اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھا کہ میری بہنوں نے بانی کو سلیمان اور قاسم کے انٹرویو کے بارے بتایا، وہ اپنے بیٹوں کے انٹرویو پر بہت خوش ہوئے ہیں، عمران خان کو بتایا کہ بچے پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) سے کسی صورت بات نہیں ہوگی، (ن) لیگ نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی ہیں، بانی نے امر بالمعروف کی بات کی کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور این آر او دینے والے سچ کیسے بولیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے یاسمین راشد اور عندلیب عباس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پریس کانفرنس نہیں کی تو وہ جیل میں ہیں جب کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس ختم ہوگیا لیکن وہ ابھی بھی جیل میں ہے۔
علمیہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد انصاف دفن ہوچکا ہے، حالات یہ ہیں ہم بھی جب عدالت جاتے ہیں جج کہتے ہیں ان کے ہاتھ بندے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ بات کرنا چاہتی ہے پاکستان کے بارے تو وہ تیار ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتے ہیں اگر وہ تیار ہیں، پاکستان کے لیے بات کرنے کیلئے تیار ہوں جب کہ ڈیل کی کوئی بات نہیں پاکستان کی خاطر بات کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں علیمہ خان نے کہا کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے پر ہم بات نا ہی کریں تو اچھا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔