پنجاب کے بعد بلوچستان میں بھی مائنارٹی کارڈ کا اجرا، اقلیتوں کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پنجاب میں اقلیتی برادری کے لیے متعارف کرائے گئے مالی معاونتی پروگرام کے بعد بلوچستان حکومت نے بھی صوبے میں اقلیتوں کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ’پیپلز مائنارٹی کارڈ‘ کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کارڈ کے ذریعے اقلیتی خاندانوں کو صحت، تعلیم، روزگار اور چھوٹے کاروبار کے شعبوں میں سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جبکہ کم آمدنی والے گھرانوں کو مرحلہ وار مالی امداد بھی دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کی بلوچستان سے اقلیتی نشست کا تنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پروگرام کے ابتدائی فریم ورک کی منظوری دی گئی۔
حکومت نے رواں مالی سال مائنارٹی انڈومنٹ فنڈ کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جبکہ آئندہ مالی سال میں اس بجٹ کو ایک ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کا تحفظ حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح ہے۔ ان کے مطابق، پیپلز مائنارٹی کارڈ بلوچستان میں سماجی ہم آہنگی اور مساوات کے فروغ کا عملی قدم ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پروگرام کے شفاف استعمال کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا، جبکہ پالیسی کی حتمی تشکیل اقلیتی نمائندوں کی مشاورت سے کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت بلوچستان کا ’ہنگلاج ماتا مندر‘ کو عالمی ٹورازم سائٹ قرار دینے کا فیصلہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں بلوچستان میں اقلیتی برادری صوبے کی مجموعی آبادی کا تقریباً ایک فیصد ہے، جن میں سے بیشتر افراد معاشی طور پر کمزور اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہندو پنچایت کے سابق صدر راج کمار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کے فیصلے کو بروقت اور مؤثر اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اقلیتی برادری کا تقریباً 40 فیصد حصہ معاشی لحاظ سے کمزور ہے۔
’پیپلز مائنارٹی کارڈ ان گھرانوں کے لیے امید کی نئی کرن ہے، اس پروگرام سے نہ صرف مالی سہارا ملے گا بلکہ ریاست پر اقلیتوں کا اعتماد بھی مضبوط ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اقلیتوں اور مسلم برادری کے درمیان فاصلے کم کرنے میں مدد دے گا، جیسے پرچم میں سفید رنگ سبز کے ساتھ جڑا ہے، ویسے ہی دل بھی قریب آئیں گے اور بین المذاہب ہم آہنگی بڑھے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں غیر مسلم اقلیتوں کی شادی اور طلاق کی رجسٹریشن کیسے ہوتی ہے؟
ماہرین کے مطابق بلوچستان میں پیپلز مائنارٹی کارڈ کا اجرا فلاحی ریاستی ماڈل کو صوبائی سطح پر وسعت دینے کی ایک عملی مثال ہے۔
ان کے نزدیک، اگر فنڈز کے استعمال میں شفافیت برقرار رہی اور پالیسی پر تسلسل سے عمل جاری رہا، تو یہ پروگرام نہ صرف معاشی استحکام بلکہ سماجی ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور ریاستی اعتماد کے فروغ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقلیتی برادری بلوچستان بین المذاہب پنجاب پیپلز مائنارٹی کارڈ مساوات مسلم برادری ہم آہنگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقلیتی برادری بلوچستان بین المذاہب پیپلز مائنارٹی کارڈ مساوات ہم ا ہنگی پیپلز مائنارٹی کارڈ اقلیتی برادری بلوچستان میں کے لیے
پڑھیں:
گورنر پنجاب سے پیپلز پارٹی مری کے رہنماؤں کی ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251030-08-19
مری ( آن لائن) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے پیپلز پارٹی مری کے سینئر رہنماؤں راجہ حفیظ الرحمن عباسی، طالب عباسی اور ابرار عباسی نے گورنر ہاؤس لاہور میں ملاقات کی۔ملاقات میں احاطہ نور خان میں جاری آپریشن اور مری کے عوام کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔گورنر پنجاب نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ جاری آپریشن کے حوالے سے جلد مؤثر اقدامات کیے جائیں گے اور وہ خود بھی جلد مری کا دورہ کریں گے تاکہ عوامی مسائل کا ازخود جائزہ لے سکیں۔واضح رہے کہ مری میں جاری اور متوقع آپریشن سمیت عوامی مشکلات پر پیپلز پارٹی کے کارکنان متعدد بار پارٹی قیادت سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔اس سے قبل جیالے رہنما سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری اور خاتون رہنما مہرین انور راجہ سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں، تاہم تاحال کوئی حتمی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔