پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کی بنیاد باہمی بھائی چارہ ہے، مل کر کام کریں تو عالمی برادری میں مضبوط مقام پیدا کر سکتے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کی بنیاد باہمی بھائی چارہ ہے، مل کر کام کریں تو عالمی برادری میں مضبوط مقام پیدا کر سکتے ہیں ، وقت ہمارے لیے سنہری مواقع لے کر آیا ہے۔ وہ بدھ کو یہاں وزیراعظم ہائوس میں سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد بن سعد آل سعود کی زیر قیادت سعودی وفد کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار ، وفاقی وزراء اور اہم کاروباری شخصیات کے علاوہ اعلی سرکاری حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں ایک بار پھر یہاں سعودی شہزادہ منصور بن محمد کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے، ہم یہاں ایک خاندان کی طرح موجود ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ گزشتہ 40 سال سے سیاست میں ہیں، پہلی بار 60 کی دہائی میں سعودی عرب گئے تھے، اس کے بعد سعودی عرب کے کئی دورے کر چکے ہیں مگر ان کا حالیہ دورہ ریاض بالکل منفرد اور بے مثال تھا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے نہایت گرمجوشی کا مظاہرہ کیا، سعودی بھائی بہنوں نے ہمیشہ پاکستان کے لئے بے مثال محبت دکھائی، سعودی عرب نے ہر مشکل اور آزمائش میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان مقدس مقامات کے تحفظ کے لئے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 20 یا 30 سال پہلے بعض شعبوں میں پاکستان سعودی عرب سے تجربات کا تبادلہ کر رہا تھا، سعودی عرب کا پاکستان سے تعلق غیرمتزلزل اور مستقل عزم پر مبنی ہے، سعودی عرب کا یہ عزم ہمارے تعلقات کی تاریخ میں ہمیشہ نمایاں رہا اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ بھائی چارے پر مبنی تعلقات کی باقاعدہ شکل ہے، ہم حقیقی بھائیوں کی طرح ہیں اور بھائی ہمیشہ بھائی کی مدد کو آتا ہے، ہم مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ہمیشہ کے لئے محافظ رہیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اپنے تعلقات کو کاروبار اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر مزید مضبوط بنائیں گے اور مشترکہ کاروباری خواب کو حقیقت بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، تحقیق اور ترقی کے شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں سعودی عرب سے سیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ موقع میسر ہے، سعودی عرب بھی ہمیں ہرممکن مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی متحرک اور دور اندیش قیادت نے سعودی معاشرے کو بدل کر رکھ دیا، وقت اور حالات کسی کا انتظار نہیں کرتے، ہمیں خود کو وقت اور مواقع کے لئے تیار کرنا ہوگا، ہم مل کر کام کریں تو عالمی برادری میں اپنی جگہ مضبوطی سے بنا سکیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین لوگوں کی ٹیم موجود ہے، سعودی عرب کے حکام بھی معاہدوں پر دستخط کے لئے پرجوش ہیں، یہ وقت ہمارے لئے سنہری مواقع لے کر آیا ہے، مل کر کام کا آغاز کرنا ہوگا۔ چیئرمین سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل شہزادہ منصور بن محمد بن آل سعود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سعودی عرب مشترکہ بزنس کونسل اجلاس کے لئے پاکستان آئے ہیں، پاکستان آنے سے قبل سعودی عرب کے تمام اہم وزراء سے ملاقاتیں کیں، سعودی وزراء کو پاکستان میں ممکنہ سٹریٹجک منصوبوں سے آگاہ کیا، سعودی کاروباری طبقے کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جن شعبوں پر زور دیا ہم بھی انہی پر توجہ دے رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کی کوشش کام نہ آئی، عمران خان نے فوری علی امین کو ہٹانے کا کہا، صحافی آغا سرور کا دعویٰ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر اعظم نے کہا کہ مل کر کام کریں انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد 18 رکنی اقتصادی کمیٹی کا قیام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد؛ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں برادر ممالک کے اقتصادی تعلقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
وفاقی حکومت نے اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے 18 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو مستقبل میں سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی قیادت کرے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یہ فورم پاکستان-سعودی عرب اقتصادی فریم ورک کے تحت باقاعدہ گفت و شنید کی نگرانی کرے گا۔ اس فیصلے کا اعلان 3 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کی مشترکہ چیئرمین شپ وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق مسعود ملک اور ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کے سپرد کی گئی ہے۔
ان کے علاوہ وزیرِ اقتصادی امور احد چیمہ، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ توانائی اویس لغاری، وزیرِ خوراک رانا تنویر حسین، وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید، اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین بھی شامل ہیں۔
کمیٹی کا مقصد دفاع سے ہٹ کر توانائی، زراعت، صنعت، تجارت اور ماحولیات کے شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کمیٹی کے تمام اراکین 6 اکتوبر سے دستیاب رہیں اور سعودی حکام سے مذاکرات کے عمل کو تیز رفتار بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان، سعودی عرب سے تیل اور زراعت کے شعبوں میں ’’بائے بیک سرمایہ کاری‘‘ کی تجدید چاہتا ہے، جبکہ برآمدات میں اضافہ بھی مذاکراتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اس وقت دوطرفہ تجارت میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ سعودی عرب کے حق میں ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ معاہدوں کے ذریعے یہ فرق کم کیا جائے۔
اسی تناظر میں تیل ریفائنری منصوبہ بھی دوبارہ زیر غور آئے گا جو گزشتہ ایک دہائی سے تعطل کا شکار ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اکتوبر کے آخری ہفتے میں سعودی عرب کا سرکاری دورہ کریں گے جہاں دونوں ممالک کے درمیان نئے اقتصادی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
یہ پیشرفت اس بات کی علامت ہے کہ پاک سعودی تعلقات اب صرف دفاعی تعاون تک محدود نہیں بلکہ معیشت، توانائی اور ماحولیاتی استحکام کے وسیع تر دائرے میں داخل ہو چکے ہیں ، جو مستقبل میں خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتا ہے۔