بانی پی ٹی آئی ناحق جیل میں ہیں، سارے کیسز سیاسی ہیں: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان—فائل فوٹو
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ناحق جیل میں ہیں ان کے خلاف سارے کیسز سیاسی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے اڈیالہ جیل کے قریب پولیس ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اسی ہفتے رہا ہوں، ان شاء اللّٰہ جلدی ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 مئی کو کوئی ملاقات اڈیالہ جیل میں نہیں ہوئی نہ کوئی بریفنگ ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے ہم سے ملاقات میں ایسی کسی بریفنگ کا تذکرہ نہیں کیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا معاملہ نہ ہمارے ایجنڈے پر ہے، نہ آن دا کارڈز، پی ٹی آئی نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی میٹنگ نہیں کی۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ناحق جیل میں ہیں، سارے کیسز سیاسی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں اب بہت ہوگیا عام فہم پروان چڑھنی چاہیے۔
چیئر مین پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانی کی رہائی سے متعلق ہم مایوس نہیں اور ہماری دعا ہے بانی پی ٹی آئی اسی ہفتے رہا ہوں، ان شاء اللّٰہ جلدی ہوں گے، اس حوالے سے کوئی نہ کوئی طریقہ نکالنا پڑے گا۔
ایوان میں پیش آنے والے نئے معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی ہمارے کارڈز پر نہیں، نہ ایسا کوئی فیصلہ ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بیرسٹر گوہر جیل میں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔
تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔