قدرتی آفت میں یہ کہنا فضول ہے کہ اگر کالا باغ ڈیم ہوتا تو نقصان نہ ہوتا، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے کو سپرفلڈ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے بچاؤ کے لیے ممکنہ اقدامات کررہے ہیں، پہلی ترجیع انسانی جانیں بچانا اور لوگوں کے مال مویشیوں کو محفوظ رکھنا ہے،جاب میں سیلاب دریائے چناب، راوی اور ستلج میں آیا ہے، لیکن وہ پانی کالا باغ تک نہیں لے جایا جاسکتا، یہ کہنا فضول ہے کہ اگر کالا باغ ڈیم ہوتا تو نقصان نہ ہوتا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے کو سپر فلڈ کا سامنا ہوسکتا ہے، جس کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں اور مال مویشیوں کو محفوظ بنایا جاسکے اور بیراجوں پر کوئی نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی 5 یا 6 اگست کو گڈو بیراج پر پہنچے گا اور اتنی مقدار میں پانی کا مطلب سپر فلڈ ہے، اسی حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: سپر فلڈ کی تیاری، ضلعی انتظامیہ اور مسلح افواج متحرک، مراد علی شاہ کی بریفنگ
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے پہلے ہدف انسانی جانوں کو بچانا ہے، اس کے ساتھ مال مویشیوں کو محفوظ رکھنا ہے اور بیراجوں کے بندوں کو مضبوط بنانا ہے تاکہ پانی باہر نہ نکلے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2010 کے سیلاب میں گڈو بیراج سے 11 لاکھ 48 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا تھا اور اس وقت کے بعد بندوں پر کافی کام ہوا ہے، آج ہمارے بند اس لیول سے 6 فٹ اوپر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی گزارا جا چکا ہے اور اب 9 لاکھ پلس کی تیاری مکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب دریائے چناب، راوی اور ستلج میں آیا ہے، لیکن وہ پانی کالا باغ تک نہیں لے جایا جاسکتا، کیونکہ وہ الگ مقام ہے۔ قدرتی آفت کے موقع پر یہ کہنا فضول ہے کہ اگر کالا باغ ڈیم ہوتا تو نقصان نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ آبپاشی کے حکام پراعتماد ہیں کہ اپ اسٹریم سے آنے والا پانی بیراجوں سے گزار لیا جائے گا، البتہ دریا کے کنارے بندوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جس سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کام کررہی ہے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج لوگوں اور مویشیوں کو بچانا ہے اور اسی مقصد کے لیے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کی حکمت عملی پر عمل شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی درخواست پر پاک فوج نے اپنے دو یونٹس تعینات کیے ہیں جبکہ پاکستان نیوی کی ٹیمیں بھی پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے بعض میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی میں ان کے دورے کے بعد یہ خبر چلائی گئی کہ کیمپ ہٹا دیا گیا، حالانکہ وہ کیمپ صرف بریفنگ دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور وہاں اب بھی ڈاکٹر مریضوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے 11 لاکھ کیوسک پانی کی آمد کی اطلاع کے بعد تیاری مزید تیز کر دی گئی ہے۔ 3 اور 4 ستمبر کو پنجند پر پانی کی آمد کے بعد یہ طے ہوگا کہ گڈو بیراج پر کتنا دباؤ آئے گا اور دو دن میں یہ پانی سندھ پہنچے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 6 ستمبر یوم دفاع اور 12 ربیع الاول کے موقع پر صورت حال پر کڑی نظر رکھی جائے گی، کیونکہ ماضی میں بھی سندھ کے بیراج بڑے ریلے سے کامیابی سے نمٹے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے پنجاب سے گزر کر سندھ میں داخل ہونے پر کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، محکمہ صحت اور دیگر ادارے فعال کر دیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور اس کے باعث قدرتی آفات میں اضافہ ہورہا ہے، اس لیے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، تاہم فی الحال ہماری توجہ اگلے 15 دن خیر و عافیت سے گزارنے پر ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں جو بھی امداد درکار ہوگی سندھ حکومت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب پی ڈی ایم سندھ سیلاب کالا باغ ڈیم وزیراعلیٰ مراد علی شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم سیلاب کالا باغ ڈیم وزیراعلی مراد علی شاہ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم مراد علی شاہ مویشیوں کو کے لیے کے بعد ہے اور
پڑھیں:
امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی بھرپور مدد کر رہی ہے اور ان کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گڈو پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ سکھر اور کوٹڑی بیراج پر بھی پانی کے بہاؤ کو سنبھالنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سیلاب سے پہلے شروع کیا گیا تھا اور امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو اقوام متحدہ سے سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کرنی چاہیے، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ نے کورنگی میں معذور افراد کے لیے ’مرکز برائے معذوری شمولیت‘ کا افتتاح کیا، جو 34 ہزار مربع فٹ پر محیط ہے اور جدید تربیتی سہولیات سے مزین ہے۔
دورے کے دوران معذور افراد کے مطالبے پر انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کی ہدایت دی اور خود ایک تربیت یافتہ ڈرائیور کے ساتھ رکشے میں بیٹھ کر مختصر سفر بھی کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت شمولیتی ترقی اور فلاحی اقدامات میں کسی طبقے کو پیچھے نہیں چھوڑے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکو سکھر اور کوٹڑی بیراج سید مراد علی شاہ سیلاب متاثرین وزیراعلیٰ سندھ