Jasarat News:
2025-10-30@05:22:04 GMT

دہشت گردی کا جن

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251030-03-5
مجاہد چنا
نائن الیون واقعہ رونما ہونے اور پھر ایک فون کال پر نام نہاد دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر فرنٹ لائین کا کردار ادا کرنے کے بعد سے آج تک پاکستان آئی ایم ایف کی غلامی، قرضوں، دہشت گردی، معیشت کی تباہی کی صورت میں اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ کے پی میں درجنوں آپریشن کے باوجود دہشت گردی کا جن بے قابو ہے، بلوچستان جل رہا ہے۔ پنجاب بھی لہو لہاں ہے۔ سندھ میں ڈاکو راج ہے۔ ملک بدترین سیاسی معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے، دہشت گردی ایک بار پھر پنجے گاڑ رہی ہے، دہشت گردی کے پے در پے ہونے والے لرزہ خیز واقعات نے قوم کو نہایت متفکر کر دیا ہے۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ اس بات پر بھی حیران ہیں کہ کچے کے ڈاکوئوں کے پاس اس طرح کا جدید اسلحہ کہاں سے آیا جس کا مقابلہ سندھ پولیس بھی نہیں کر سکتی! ملک میں بدامنی اوردہشت گردی کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے۔ جس سے ہر محب وطن فرد فکر مند ہے۔ اسی تشویش کا اظہار وزیراعظم نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی ایک تقریب میں بھی کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 2018ء میں دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کر دیا تھا لیکن بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ اسلام آباد میں بلوچستان ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اللہ نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے لیکن افسوس کہ بلوچستان کی دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا خود احتسابی کا لمحہ ہے‘ بلوچ عوام ہمیشہ کشادہ دل اور مہمان نواز رہے ہیں‘ بلوچستان میں مختلف برادریوں کے درمیان دیرپا ہم آہنگی قائم رہی‘ صوبے کی جغرافیائی ساخت ترقی کے سفر میں چیلنج بن گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دور دراز آبادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے۔ (روزنامہ جسارت 26 اکتوبر 2025) دیکھا جائے تو یہ وزیراعظم کا
اعتراف شکست بھی ہے اور ناکام حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ بھی۔ بلوچستان اور کے پی کے میں درجنوں آپریشن کے باوجود وہاں کے عوام امن کو ترس رہے۔ ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک سے کچے کے چند ڈاکو، مٹھی بھر شدت پسند یا بھارت نواز زیادہ طاقتور ہیں؟
خبریں ہیں کہ بلوچستان میں خضدار اور قلات سے مزید 12 محنت کشوں کے اغوا کے بعد تعداد 30 ہوگئی ہے۔ بلوچستان میں سخت سیکورٹی کے باوجود مزدوروں کے اغوا ہونے والے واقعات میں مسلسل اضافہ تشویش ناک صورتحال ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ 4 سال کے دوران ایک ہزار سے زائد لوگ اغوا ہوئے ہیں۔ جن میں اکثریت محنت کش طبقے کی ہے۔ صرف گزشتہ ہفتہ میں ضلع خضدار سے 18 مزدوروں کو اغوا کیا گیا۔ کچھ دن قبل مستونگ سے اغوا ہونے والے ڈی ایس پی کی لاش ملی ہے جن کو نوشکی سے اپنے گھر جاتے ہوئے سوراب سے اغوا کیا گیا تھا۔ محنت کشوں کے اغوا کا سبب بھتا خوری اور تعمیراتی کمپنیوں کا غیر مقامی لوگوں کو بھی لانا بتایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ملی یکجہتی کونسل کے وفد کی ہمراہ افغانستان میں ہونے والے زلزلے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر اظہارہمدردی اور تعزیت کرنے کراچی میں افغان قونصلیٹ میں جانے کا موقع ملا، قونصل جنرل صاحب کا بگرام ائربیس واپس کرنے کی امریکی صدر کی دھمکی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واپس کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ شاید انہوں نے ائربیس میں جان بوجھ کر اس امید پر اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ چھوڑا اور تقسیم کیا ہوکہ اس کے نتیجے میں وہاں خانہ جنگی اور یہ لوگ آپس میں لڑیں گے مگر امیر المومنین نے جب عام معافی کا اعلان کیا تو سب لوگوں نے اسلحہ جمع کروادیا اور اس وقت افغانستان میں مثالی امن ہے۔ یہی چیز مخالفین کو پسند نہیں آئی کیوں کہ سب کا کاروبار بند ہوگیا۔ اب وہ ائربیس واپس لینا چاہتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے شدت پسندوں اور سندھ کے ڈاکوئوں کے پاس بھی یہی خطرناک اسلحہ ہے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں بھی اسی اسلحہ کے استعمال ہونے کا بتایا جارہا ہے۔ کنٹینرز کے ذریعے کراچی سے بگرام ائربیس تک لے جانے والا اسلحہ اپنی منزل تک پہنچنے سے قبل ہی منظم منصوبہ بندی کے ساتھ راستے میں حصے بخرے ہوجاتا تھا۔ یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ یہاں پر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہورہا تھا اور عام آدمی اس سے باخبر ہے تو پھر ذمے دار ادارے کیا کر رہے تھے؟
دیکھا جائے تو ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، شدت پسندی، اور بدترین بدامنی کی صورتحال یا قیام امن ہو اس میں حکومتی پالیسیوں و اقدامات کا بڑا عمل دخل ہے۔ نائین الیون سے پہلے یہاں دہشت گردی یا خودکش حملوں کا کوئی تصور ہی نہیں تھا یہ سب کچھ غیروں کی جنگ میں فرنٹ لائن کردار ادا کرنے اور آمرانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ جس کی وجہ سے انتقامی ذہن و محرومیاں بڑھتی ہیں۔ بلوچستان اگر گیس پیدا کرتا ہے اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے تو پہلا حق وہاں کے عوام کا ہونا چاہے، گوادر سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال سے سوال کرتے ہیں کہ گوادرکے نام پر سی پیک کا چرچہ ہے مگر بتایا جائے ملک میں کتنے اور بلوچستان میں کتنے کلومیٹر موٹروے بنایا گیا ہے؟ جواب کچھ نہیں ہے، مطلب بلوچستان میں ایک کلومیٹر موٹروے بھی نہیں بنایا گیا۔ یہاں تک گوادر کے لوگ پینے کے پانی کے لیے بھی پریشان ہیں آخر کیوں؟۔ پاکستان ایک نظریاتی واسلامی ملک ہے جو مدینہ کی ریاست کے بعد دوسرا ملک ہے جوکہ کلمہ ٔ طیب کے نام سے معرض وجود میں آیا ہے۔ اگر ریاست کے قیام کے مقاصد کے مطابق عمل ہوتا تو وطن عزیز دہشت گردی سے لیکر مہنگائی چینی آٹا بحرانوں کی زد میں نہ ہوتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں مجموعی طور پر 34 اور صدر زرداری نے اسی مدت کے دوران 3 دورے کیے ہیں۔ جن میں سعودی عرب، چین، امریکا، مصر ودیگر شامل ہیں جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کو بھی شامل کیا جائے تو یہ تعداد کہیں اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کے بیرون ملک دورے ہوسکتے ہیں تو پھر اپنوں کو منانے اور مسائل کو سلجھانے و حل کرنے اور آپس میں مل بیٹھنے کے لیے بلوچستان فاٹا اور کے خیبر پختون خوا میں کیوں دورے نہیں کیے جاسکتے؟ آزاد کشمیر میں عوامی طاقت کے سامنے حکومت کو گھٹنے ٹیک دینے سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ طاقت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ سیاسی حکومت ہمیشہ مسائل کا حل سیاسی نکالنے میں کامیاب ہوتی ہے۔ فارم 47 کے ذریعے حکومت مسلط کرنے کا فارمولا بھی ناکام ہوگیا۔ سیاست کو بندگلی، معیشت کی بحالی اور ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے نکالنے کے لیے پوری سیاسی قیادت کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا ذاتی علاقائی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفادات کے مطابق حکمت عملی بنانی ہوگی کیونکہ ملک ہیں تو ہم ہیں اور ملکوں سے ہی قوموں کی شناخت ہوتی ہے۔ اس لیے بیرونی جارحیت کا مقابلہ، فاٹا سے بلوچستان اور سیاسی انتشار سے معیشت کی بحالی تک مسائل کا واحد حل بات چیت، ناراض لوگوں کو منانا اور بڑے پن سے نکا لا جاسکتا ہے اس لیے تو کہا جاتا ہے کہ ریاست تو ماں ہوتی ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بلوچستان میں دہشت گردی کے ہونے والے

پڑھیں:

سلمان خان کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا؟ بھارتی میڈیا کا دعویٰ

بھارتی میڈیا میں گزشتہ دنوں یہ دعویٰ گردش کرتا رہا کہ پاکستان نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب سلمان خان نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقد ہونے والے ’جوائے فورم 2025‘ کے دوران گفتگو میں بلوچستان کا حوالہ دیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے اسی بیان کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا ہے۔

ان رپورٹس کے مطابق ایک مبینہ سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں سلمان خان کو ’آزاد بلوچستان کا حمایتی‘ قرار دے کر فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا ذکر تھا۔ یہ نوٹیفکیشن مبینہ طور پر محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے 16 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

تاہم جب پاکستانی میڈیا اداروں نے اس دستاویز کا بغور جائزہ لیا تو متعدد تضادات سامنے آئے۔

سب سے پہلے، اس نوٹیفکیشن کا اجرا نمبر (No. SO (Judl: II)/8 (1)/2025/ATA/5995-6018) بالکل وہی تھا جو محکمہ داخلہ بلوچستان کی ایک پہلے سے تصدیق شدہ دستاویز پر موجود تھا، جسے شالے بلوچ نامی شخص نے 21 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

مزید تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نوٹیفکیشن کی تاریخ 16 اکتوبر درج تھی، جب کہ سلمان خان نے جوائے فورم میں شرکت 17 اکتوبر کو کی تھی۔ اس کے علاوہ دستاویز کا فارمیٹ، فونٹس، الائنمنٹ، ولدیت کا خانہ، اور شناختی کارڈ نمبر، سب پاکستانی سرکاری معیار سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔

دستاویز میں بلوچستان کے املا میں غلطی بھی موجود تھی، اور سب سے اہم بات یہ کہ اس پر موجود دستخط بالکل ویسے ہی تھے جیسے شالے بلوچ کی شیئر کردہ اصل دستاویز پر تھے، جس سے واضح ہوا کہ یہ ڈیجیٹل ایڈیٹنگ کے ذریعے جعلی طور پر تیار کی گئی فائل تھی۔

پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع اور محکمہ داخلہ بلوچستان کے حکام نے اس نوٹیفکیشن کو من گھڑت اور جعلی قرار دیا، اور کہا کہ ایسا کوئی حکم نامہ کبھی جاری نہیں ہوا۔

دوسری جانب، سلمان خان کے اس بیان پر جسے بنیاد بنا کر شور مچایا گیا، حقیقت میں انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ ’’یہاں بلوچستان، افغانستان اور پاکستان سے لوگ کام کر رہے ہیں، اسی لیے فلمیں فوراً کامیاب ہو جاتی ہیں۔‘‘

یعنی یہ بات تناظر سے کاٹ کر پیش کی گئی اور اس کی بنیاد پر سیاسی رنگ دیا گیا۔

سلمان خان کو دہشت گرد قرار دینے کا دعویٰ سراسر جھوٹا ہے، اور بھارتی میڈیا نے ایک جعلی نوٹیفکیشن کو بنیاد بنا کر غلط معلومات پھیلائیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • آصف علی زرداری کی دہشتگردوں کیخلاف کارروائی پر سکیورٹی فورسز کی پذیرائی
  • صدر مملکت ، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کا فتنہ خوارج کے خلاف آپریشن میں شہدا کو خراج عقیدت
  • انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر علیمہ خانم کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک
  • سلمان خان کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا؟ بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • استنبول، پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا
  • قوم کو سچ بتائیں
  • بھارت ظالم ،دہشت گردی اور انسانیت کاقاتل ہے،علما مشائخ
  • انسداد دہشت گردی عدالت کا اعظم سواتی کے حق میں فیصلہ
  • مذاکرات میں پاکستان کا واضح پیغام: افغان طالبان دہشت گردی کی سرپرستی بند کریں