ایم اے جناح روڈ پٹاخہ گودام دھماکا، متاثرہ خاندان کا سندھ ہائیکورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
کراچی کی ایم اے جناح روڈ پر واقع پٹاخوں کے گودام میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے معاملے پر متاثرہ خاندان نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
جاں بحق نوجوان کی والدہ اور بھائی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 21 اگست کو غیر قانونی پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے سے ایک بیٹا جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا، لیکن اس واقعے کے بعد بھی دھماکا خیز مواد نہ ہٹایا گیا اور نہ ہی انتظامیہ کی جانب سے کوئی مؤثر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: پٹاخوں کے گودام میں آتشزدگی، دھماکوں کی آوازیں، 2 افراد جاں بحق، 33 زخمی
درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گنجان آباد علاقے میں آتش گیر اور دھماکا خیز مواد کی موجودگی سے مکینوں اور دکانداروں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ عمارت میں میڈیکل سپلائیز کی مارکیٹ بھی قائم ہے جہاں بزرگ اور بیمار افراد خریداری کے لیے آتے ہیں، اس کے باوجود انتظامیہ غیر قانونی فیکٹری اور گودام کی سہولت کاری کر رہی ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ دھماکے کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود تاحال دھماکا خیز مواد محفوظ طریقے سے تلف نہیں کیا گیا۔ ایکسپلوسیو ایکٹ کے تحت کسی عوامی مقام پر دھماکا خیز مواد کی تیاری یا ذخیرہ کرنے کا لائسنس بھی نہیں دیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں:
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پٹاخوں کے گوداموں اور فیکٹریوں کو شہری علاقوں سے منتقل کرنے کا حکم دیا جائے، ذمہ داروں کے تعین کے لیے اعلیٰ سطحی عدالتی یا فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دیا جائے اور فوری طور پر گودام میں موجود خطرناک مواد کو تلف کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔
درخواست میں سندھ حکومت، کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر جنوبی، ڈی جی سیپا اور سول ڈیفنس سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکسپلوسیو ایکٹ پٹاخوں سندھ حکومت سندھ ہائیکورٹ سول ڈیفنس فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کمشنر کراچی گودام میڈیکل سپلائیز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکسپلوسیو ایکٹ پٹاخوں سندھ حکومت سندھ ہائیکورٹ سول ڈیفنس فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کمشنر کراچی گودام دھماکا خیز مواد
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
لاہور:یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے لاہور ہائی کورٹ میں جوئے کی ایپ پرموشن کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران چدھڑ ایڈووکیٹ کے وساطت سے دائر ضمانت کی درخواست میں ڈکی بھائی نے وفاقی حکومت اور تفتیشی افسر شفقت حسین کو فریق بنایا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار کو بیرون جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا اور جسمانی ریمانڈ پر 10 روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔
ڈکی بھائی نے درخواست میں کہا ہے کہ درخواست گزار جوئے ایپ کی پرموشن میں ملوث نہیں ہے، جبکہ درخواست گزار کی فیملی کو بھی کیس میں ملوث کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 22 ستمبر اور ایڈیشنل سیشن جج نے 2 اکتوبر 2025 کو ضمانت کی درخواست مسترد کی، حالانکہ درخواست گزار کے ہمراہی ملزم سبحان شریف اور اسد ندیم کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
ڈکی بھائی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے اور درخواست گزار عدالت کی تسلی کے لیے ضمانتی مچلکے دینے کے لیے تیار ہے۔