اگرمدارس نہ ہوتےتو نظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا: مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وہاڑی : جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگرمدارس نہ ہوتےتونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نےسروں پرپگڑیاں سرجھکانے نہیں اونچا کرنےکے لیے پہنی ہیں، علما کرام کےخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔یہ بات انہوں نے وہاڑی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی قیادت نے ہمیشہ ہم آہنگی کوآگےبڑھایا، اگرمدارس نہ ہوتےتونظریہ پاکستان دفن کردیا جاتا، ہمیں نشانہ بنایا گیا لیکن انہیں کچھ نہیں کہا جوتعصبات پھیلاتےہیں۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ شرعی عدالت کےفیصلوں کوکوئی اہمیت نہیں دی جاتی، شرعی عدالت کا اپنا جج توچیف جسٹس تک نہیں بن سکتا، ہم سود کے خاتمے کی آئینی ترمیم لانےمیں کامیاب ہوئے، 26ویں ترمیم میں سود کےخاتمےنےشرعی عدالت کوطاقت دی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان دینی مدارس کے خلاف ہے، کیسےقبول کر لوں؟ جبکہ بلوچستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مریض آج بھی علاج کے لیے کراچی جاتا ہے، اس طرح ملک نہیں چلے گا، یہ ملک ہمارا ہے، تمہارے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کو این اے ون چترال میں ضمنی انتخاب سے روک دیا
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمشن کو این اے ون چترال پر ضمنی الیکشن سے روک دیا۔جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے چترال این اے 1 سے سابق ممبر قومی اسمبلی عبداللطیف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور الیکشن کمشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ این اے ون چترال کی سیٹ درخواست پر فیصلے تک فل نہ کیا جائے۔ دوران سماعت، وکیل درخواست گزار معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ درخواست گزار این اے 1 چترال سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے، سپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کسی نوٹس الیکشن کمشن کو نااہلی کے لیے ریفرنس بھیجا جس میں کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کو 10 سال سزا سنائی ہے، ان کو نااہل قرار دیا جائے۔ معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس دیا اور بغیر سنے، بغیر کسی پراسس کے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن کمیشن نے چترال این اے 1 کی سیٹ کو خالی قرار دیا ہے، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو ریفرنس جاتا ہے تو 90 دنوں میں انھوں نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا اور ہم نے سزا کے خلاف اپیل بھی دائر کی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو این اے ون چترال کی سیٹ پر ضمنی الیکشن سے روکتے ہوئے سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔