صدر مملکت ، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کا فتنہ خوارج کے خلاف آپریشن میں شہدا کو خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سٹی 42: صدر مملکت آصف علی زرداری ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فتنہ خوارج کے خلاف آپریشن میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں شہداء کو خراجِ عقیدت کیا ۔صدرِ مملکت نے کرم کے علاقے ڈوگر میں خوارج کے خلاف کارروائی میں شہید ہونے والے کیپٹن نعمان سلیم اور اُن کے پانچ ساتھیوں کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
صدرِ مملکت نے کہا قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں پر فخر کرتی ہےصدرِ مملکت نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے عزم، بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ وژن عزمِ استحکام کے تحت بھارت کے حمایت یافتہ فتنۂ خوارج کے خلاف آپریشن دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا۔شہداء کی قربانیاں قومی اتحاد، سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہیں۔
صدرِ مملکت نے شہداء کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور اُن کے لیے صبر و حوصلے کی دعا کی۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرم کے علاقے میں 7 خوارجیوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی ستائش کی ۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے خوارجیوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن نعمان سیلم سمیت 6 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
محسن نقوی نے کہا کیپٹن نعمان سمیت 6 جوانوں نے فرض کی راہ میں جانیں نچھاور کرکے اعلی مثال قائم کی۔ قوم شہید کیپٹن نعمان سمیت 6 جوانوں کو سلام پیش کرتی ہے۔کیپٹن نعمان سمیت 6 جوانوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم ناکام بنانے والے وطن کے بہادر سپوتوں کی قربانیاں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے کیلئے پوری قوم یکسو ہے۔
تجارتی معاہدہ: امریکی خام تیل کا پہلا بحری جہاز پاکستان پہنچ گیا
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کرم کے علاقے ڈوگر میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی پر زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کیپٹن نعمان سلیم اور پانچ جوانوں کی شہادت قوم کے عزم و حوصلے کی علامت ہےشہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔قوم اپنے بہادر سپوتوں پر فخر کرتی ہے ان کی قربانیوں سے وطن میں امن و استحکام کا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خلاف آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔بلوچستان کے عوام اور حکومت دہشت گردی کے خلاف پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں۔’عزمِ استحکام‘ کے تحت انسدادِ دہشت گردی مہم دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے گی۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر شہید کا خون ہماری قومی یکجہتی اور دفاع کی ضمانت ہے۔شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، شہداء کی قربانیاں تاقیامت یاد رکھی جائیں گی۔
بحیرہ عرب پر موجود دباؤ کا فاصلہ کراچی سے مزید کم، سندھ میں بارش کا امکان؛ محکمہ موسمیات
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خوارج کے خلاف سمیت 6 جوانوں دہشت گردی کے کیپٹن نعمان کی قربانیاں مملکت نے کو خراج
پڑھیں:
استنبول، پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا
اسلام آباد(صغیر چوہدری )استنبول پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا،افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے پاکستان نے بارہا کابل انتظامیہ کو بھارتی سرپرستی میں سرگرم ’’فتنہ الخوارج‘‘ (ٹی ٹی پی) اور ’’فتنہ الہندستان‘‘ (بی ایل اے) کی جانب سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا اور دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے تحریری وعدوں کی یاد دہانی کرائی۔ تاہم طالبان انتظامیہ کی مسلسل عدم سنجیدگی اور دہشت گردوں کو بدستور پناہ و مدد فراہم کرنے کے باعث یہ کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت نہ عوام کی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے اور نہ ہی امن کی خواہاں ہے، بلکہ جنگی معیشت پر چلتے ہوئے افغان عوام کو ایک نئی لڑائی میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کیلئے ہمہ پہلو کوششیں اور بڑی قربانیاں دی ہیں، مگر چار برس میں جانی و مالی نقصانات کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے ایک بار پھر امن کی خاطر مذاکرات کو موقع دینے کے لیے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں طالبان انتظامیہ سے بات چیت کی۔ مذاکرات کا محور صرف ایک نکتہ تھا افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے تربیتی و لاجسٹک مرکز کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کیلئے طالبان حکومت عملی اقدامات کرے۔
چار روزہ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے پاکستان کے واضح، منطقی اور جائز مطالبے سے اصولی اتفاق تو کیا، پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ناقابل تردید شواہد کو بھی میزبان اور افغان فریق نے تسلیم کیا، لیکن افغان طالبان کسی قسم کی عملی یقین دہانی دینے سے باز رہے۔ اصل مسئلے سے گریز، الزام تراشی اور معاملے کو دوسری سمت موڑنے کی کوشش کے باعث یہ مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔
پاکستان نے مذاکرات کی میزبانی اور سہولت کاری پر قطر و ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ و علاقائی امن کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستانی موقف کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی اور دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور مددگاروں کو پوری قوت سے نشانہ بنایا جائے گا۔