2025-05-04@06:17:05 GMT
تلاش کی گنتی: 5

«انہوں نے کہا کہ اگر»:

    پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ناکامی حکومت کی ہوگی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نیک نیتی پہلا عنصر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں حکومت کی بدنیتی اڑے آ رہی ہے،  سیاسی استحکام حکومت کا فرض ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ناکامی بھی حکومت کی ہوگی، اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھی کریڈٹ حکومت کو جائے گا شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے بہت مناسب مطالبات تھے، یہ مذاکرات ملک میں سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے تھے ۔
    مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ایک جمہوری عمل ہے، بیرسٹر گوہر - فوٹو: فائل چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ اگر دونوں مطالبات سے ایک بھی نہ مانا گیا تو مذاکراتی عمل آگے نہیں چلے گا۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ایک جمہوری عمل ہے۔میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ سنجیدگی کے ساتھ اور نیک نیتی کے ساتھ مل کر بیٹھیں۔ اختلافات کو لوگ ڈائیلاگ کے ذریعے ختم کرتے ہیں یہ ڈائیلاگ ضرور ہونے چاہئیں۔ یہ بھی پڑھیے تحریک انصاف کا نشان بانی پی ٹی آئی ہیں: بیرسٹر گوہر مذاکرات فرنٹ ڈور سے ہوں یا بیک، کامیاب ہونے چاہئیں، بیرسٹر گوہر انہوں نے کہا...
    وہاڑی : جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگرمدارس نہ ہوتےتونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نےسروں پرپگڑیاں سرجھکانے نہیں اونچا کرنےکے لیے پہنی ہیں، علما کرام کےخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔یہ بات انہوں نے وہاڑی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی قیادت نے ہمیشہ ہم آہنگی کوآگےبڑھایا، اگرمدارس نہ ہوتےتونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا، ہمیں نشانہ بنایا گیا لیکن انہیں کچھ نہیں کہا جوتعصبات پھیلاتےہیں۔ جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ شرعی عدالت کےفیصلوں کوکوئی اہمیت نہیں دی جاتی، شرعی عدالت کا اپنا جج توچیف جسٹس تک نہیں بن سکتا، ہم سود کے خاتمے کی آئینی...
    وہاڑی( ڈیلی پاکستان آن لائن )سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگرمدارس نہ ہوتے تونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے سروں پرپگڑیاں سرجھکانے نہیں اونچا کرنے کے لئے پہنی ہیں، علما ئے کرام کےخلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی قیادت نے ہمیشہ ہم آہنگی کوآگے بڑھایا، اگرمدارس نہ ہوتے تونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا، ہمیں نشانہ بنایا گیا لیکن انہیں کچھ نہیں کہا جوتعصبات پھیلاتے ہیں۔سربراہ جمعیت علما اسلام کا کہنا تھا کہ شرعی عدالت کے فیصلوں کوکوئی اہمیت نہیں دی جاتی، شرعی عدالت کا اپنا جج توچیف جسٹس...
۱