اربوں روپے کی ٹیکس چوری: ایف بی آر تحقیقات کے دائرے کو وسعت دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف تحقیقات کے دائرے کو وسیع کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) میں جاری ڈیجیٹل اصلاحات کے تحت آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر اور مستقل نگرانی جیسے اقدامات نافذ کر دیے گئے ہیں تاکہ ٹیکس فراڈ ممکن نہ رہے۔
اجلاس میں سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ پرال کے متروک نظام اور نگرانی کی کمی کی وجہ سے سیلز ٹیکس فراڈ ممکن ہوا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت دی تھی۔
وزیراعظم نے تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے اور اس میں شامل کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی اجلاس: 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت
تصویر بشکریہ جیو نیوزچیف جسٹس پاکستان کی زیرِ صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے 56ویں اجلاس میں 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان بھی شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق کیا گیا اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر میں اسکریننگ کمیٹی اور غیر ضروری مقدمات کے خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گُل فراز کو مجرم قرار دیا تھا اور 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اعلامیے کے مطابق ضلعی عدلیہ میں اصلاحات کے لیے سفارشات 30 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت اے آئی کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز تیار کرلی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری بھی دی گئی ہے۔