لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، ملکی سالمیت کے خلاف چلنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، میں خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کروں گا، پیپلز پارٹی کے کارکن اپنے اپ کو تنہا نہ سمجھیں، اب پنجاب کے عوام سے ملاقاتوں کا سلسلہ رکنے والا نہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان سے ملاقات کی جس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، پارلیمنٹرینز ،ٹکٹ ہولڈرز، سینئر صحافیوں،کاروباری شخصیات، طلبہ یونین اور وکلا ء برادری سمیت پارٹی کارکنوں نے بھی بلاول بھٹو سے ملاقاتیں کیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی،عہدیداران سمیت پارٹی رہنمائوں کو بلدیاتی انتخابات میں مخالفین کو ٹف ٹائم دینے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جلد لاہور کا دوبارہ دورہ کروںگا، پیپلز پارٹی ایک جمہوری سیاسی جماعت ہے جس نے عوامی خدمت کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔

قبل ازیں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا پنجاب میں آنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری کے آنے سے پارٹی جیالے تازہ دم ہوگئے، میں اور پارٹی کارکن اب اور بہتر طریقے سے بلاول بھٹو کا پیغام گلی گلی محلے محلے پہنچائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی

پڑھیں:

خطرہ

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ 18 ویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ آگ سے کھیلنے جیسا ہوگا، پیپلز پارٹی ایسی کسی ترمیم یا اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو وفاق کو کمزور کرے اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکے کے مترادف ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو جمہوریت سے 1973 کا متفقہ آئین اور پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کا فلسفہ دیا۔

بلاول بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے 58 ویں یوم تاسیس پر میڈیا سیل بلاول ہاؤس میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی تاریخی سیاسی جدوجہد آج کی سیاسی صورت حال اور مستقبل پر اس کے ممکنہ اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف اس وقت دشمن سازش کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے دشمن پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔

ایک جانب بھارت ہے جو میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے تو دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تلخیاں بڑھ رہی ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بجا طور پرکہا کہ ہمیں دشمن کی سازشوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا اور سیاست کو اس رخ پر لے جانا ہوگا کہ دشمن ہمارے اندرونی سیاسی اختلافات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔

بلاول بھٹو نے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے یہ موقف اختیارکیا کہ ملک میں ایک آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا۔

واضح رہے کہ یہ میثاق جمہوریت آج سے 19 سال پہلے 14 مئی 2006 کو پاکستان کی دو سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان لندن میں ہونے والا معاہدہ ہے جس میں مشرف حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی آئینی ترمیم، جمہوریت میں غیر سیاسی اداروں کی حیثیت، نیشنل سیکیورٹی، احتساب اور عام انتخابات کے بارے میں دونوں سیاسی جماعتوں کے نکتہ نظر کو بیان کیا گیا ہے۔

یہ معاہدہ آٹھ صفحات پر مشتمل ہے جس پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے دستخط بھی موجود ہیں، اسے عرف عام میں چارٹر آف ڈیموکریسی بھی کہا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے یوم تاسیس پر اپنے خطاب میں جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے وہ نہایت اہم اور سنجیدہ غور و فکر کی متقاضی ہیں۔

بالخصوص ملک میں امن و امان کی صورت حال، دہشت گردی کے واقعات، بھارت اور افغانستان گٹھ جوڑ سے ہونے والی دراندازی جس نے کے پی کے اور بلوچستان کو طویل عرصے سے نشانہ بنا رکھا ہے، اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر، کے پی کے اور بلوچستان میں امن کے قیام اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن چالاک، مکار اور عیار دشمن وقفے وقفے سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے جو لمحہ فکریہ بھی ہے ۔

بلاول بھٹو نے بالکل درست کہا کہ ہمیں دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے یک جان ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا اور سیاست کو اس رخ پر لے جانا ہوگا کہ دشمن ہمارے اندرونی سیاسی اختلافات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔

اس تناظر میں جب ملک کے سیاسی حالات کا جائزہ لیں تو صورت حال ہرگز تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔ اتحادی حکومت کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پی پی اور مسلم لیگ (ن) میں اعتماد کا گہرا فقدان ہے۔

سندھ میں نہروں کی تقسیم سے لے کر 18 ویں ترمیم تک پیپلز پارٹی کے مطالبات کو حکمران (ن) لیگ توجہ دینے میں ناکام ہیں۔ کے پی کے میں پی پی پی کے گورنر کی تبدیلی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔

گورنر سندھ کو ہٹانے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور کہیں سندھ کی تقسیم اور نئے صوبوں کی بحث چھیڑی جا رہی ہے اور صوبوں کے حقوق اور 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں۔ ادھر اپوزیشن کے ساتھ بھی حکمران اتحاد کے تعلقات میں اعتماد کی کوئی جھلک پروان چڑھتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

کے پی کے میں گورنر راج لگانے کی افواہوں نے حکومت اپوزیشن کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو گورنر راج کی صورت میں سخت ردعمل دینے کی تیاری کر رہی ہے۔

ایسے حالات میں ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکتا ہے اور نہ ہی معاشی ترقی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔ سیاسی اختلافات وطن عزیز اور قومی یکجہتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب آپ کا گھر ہے، مریم نواز کا بلاول کے دورہ لاہور کا خیرمقدم
  • ملکی سالمیت کے خلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، بلاول بھٹو کا اعلان
  • پنجاب میں بلاول بھٹو کی آمد پر مریم نواز اور چیئرمین پیپلز پارٹی کی سوشل میڈیا پر دلچسپ گفتگو
  • تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں:بلاول بھٹو  
  • بلاول بھٹو سے گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پنجاب آمد پر بلاول بھٹو کو خوش آمدید کہتی ہوں: مریم نواز
  • بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید اپنے دور کے فرعون تھے: بلاول بھٹو زرداری
  • خطرہ
  • ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری