عمران خان کا وکلاء کی غیر موجودگی میں پولی گراف ٹیسٹ کرانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وکلاء کی غیر موجودگی میں پولی گراف ٹیسٹ کروانے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی کیسز میں پولی گرافک ٹیسٹ کےلیے اڈیالہ جیل آئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل عملہ بانی پی ٹی آئی کو سیل میں بلانے کےلیے گیا لیکن وہ نہیں آئے۔
لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم کی سربراہی ڈی ایس پی آصف جاوید نے کی جبکہ ٹیم میں انسپکٹر محمد اسلم، انسپکٹر محمد عالم اور انسپکٹر محمد ارحم اور پنجاب فارنزک یونٹ کے عابد ایوب بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نواز شریف سے بانی پی ٹی آئی کی ملاقات نہیں ہو سکتی: علیمہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف سے عمران خان کی ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ بانی چیئرمین کا فوکس صرف قانون کی بالادستی اور اپنی رہائی پر ہے۔
کچہری میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمارا کام بانی چیئرمین کا پیغام درست اور واضح انداز میں عوام تک پہنچانا ہے، بانی پی ٹی آئی کی تمام جیل سہولیات ختم کر دی گئی ہیں، انہیں نہ بچوں سے بات کرنے دی جا رہی ہے اور نہ ہی کتابیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے 27 ویں ترمیم کے بجائے بادشاہت قائم کرلیں، عوام کو اپنی آزادی کے لیے باہر نکلنا چاہیے، کیونکہ غلامی سے بہتر ہے کہ میں جیل میں رہوں۔
انہوں نے موجودہ حکومت کو چوری شدہ مینڈیٹ والی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اختیار کی دعویدار ضرور ہے مگر اصل طاقت کے مراکز کہیں اور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بات کی ہے، نواز شریف سے ملاقات کا سوال ہی نہیں، انہیں تو ان کی اپنی پارٹی اور خاندان بھی لفٹ نہیں کرا رہا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ 10 محرم کے بعد پارٹی باقاعدہ تحریک کا آغاز کرے جبکہ تحریک شروع کرنے سے قبل اس کا مکمل پلان بھی تیار کر لیا گیا ہے۔
علیمہ خان نے عمران خان کی قید کی سختیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک چھوٹے سے چکی نما کمرے میں رکھا گیا ہے، جہاں کتابوں تک کی رسائی بند کر دی گئی ہے، نواز شریف کی جیل کے دن کسی ریسٹ ہاؤس سے کم نہ تھے، ان کے پاس روزانہ درجنوں لوگ ملاقات کے لیے آتے تھے، بانی چیئرمین کی قید عام قیدی سے بھی زیادہ سخت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین کے ذاتی معالجین ڈاکٹر فیصل اور ڈاکٹر عاصم یوسف کو گزشتہ 10 ماہ سے طبی معائنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ وہ بارہا درخواست کر چکے ہیں، عمران خان 22 گھنٹے سیل میں ہوتے ہیں صرف 2 گھنٹےکے لیے انہیں باہر نکالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے آئندہ لائحہ عمل تیار کر لیا ہے جس کا اعلان قیادت خود کرے گی۔ ہم پارٹی ہائی کمان کے پلان سے مطمئن ہیں اور اب وقت قریب ہے کہ قوم فیصلہ کن جدوجہد کے لیے تیار ہو۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان اور عالیہ حمزہ کی عبوری ضمانتوں میں 16 جولائی تک توسیع کر دی۔ جج امجد علی شاہ نے سماعت کے دوران وکلا کو آئندہ پیشی پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔