گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ نے تیسری سہ ماہی میں اپنی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔ کمپنی نے اس عرصے کے دوران تقریباً 102.35 بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کی، یہ پہلا موقع ہے کہ گوگل کی آمدنی ایک ہی سہ ماہی میں 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

کمپنی کے سی ای او سندر پچائی نے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی گوگل کی فل اسٹیک اے آئی حکمتِ عملی، کلاؤڈ سروسز اور اشتہارات کے شعبے میں مضبوط کارکردگی کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے نیا کوانٹم کمپیوٹنگ الگورتھم تیار کرلیا، آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں انقلاب بپا کرنے کا اعلان

سندر پچائی کا کہنا ہے کہ گوگل نے گزشتہ 4 سالوں میں اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو ہر سطح پر لاگو کیا ہے، جس کے مثبت اثرات اب نمایاں ہورہے ہیں۔

گوگل کے اشتہاراتی بزنس نے بدستور اپنی قیادت برقرار رکھی ہے اور یوٹیوب سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح گوگل کلاؤڈ یونٹ نے بھی 34 فیصد سالانہ ترقی کے ساتھ تقریباً 15.

16 بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کی، جو کمپنی کی مجموعی کارکردگی میں ایک اہم کردار ادا کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محض ایک ٹوئٹ نے گوگل کو 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا دیا، مگر کیسے؟

الفابیٹ نے 2025 کے دوران اپنے سرمایہ کاری کے تخمینے کو بڑھا کر 91 سے 93 بلین ڈالر تک کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ڈیٹا سینٹرز اور اے آئی ڈھانچے کو مزید وسعت دینا ہے۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی مستقبل میں مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے میدان میں اپنی گرفت مزید مضبوط کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

اس ریکارڈ کامیابی پر دنیا بھر میں مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سندر پچائی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ’نائس ورک‘ جس کے جواب میں پچائی نے تحریر کیا’ تھینکس ایکسائیٹنگ‘۔ یہ تبادلہ الفابیٹ کی بڑھتی ہوئی کامیابی پر ٹیکنالوجی انڈسٹری کی توجہ کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے ریموٹ ورک پالیسی سخت کردی، ملازمین کے لیے نئی شرائط عائد

ماہرین کے مطابق گوگل کی یہ غیر معمولی کارکردگی عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی طلب، ڈیجیٹل اشتہارات کے پھیلاؤ اور کلاؤڈ انفراسٹرکچر کی تیز رفتار ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم مستقبل میں کمپنی کو سخت مسابقت، ریگولیٹری دباؤ اور اشتہاراتی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ جیسے چیلنجز کا سامنا بھی رہے گا۔

دوسری جانب سرمایہ کاروں نے گوگل کے نتائج کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں الفابیٹ کے شیئرز میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کمپنی اپنی موجودہ رفتار برقرار رکھنے میں کامیاب رہی تو مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں گوگل کا غلبہ مزید مستحکم ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news الفابیٹ انکم گوگل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الفابیٹ گوگل مصنوعی ذہانت بلین ڈالر گوگل کی گوگل نے

پڑھیں:

پاکستان کاموجودہ اقتصادی ماڈل طاقتوراشرافیہ کو فائدہ پہنچاتا ہے،برطانوی ادارہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ایشیا میں امیر اورغریب کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے فرق کے نتیجے میں 50 کروڑ افراد کو شدید معاشی بوجھ کا سامنا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے امیر 10 فیصد افراد قومی آمدنی کا 42 فیصد رکھتے ہیں، جو بڑی ایشیائی معیشتوں کی اوسط سے کم ہے لیکن پھر بھی یہ اتنا بڑا فرق پیدا کرتا ہے کہ منصفانہ اور پائیدار معاشرے قائم کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔

برطانوی ادارے “ آکسفیم “ جو دولت کی غیر مساوات، ماحولیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل فرق کی وجہ سے ہونے والی اقتصادی ترقی کے غیر مساوی پیٹرن پر نظررکھتا ہے نے ”غیر مساوی مستقبل ،ایشیا کی انصاف کےلیے جدوجہد “ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میںکہا ہے کہ امیر 10 فیصد لوگ قومی آمدنی کا 60 سے 77 فیصد حاصل کرتے ہیں جب کہ غریب ترین 50 فیصد صرف 12 سے 15 فیصد کماتے ہیں اور سب سے امیر 1 فیصد کے پاس تقریبا آدھی دولت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی میں ایشیائی ارب پتیوں کی دولت دوگنا ہو چکی ہے، جب کہ چین، بھارت، انڈونیشیا اور کوریا جیسے ممالک میں غریب ترین نصف آبادی کی آمدنی کا حصہ کم ہو گیا ہے۔

 رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ غریب ترین 50 فیصد کی آمدنی کا حصہ تقریبا تمام ممالک میں کم ہوا ہے، سوائے بنگلہ دیش، کمبوڈیا، ملائیشیا، میانمار، نیپال، پاکستان، فلپائن، سری لنکا، تھائی لینڈ، تیمور-لیسٹ اور ویتنام کے، ان ممالک میں بھی اضافہ کم ہے، تقریبا 1 فیصد، سوائے کمبوڈیا، ملائیشیا، میانمار، فلپائن اورایسٹ تیمور کے۔

آکسفیم انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستان کے لیے یہ رپورٹ اہمیت رکھتی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سیلاب اور ماحولیاتی اتار چڑھا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پھر بھی سب سے امیر طبقہ دولت اکٹھا کرتا رہتا ہے اور ٹیکسوں سے بچتا ہے، جس سے عام لوگ تباہی کا سامنا کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر عابد امان برکی پاکستان میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کےلیے موجودہ اقتصادی ماڈل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل طاقتور اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتا ہے، جب کہ ٹیکس کا نظام غیر مستقیم ٹیکسوں پر انحصار کرتا ہے، جو کم اور متوسط آمدنی والے خاندانوں پر غیر متناسب بوجھ ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی اخراجات زیادہ تر قرضوں کی ادائیگی، دفاع اور اشرافیہ کےلیے سبسڈیوں پر خرچ ہو رہے ہیں، جب کہ صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے لیے بہت کم بچتا ہے۔

 آکسفیم کی تحقیق اس دعوے کی حمایت کرتی ہے کہ 2022 میں بھوٹان اور کرغزستان میں تعلیم میں عوامی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا 8 فیصد تھی، جب کہ پاپوا نیو گنی، پاکستان، کمبوڈیا، لاس اور سری لنکا میں یہ جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ کیسے غیر مستقیم ٹیکسوں کا اثر کم آمدنی والے خاندانوں پر غیر متناسب طور پر پڑتا ہے، 2022 میں، جاپان، کوریا اور نیوزی لینڈ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 30 فیصد یا اس سے زیادہ تھا، جب کہ لاس اور پاکستان میں یہ تقریبا 10 فیصد تھا ۔

دنیا کے5 سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک بنگلہ دیش، نیپال، میانمار، پاکستان اور سری لنکا جو 50 کروڑ سے زائد افراد کا گھر ہیں، ماحولیاتی آفات کے باعث سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔

 رپورٹ میں سی او پی 30 کی تیاری سے قبل کہا گیا ہے کہ آفات سے نمٹنے اور ان کے مطابق ڈھالنے کے لیے ایشیا کو سالانہ تقریبا 1 کھرب 11 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، لیکن اسے صرف 333 ارب ڈالر ملتے ہیں اور اس کا بیشتر حصہ قرضوں کی شکل میں آتا ہے۔

امیتابھ بہار نے کہا کہ امیر ممالک اب بھی ان ممالک جیسے پاکستان میں ماحولیاتی نقصان کے لیے اپنے ذمہ داریوں کو نظرانداز کرتے ہیں جو انہوں نے پیدا کیا ہے، رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل فرق کو ختم کرنا ضروری ہے، جو بڑی حد تک جغرافیہ، استطاعت اور سماجی حیثیت کے ذریعے متعین ہوتا ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کاموجودہ اقتصادی ماڈل طاقتوراشرافیہ کو فائدہ پہنچاتا ہے،برطانوی ادارہ
  • گارجیئن رپورٹ: اسرائیل مکروہ ہتھکنڈوں کے لیے گوگل اور ایمیزون کو کس طرح استعمال کر رہا ہے؟
  • سونے کی قیمت میں آج کمی کا رجحان، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • ویمنز ورلڈکپ سیمی فائنل، جنوبی افریقا نے انگلینڈ کو شکست دے کر تاریخ رقم کردی
  • ملکی توانائی کے شعبے کا تاریخ ساز دن؛ سب سے بڑے امریکی تیل بردار جہاز کی پاکستان آمد
  • ایک ملین سے زائد صارفین نے خودکشی میں دلچسپی ظاہر کی، اوپن اے آئی کا انکشاف
  • پی ایس او کا پہلی سہہ ماہی میں 9.4ارب روپے منافع کا اعلان
  • ایکس اکاؤنٹ کو اپ ڈیٹ نہ کرنے پر اس کے لاک آؤٹ ہونیکا خطرہ
  • ترکی کا بڑا قدم! برطانیہ سے 11 ارب ڈالر کے جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ