دیا۔

یہ انوکھا تجربہ یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے پروفیسر آف کیمیکل بایوٹیکنالوجی اسٹیفن والیس کی سربراہی میں کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک عام جرثومہ ای کولائی استعمال کیا جو عام طور پر انسانی آنتوں میں پایا جاتا ہے اور بعض اوقات بیماری کا سبب بھی بن سکتا ہے لیکن سائنسی تحقیق میں اس کے غیر مضر اقسام کو عرصے سے ’جینیاتی فیکٹری‘ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

پروفیسر والیس ماضی میں بھی ای کولائی کے ذریعے پلاسٹک سے ونیلا فلیور اور گندے نالوں کے مواد سے پرفیوم تیار کرنے جیسے تجربات کر چکے ہیں۔

ای کولائی ہی کیوں؟

ماہرین کے مطابق ای کولائی کو بطور ماڈل آرگنزم استعمال کرنا اس کی تیز رفتار نشوونما، مختلف مادّوں پر آسانی سے پنپنے اور غیر ملکی ڈی این اے قبول کرنے کی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے بہترین انتخاب سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: نہانا صبح بہتر یا رات کو، یا ایک اور کام بھی ضروری؟

یہی وجہ ہے کہ انسولین جیسی اہم دواؤں سے لے کر صنعتی کیمیکل کی تیاری تک دنیا بھر میں یہ جرثومہ بڑی مقدار میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

ای کولائی کی سائنسی تاریخ

ای کولائی کو پہلی بار سنہ 1885 میں ایک جرمن ماہر اطفال تھیوڈور ایشرش نے دریافت کیا۔ بعد ازاں سنہ 1940 کی دہائی میں اس میں بیکٹیریائی جفت گیری (gene sharing) دریافت ہوئی جو جینیاتی انجینیئرنگ کی بنیاد بنی۔

سنہ1970  کی دہائی میں یہ پہلا جرثومہ بنا جس میں بیرونی ڈی این اے داخل کیا گیا یہ وہ لمحہ تھا جس نے جدید بایوٹیکنالوجی کا دروازہ کھولا۔

سال1978 میں اسی کی مدد سے پہلی بار انسانی انسولین تیار کی گئی جو آج بھی ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔

سنہ1997  میں ای کولائی ان چند ابتدائی جانداروں میں شامل تھا جن کا مکمل جینیاتی خاکہ (genome) تیار کیا گیا۔

کیا ہم ای کولائی پر حد سے زیادہ انحصار کر رہے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں ای کولائی بے شک قابل بھروسہ جرثومہ ہے وہیں اس پر زیادہ انحصار ہمیں دیگر ممکنہ قدرتی حل تلاش کرنے سے روک رہا ہے۔

مزید پڑھیں: انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟

کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچرے کے ڈھیروں یا زمینی کھدائیوں میں ایسے جرثومے بھی ہو سکتے ہیں جو پلاسٹک سمیت دیگر فضلہ خودبخود کھا سکتے ہیں۔

نیا ممکنہ ’ہیرو‘ ویبریو نیٹریجینز

اب ایک نیا بیکٹیریا Vibrio natriegens سائنسدانوں کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔

یہ ای کولائی سے 2 گنا تیز نشوونما پاتا ہے اور بیرونی ڈی این اے بھی مؤثر طریقے سے قبول کرتا ہے اور اسے ممکنہ طور پر ایندھن، بجلی اور نایاب دھاتوں کی کان کنی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کورنل یونیورسٹی کے محققین ویبریو نیٹریجینز پر کام کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ای کولائی سے گھوڑے سے کار کی طرف بڑھنے جیسا ہے۔

تاہم اس نئے جرثومے کے لیے ابھی مکمل جینیاتی اوزار تیار نہیں کیے گئے اور صنعتی سطح پر اس کی افادیت کو ثابت ہونا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟

ای کولائی نے پلاسٹک سے دوا، نالے سے خوشبو اور جانوروں کے انسولین کے بجائے انسانی انسولین بنانے تک بلاشبہ بایوٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کیا ہے لیکن سائنسدانوں کے مطابق ہمیں اب دوسرے جرثوموں کی طرف بھی دیکھنے کی ضرورت ہے جو شاید قدرتی طور پر وہ کچھ کر سکیں جو ہم اب تک تجرباتی طور پر کرتے آ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ای کولائی بیکٹیریا پلاسٹک سے پیراسیٹامول تیار پلاسٹک سے درد کش دوا پیراسیٹامول.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیکٹیریا پلاسٹک سے درد کش دوا پیراسیٹامول استعمال کیا پلاسٹک سے میں ای رہا ہے

پڑھیں:

عوامی جگہوں پر موبائل فون چارج کرنیوالوں کیلئے اہم خبر

ویب ڈیسک:امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن  نے  انتباہ جاری کیا ہے جس میں عوامی جگہوں پر لگے یو ایس بی چارجرز کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس انتباہ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز ایسے چارجنگ پورٹس میں چھیڑ چھاڑ کرکے صارفین کے فونز سے ڈیٹا چرا سکتے ہیں یا ان میں میل ویئر (Malware) انسٹال کر سکتے ہیں۔

ایک ایسا طریقہ ہے جس میں متاثرہ یو ایس بی پورٹ کے ذریعے فون کو چارج کرتے وقت ڈیٹا چوری کیا جاتا ہے یا نقصان دہ سافٹ ویئر منتقل کیا جاتا ہے۔ چونکہ یو ایس بی کیبل ایک ہی وقت میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل کرتی ہے، اس لیے ہیکرز اس کنکشن کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔

ڈالر کی قیمت میں کمی

ماہرین کے مطابق ایسے کیسز انتہائی کم دیکھنے میں آئے ہیں۔ 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق، لاس اینجلس کے پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ ’جوس جیکنگ‘ کے کوئی مصدقہ کیس ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں۔  

ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان چارجنگ اسٹیشنز کے نقصان دہ یا غیر معیاری وولٹیج سے ہوتا ہے، جو فون کے سرکٹ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔  
اس کے علاوہ عوامی وائی فائی نیٹ ورکس سے جڑنا، غیر محفوظ یو ایس بی ڈرائیوز کا استعمال یا غیر لاک شدہ فون گم ہو جانا زیادہ عام اور حقیقی خطرات ہیں۔

روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم

فون کو محفوظ رکھنے کے آسان طریقے

اگر فون کسی نئے ڈیوائس سے جڑنے پر پوچھے کہ ’کیا آپ اس ڈیوائس پر بھروسہ کرتے ہیں؟‘ تو ناں‘ کا انتخاب کریں، کیونکہ چارجنگ کے لیے ڈیٹا کنکشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔  
اپنے فون کا سافٹ ویئر ہمیشہ ’اپ ڈیٹ‘ رکھیں تاکہ میل ویئر سے بچاؤ ممکن ہو۔  
بہتر ہے کہ اپنا چارجر یا پاور بینک ساتھ رکھیں اور عوامی یو ایس بی پورٹس کے بجائے صرف بجلی کے ساکٹ استعمال کریں۔

رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا

یہ احتیاطی تدابیر نہ صرف آپ کے ڈیٹا بلکہ آپ کے فون کی کارکردگی کو بھی محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں
  • ڈنمارک میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد
  • اے این پی کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنیکی ترمیم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش
  • خوراک میں کیلے کا استعمال کتنا مفید ہے اور کتنا نہیں؟
  • پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس،خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے سمیت مزید3ترامیم پیش
  • 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
  • ڈنمارک : بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا اعلان
  • ڈنمارک نے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی
  • اسمارٹ فون کا استعمال بچوں کی ذہنی صحت کیلیے خطرناک ہے، تحقیق
  • عوامی جگہوں پر موبائل فون چارج کرنیوالوں کیلئے اہم خبر