اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے قرض کی قسط کے اجراء کے ساتھ پاکستان کے متعلق اپنی جائزہ رپورٹ اور لیٹر اف انٹنٹ کی تفصیلات بھی جاری کر دی  ہیں ،پاکستانی حکام نے ائی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ اگر دسمبر میں بھی ریونیو کا شارٹ فال جاری رہا تو مزید ریونیو اقدامات کیے جائیں گے۔ اخراجات میں کمی کر دی جائے گی یا انہیں مکمل روک دیا جائے گا،بجلی کے سالانہ ٹیرف کی ری بیسنگ جون کی بجائے اب جنوری 26 میں کی جائے گی اس وقت چونکہ بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لیے ٹیرف میں اضافہ کا اثر صارفین کو اسان محسوس ہوگا،،دسمبر میں اعلی بیوروکریسی کے اثاثوں کی تفصیلات حکومتی ویب سائٹ پر جاری کر دی جائیں گی،دوسرے مرحلے میں صوبوں کی اعلی  بیوروکریسی کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے گا اور بینکوں کو ان کے تمام اثاثوں کی ڈیکلریشن تک رسائی دے دی جائے گی۔ کوانٹٹی ٹیٹو اہداف کی تعداد سات تھی جن میں چھ پورے کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کو ائی ایم ایف پروگرام پر بروقت عمل جاری رکھنا چاہیے تاکہ پائیدار ترقی کے لیے مدد مل سکے, پاکستان اگر موسمیاتی سپورٹ فنڈ کے تحت پالیسیوں پر عمل درامد کو جاری رکھے گا تو تباہی کے خطرے میں کمی ائے  گی ، پانی کی مینجمنٹ بہتر ہوگی۔ گیس کے سرکلر ڈیٹ میں 86 ارب روپے کی کمی آئی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت اخراجات مقررہ ہدف سے کم رہے پاکستان نے جو چار کوانٹیٹیٹو پرفارمنس اہداف پورے نہیں کیے ان میں ایف بی ار کی نیٹ ٹیکس ریونیو کا ہدف بھی شامل ہے، کرم کش ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی کے ہدف کو بھی پورا نہیں کیا گیا، جی ڈی پی میں 0.

5 فیصد کی کمی اور افراط زر میں بھی نصف فیصد کا اضافہ ہوگا،سیلاب کی وجہ سے 110 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا بھی تخمینہ ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی ایک ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانی حکام نے ائی ایم ایف کو بتایا کہ ہم جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں پاکستان اگر ایسا کر لیتا ہے تو اس کے قرضوں میں کمی ائے گی بلکہ انسانی اور سرمایہ کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستانی حکام اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فائننسنگ سے جڑے خطرات کے بارے میں اسیسمنٹ کو اپڈیٹ کر رہے ہیں اور اسے مارچ 2026 میں شائع کر دیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ ریل اسٹیٹ ایجنٹس اور قیمتی پتھروں اور دھاتوں کے ڈیلرز کی نگرانی کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی کی تحویل میں مرکزی بینیفیشل اونرشپ کا رجسٹر ڈیجیٹیرلی قابل رسائی بنا دیا جائے گا اور یہ ہدف جنوری 2026ء  میں پورا کیا جائے گا کی نجکاری آئندہ سال دسمبر میں مکمل کر لی جائے گی، پاکستانی حکام نے یہ منصوبہ بھی بنا رکھا ہے کہ پبلک جنریشن کمپنیوں کی نجکاری کو بھی اگے بڑھایا جائے گا ۔ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی سٹرکچرنگ کی جائے گی اور ہول سیلز الیکٹرسٹی مارکیٹ کو شروع کیا جائے گا، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تشخیصی رپورٹ پر مبنی ایکشن پلان دسمبر کے و اخر تک شائع کر دیا جائے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

 لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کیس‘عدالت کا سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-08-8

 

کراچی(اسٹاف  رپورٹر)کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی بحالی کیس کی سماعت کے دوران جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ نے سینئر ممبر سندھ ریونیو بورڈ کے ایم سی لانڈھی

کاٹیج انڈسٹریز کی سروے رپورٹ کے ساتھ عدم حاضری پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا اور 10 روز میں جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے 11دسمبر کو لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس میں 2334 پلاٹوں کی سروے رپورٹ کے ساتھ سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو طلب کیا تھا ،عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور ریونیو بورڈ کے حاضر جونیئر افسران سے سخت سوالات کیے، عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ 14 ماہ سے باربار وقت مانگا جا رہا ہے اور ہر مرتبہ جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے، ریونیو کے آفیسر رپورٹ نہ آنے کا یہ عذر پیش کیا کہ کے ایم سی نے 245 ایکڑ زمین رہنے کے بعد اس سے کئی گناہ زیادہ زمین کاٹیج انڈسٹریز کے لیے الاٹ کر دی جس پر عدالت نے سوال کیا کہ جب لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کے اشتہارات شائع ہو رہے تھے پلاٹوں کی بیلٹنگ ہو رہی تھی اس وقت آپ کہاں سوئے ہوئے تھے؟آپ کے سینئر افسران کہاں ہیں جس پر اس آفیسر نے کہا کہ ہمارے سینئر ریوینیو آفیسر نئے آئے ہیں اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے، عدالت نے اس پر سوال کیا کہ نئے سینئر آفیسر کو عدالت کا راستہ معلوم نہیں اس طرح کے فضول جواب قابل قبول نہیں ہیں،کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس کی پیروی ممتاز قانون دان عثمان فاروق نے کی۔ اس موقع پر 33 سال سے التوا کا شکار کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آئینی پٹیشن کے پٹیشنر محمود حامد، سینئر وائس چیئرمین اقبال احمد،محمد رضوان اور الاٹیز کی بڑی تعداد بھی ہائی کورٹ میں موجود تھی۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی
  • سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی کا میدان نہیں بننے دینگے ‘سیدال خان
  •  لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کیس‘عدالت کا سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز
  • ٹی 20 ولڈکپ کے ٹکٹوں کی فروخت کیلئے جاری پوسٹر میں پاکستانی کپتان کی تصویر غائب، شائقین برہم
  • ٹائون کوبہتر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہے‘محمد مظفر
  • حماس: اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہانی کروادی، غیرمسلح ہونے سے صاف انکار
  • وسائل کی کمی امن کے قیام میں رکاوٹ نہیں بننے دینگے: سہیل آفریدی 
  • نیشنل گیمز میں دفاعی چیمپئن پاکستان آرمی کی سبقت جاری
  • یورپی یونین کا پاکستان کے ساتھ سکلز ڈویلپمنٹ تعاون جاری رکھنے کا اعلان