18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت ہے۔
رانا ثناء اللہ نےمزید کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، تاہم یہ حرف آخر نہیں ہوتی اور آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں اب تک 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جو مسائل زیر بحث آ رہے ہیں، ان پر بات چیت جاری رہے گی۔
رانا ثناء اللہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 27 ویں ترمیم فوراً لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا حصہ ہیں اور یہ جاری رہنی چاہیے۔ مختلف مسائل پر پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، اور کبھی کبھار بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر ان مسائل کا حل ممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے ہے۔ تاہم، ان کے مطابق 18 ویں ترمیم میں جو وسائل کی تقسیم کی گئی ہے، اس میں توازن کی ضرورت ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اگر عملی طور پر فرق آیا ہو تو اس پر بات چیت کی جائے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشری سے متعلق کوئی تنازعہ نہیں ہے، اور تمام سیاسی جماعتیں آئینی عدالت کے قیام پر متفق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی تھی کہ آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے، تاہم اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے دستخط نہیں کیے گئے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل رانا ثناء اللہ نے وسائل کی تقسیم ویں ترمیم انہوں نے بات چیت کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا کونسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی، ان چیزوں پر تو گفتگو دو چار ماہ سے ہورہی ہے، اتحادیوں اور دیگر سے بات کریں گے، اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسی دستاویز لوگوں کے درمیان لائیں جس پر اتفاق ہو یہ زیادہ مناسب ہوگا، ترمیم اگر آرہی ہے تو اس میں جمہوریت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں، 27ویں ترمیم پر ابھی مشاورت کا آغاز ہوا ہے ،اسٹیک ہولڈز سے مشاورت ہوگی۔
رانا ثناء نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آئینی عدالت بننی چاہیے، سب کی رائے ہے اگر آئینی عدالت ہو تو بہتر اور پائیداری سے معاملہ چل سکتا ہے، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آئینی عدالت پر اتفاق ہے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کو ہونا چاہیے، این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو پتا چلے گا کون ناراض اور کون راضی ہے۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں تو دوڑ لگی ہے کہ کون زیادہ جارحانہ انداز اپنائے اور اس کی تعریف ہو، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ہماری بات کروادیں، وزیراعظم نے دو مرتبہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کی، اتفاق رائے کے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی۔