اربوں روپے کی ٹیکس چوری: ایف بی آر تحقیقات کے دائرے کو وسعت دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف تحقیقات کے دائرے کو وسیع کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) میں جاری ڈیجیٹل اصلاحات کے تحت آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر اور مستقل نگرانی جیسے اقدامات نافذ کر دیے گئے ہیں تاکہ ٹیکس فراڈ ممکن نہ رہے۔
اجلاس میں سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ پرال کے متروک نظام اور نگرانی کی کمی کی وجہ سے سیلز ٹیکس فراڈ ممکن ہوا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت دی تھی۔
وزیراعظم نے تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے اور اس میں شامل کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
10 لاکھ ٹیکس دہندگان نے صفر آمدن ظاہر کی، ایف بی آر کو ریونیو بحران کا سامنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں سال اب تک 55 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرنز موصول ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 33 فیصد ریٹرنز میں آمدن صفر یا برائے نام ظاہر کی گئی ہے۔
اس صورتحال نے ایف بی آر حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں ٹیکس دہندگان ممکنہ طور پر اپنی اصل آمدن چھپا رہے ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ایف بی آر کے مطابق تقریباً 10 لاکھ ٹیکس دہندگان نے پچھلے مالی سال کے مقابلے میں اس سال کم آمدن ظاہر کی ہے۔ ادارے کے مطابق یہ فرق معمولی نہیں بلکہ کئی کیسز میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے، جس سے شبہ ہے کہ بعض افراد جان بوجھ کر اپنی آمدن کم ظاہر کر کے ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔
ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ “ہم نے 9 لاکھ 77 ہزار ایسے ریٹرنز کی نشاندہی کی ہے جن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم آمدن ظاہر کی گئی ہے، جبکہ بعض برآمد کنندگان نے تو نقصان ظاہر کیا ہے۔” انہوں نے کہا کہ ادارہ اب ان ریٹرنز کا تفصیلی آڈٹ کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ ممکنہ ٹیکس چوری کے معاملات کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 اکتوبر 2025 کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد ان ٹیکس دہندگان کو نوٹس بھیجے جائیں گے جنہوں نے غیر معمولی حد تک کم آمدن ظاہر کی ہے۔ انہیں اپنی ریٹرنز دوبارہ جمع کرانے کا موقع دیا جائے گا، بصورتِ دیگر ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ادارے نے اس مقصد کے لیے دو ہزار آڈیٹرز کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں تاکہ وسیع پیمانے پر مؤثر آڈٹ ممکن بنایا جا سکے۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کے مطابق ادارے نے اب تک 8 لاکھ 53 ہزار ٹیکس فائلرز کو پیغامات بھیجے ہیں جن میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر کے پاس ان کے مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ ’’ہم نے ان پیغامات میں اندازاً آمدن بھی ظاہر کی ہے اور فائلرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ریٹرنز انتہائی احتیاط کے ساتھ جمع کرائیں تاکہ کسی قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔‘‘