پلاسٹک پیراسیٹامول میں تبدیل، سائنسدانوں نے بیکٹیریا سے دہرا کام لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
دنیا بھر میں پھیلتی ہوئی پلاسٹک آلودگی کے خلاف جدوجہد میں ایک حیران کن کامیابی سامنے آگئی۔
یہ بھی پڑھیے: روزانہ 100 منٹ پیدل چلنا کمر درد میں نمایاں کمی کیسے کرتا ہے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک عام بیکٹیریا کو جینیاتی طور پر تبدیل کر کے ایک تیر سے 2 شکار کرلیے یعنی بیکٹیریا کو پلاسٹک کھانے اور اسے درد کش دوا پیراسیٹامول میں تبدیل کرنے کے قابل بنا دیا۔
یہ انوکھا تجربہ یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے پروفیسر آف کیمیکل بایوٹیکنالوجی اسٹیفن والیس کی سربراہی میں کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک عام جرثومہ ای کولائی استعمال کیا جو عام طور پر انسانی آنتوں میں پایا جاتا ہے اور بعض اوقات بیماری کا سبب بھی بن سکتا ہے لیکن سائنسی تحقیق میں اس کے غیر مضر اقسام کو عرصے سے ’جینیاتی فیکٹری‘ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
پروفیسر والیس ماضی میں بھی ای کولائی کے ذریعے پلاسٹک سے ونیلا فلیور اور گندے نالوں کے مواد سے پرفیوم تیار کرنے جیسے تجربات کر چکے ہیں۔
ای کولائی ہی کیوں؟ماہرین کے مطابق ای کولائی کو بطور ماڈل آرگنزم استعمال کرنا اس کی تیز رفتار نشوونما، مختلف مادّوں پر آسانی سے پنپنے اور غیر ملکی ڈی این اے قبول کرنے کی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے بہترین انتخاب سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: نہانا صبح بہتر یا رات کو، یا ایک اور کام بھی ضروری؟
یہی وجہ ہے کہ انسولین جیسی اہم دواؤں سے لے کر صنعتی کیمیکل کی تیاری تک دنیا بھر میں یہ جرثومہ بڑی مقدار میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
ای کولائی کی سائنسی تاریخای کولائی کو پہلی بار سنہ 1885 میں ایک جرمن ماہر اطفال تھیوڈور ایشرش نے دریافت کیا۔ بعد ازاں سنہ 1940 کی دہائی میں اس میں بیکٹیریائی جفت گیری (gene sharing) دریافت ہوئی جو جینیاتی انجینیئرنگ کی بنیاد بنی۔
سنہ1970 کی دہائی میں یہ پہلا جرثومہ بنا جس میں بیرونی ڈی این اے داخل کیا گیا یہ وہ لمحہ تھا جس نے جدید بایوٹیکنالوجی کا دروازہ کھولا۔
سال1978 میں اسی کی مدد سے پہلی بار انسانی انسولین تیار کی گئی جو آج بھی ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔
سنہ1997 میں ای کولائی ان چند ابتدائی جانداروں میں شامل تھا جن کا مکمل جینیاتی خاکہ (genome) تیار کیا گیا۔
کیا ہم ای کولائی پر حد سے زیادہ انحصار کر رہے ہیں؟ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں ای کولائی بے شک قابل بھروسہ جرثومہ ہے وہیں اس پر زیادہ انحصار ہمیں دیگر ممکنہ قدرتی حل تلاش کرنے سے روک رہا ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچرے کے ڈھیروں یا زمینی کھدائیوں میں ایسے جرثومے بھی ہو سکتے ہیں جو پلاسٹک سمیت دیگر فضلہ خودبخود کھا سکتے ہیں۔
نیا ممکنہ ’ہیرو‘ ویبریو نیٹریجینزاب ایک نیا بیکٹیریا Vibrio natriegens سائنسدانوں کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
یہ ای کولائی سے 2 گنا تیز نشوونما پاتا ہے اور بیرونی ڈی این اے بھی مؤثر طریقے سے قبول کرتا ہے اور اسے ممکنہ طور پر ایندھن، بجلی اور نایاب دھاتوں کی کان کنی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کورنل یونیورسٹی کے محققین ویبریو نیٹریجینز پر کام کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ای کولائی سے گھوڑے سے کار کی طرف بڑھنے جیسا ہے۔
تاہم اس نئے جرثومے کے لیے ابھی مکمل جینیاتی اوزار تیار نہیں کیے گئے اور صنعتی سطح پر اس کی افادیت کو ثابت ہونا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ای کولائی نے پلاسٹک سے دوا، نالے سے خوشبو اور جانوروں کے انسولین کے بجائے انسانی انسولین بنانے تک بلاشبہ بایوٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کیا ہے لیکن سائنسدانوں کے مطابق ہمیں اب دوسرے جرثوموں کی طرف بھی دیکھنے کی ضرورت ہے جو شاید قدرتی طور پر وہ کچھ کر سکیں جو ہم اب تک تجرباتی طور پر کرتے آ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای کولائی بیکٹیریا پلاسٹک سے پیراسیٹامول تیار پلاسٹک سے درد کش دوا پیراسیٹامول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیکٹیریا پلاسٹک سے درد کش دوا پیراسیٹامول استعمال کیا پلاسٹک سے میں ای رہا ہے
پڑھیں:
سندھ کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کی جارہی ہے،زین شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین (نمائندہ جسارت ) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے بدین بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو فخر سے بتاتے ہیں کہ ہماری جدوجہد کسی بھی سرکاری ٹیکے پر نہیں، بلکہ اپنے عوام اور قومی کارکنوں کی جدوجہد پر ایمان رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو قومی معاملات میں جغرافیے کا خطرہ دیا جا رہا ہے، آنے والی نسلوں کی امانت معدنی وسائل کو موجودہ حکومت نے بیرونی کمپنیوں کو فروخت کر دیا ہے، ہماری جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ 2018ء اور 2024ء میں انتخابات کا ڈھونگ رچاکر غیر جمہوری فیصلے کیے گئے، دو جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں لا کر ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے اثاثے ہیں اور دوسری طرف ہماری ملکیت کی وراثت کے لیے نیشنل فنانس کمیشن بنایا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے چند دن قبل قومی اسمبلی میں بل پاس کرکے 1300 ارب کی ڈیوٹی لگا دی اور اب ہمارے وسائل کو این ایف سی میں شامل ہی نہیں کیا جا رہا۔ اس این ایف سی ایوارڈ کے تحت پہلے پنجاب کو 54 فیصد، سندھ کو 24 فیصد، کے پی کے کو 13 فیصد اور بلوچستان کو 9 فیصد آمدنی دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب آیا تو افسوس کی بات ہے مگر اب اس سیلاب اور سیکورٹی کے نام پر ہماری آمدنی میں سے دس فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بسکٹ بیچنے سے لے کر پیٹرول پمپ چلانے تک فورسز کاروبار کر رہی ہیں، پانی کی تقسیم بھی کمپنیوں کے مفاد میں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیر اعظم بیرونی کمپنیوں کو لاکر قوم اور عوام کے مفاد کا سودا کر رہے ہیں۔ پنجاب اور بلوچستان میں بھی خوف پھیلایا جا رہا ہے، بلوچستان اور کے پی کے کے معدنی وسائل پر قبضہ کرنے اور مفادات حاصل کرنے کے لیے مذہبی اور دہشت گردی کا مصنوعی ماحول بنا کر عوام کو پریشان کیا گیا ہے، نتیجے میں اب وہاں کے عوام فوج سے تعاون کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں معمولی بارش ہوئی اور کراچی کی شکل برباد ہوگئی، مکانی ادارے مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ کمپنی سرکار کو زمینیں دینے اور کرپشن بڑھانے کے لیے حکمران ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ ملک اور عوام کی مجموعی ملکیت پر قبضہ کرنے کے لیے حکمران ہر حرکت میں آ جاتے ہیں۔ 28 مارچ کو کامیابی حاصل ہوئی تو 22دن بعد موری کے بے گناہ لوگوں پر چڑھائی کی گئی \انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران اپنی مرضی سے آئینی ترامیم کر رہے ہیں، ایم پی ایز اور ایم این ایز لاتعلق ہیں، وکیل اور طلبہ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ ہم آپ کے پاس ملاقات کے لیے آئے ہیں تاکہ نہروں کی تعمیر کے خلاف جس طرح جدوجہد کی تھی، ویسی ہی دوبارہ جدوجہد کریں۔ سندھ یونائیٹڈ پارٹی قومی جمہوری پارٹی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے اجتماعی مسائل کے سودے کو رد کر کے انصاف پر مبنی حقیقی وفاقی جمہوری حکومت قائم ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ پبلک سروس کمیشن کو کرپشن کا ادارہ سمجھتے ہیں۔ ہم آئین کے تحفظ اور دریائے سندھ کو بچانے، کارپوریٹ فارمنگ کے تحت زمینوں کی نیلامی کے خلاف طویل جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ ان کرپٹ بتوں کو ہٹانے کے لیے ہمیں آپ جیسے باشعور لوگوں کی مدد کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی خارجہ پالیسیاں بھی عوام دشمنی پر مبنی ہیں، کبھی وہ امریکا نواز ہوتے ہیں، کبھی چین اور کبھی روس کی طرف جھکتے ہیں۔ انہیں کوئی سمجھائے کہ آپ اپنی عوام کے بنیں انہوں نے کہا کہ جب ہم گاؤں سے نکلتے ہیں تو کرپٹ افسر، مفاد پرست وڈیرہ اور بت نظر آتے ہیں جنہوں نے عوام کے وسائل کو لوٹا ہے۔ آؤ مل کر اس لوٹ مار اور عوام دشمن سودے بازی کو روکیں اور موجودہ غلط نظام کو ختم کرنے کے لیے اکٹھے ہوں۔ سید زین شاہ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پورے سندھ میں نوجوانوں کو منشیات کے حوالے کیا جا رہا ہے، سندھ کے حکمران ڈرگ مافیا اور شراب مافیا کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سازش کی وجہ سے کچھ سیاسی رہنما ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرکے قومی اتحاد کو کمزور کر رہے ہیں، انہیں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہر بنانے کی جدوجہد کے بعد موری میں لغاری حملے حکومتی ناکامی کی مثال ہیں۔