انڈونیشیا؛ اسلامی اسکول کی عمارت گرنے سے جاں بحق طلبا کی تعداد 54 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
انڈونیشیا کے شہر سیدوارجو کے "الخوزینی اسلامک بورڈنگ اسکول" کی عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 54 ہوگئی.
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسلامی اسکول کی عمارت گرنے کا واقعہ 29 ستمبر کو اس وقت پیش آیا تھا جب سیکڑوں طلبا ظہر کی نماز کی تیاری کر رہے تھے۔
اچانک چھت اور دیواریں دھڑام سے گر گئیں۔ 100 سے زائد طلبا و اساتذہ ملبے تلے دب گئے۔ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود امدادی کاموں کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اب بھی ملبے تلے کم از کم 13 طلبا اور اساتذہ کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت طلبا کی ہے جن کی عمریں 13 سے 17 سال کے دوران تھیں۔ اساتذہ بھی شامل ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔
اسکول کی دو منزلہ عمارت میں مرمت اور توسیعی کام بھی جاری تھا۔ عمارت کی کمزور بنیاد اور ناقص تعمیراتی معیار حادثے کی بنیادی وجہ بنے۔
پیر (29 ستمبر): حادثے کے فوراً بعد مقامی رضا کاروں اور فائر بریگیڈ نے ملبہ ہٹانا شروع کیا۔ ابتدائی طور پر 12 لاشیں اور 20 زخمی نکالے گئے۔
منگل (30 ستمبر): ملبے سے مزید 18 لاشیں برآمد ہوئیں، اس دوران تیز بارش اور ملبے کی سختی نے امدادی کام کو مشکل بنا دیا۔
بدھ (1 اکتوبر): ریسکیو اہلکاروں نے اسکول کے مرکزی ہال سے مزید 10 لاشیں نکالیں۔
جمعرات تا اتوار (2 تا 5 اکتوبر): مسلسل کھدائی اور کٹائی کے بعد مزید 14 لاشیں ملیں۔ کئی مقامات پر ریسکیو عملہ تنگ جگہوں سے رینگ کر اندر داخل ہوا۔
پیر (6 اکتوبر): مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 54 تک جا پہنچی جبکہ 13 لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں دینی مدارس بڑی تعداد میں ہیں لیکن بیشتر غیر رسمی طور پر چلتے ہیں اور ان پر تعمیراتی قوانین یا حفاظتی نگرانی سختی سے لاگو نہیں ہوتی۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ الخوزینی اسکول کو عمارت کی توسیع اور تعمیر نو کی باضابطہ اجازت لی گئی تھی یا نہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تعداد
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا اقدام: سیلاب متاثرین کو 17 اکتوبر سے امدادی چیک ملیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقوم کی تقسیم کا باقاعدہ آغاز 17 اکتوبر سے کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے صوبائی کابینہ اجلاس میں سیلاب متاثرین کے لیے حتمی امدادی پیکج کی منظوری دی گئی۔
فیصلے کے مطابق، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل معذوری پر 5 لاکھ، جبکہ معمولی معذوری کی صورت میں 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
اسی طرح پکا گھر مکمل طور پر گرنے پر 10 لاکھ روپے، جزوی نقصان پر 3 لاکھ روپے، کچا گھر مکمل گرنے پر 5 لاکھ اور جزوی طور پر گرنے پر ڈیڑھ لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
کابینہ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بڑے مویشی کے نقصان پر 5 لاکھ روپے اور چھوٹے جانور کے مرنے پر 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
سیلاب کے دوران شاندار خدمات انجام دینے والے سول ڈیفنس رضاکاروں کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے اضافے کا بھی اعلان کیا گیا۔
مزید برآں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 25 فیصد فصل کے نقصان کی صورت میں 20 ہزار روپے فی ایکڑ دیے جائیں گے، جب کہ پنجاب کے 2,855 دیہات میں آبیانہ اور ایگری کلچر انکم ٹیکس معاف کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں پنجاب کے خلاف جھوٹے ٹرینڈز پھیلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت تمام سیلاب متاثرین کو امداد کی فراہمی یقینی بنائے گی، اور آئندہ دریا کے گزرگاہی علاقوں میں تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔