تمام ممالک یکم اگست تک محصولات کی تعمیل کریں، تاریخ تبدیل نہیں کریں گے ،صدرٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ کہ روسی صدر پیوٹن سے خوش نہیں ہوں، میں روس پر پابندیوں پر غور کر رہا ہوں بہت سخت پابندیاں ہوسکتی ہیں، اسرائیلی وزیراعظم سے آج دوبارہ ملاقات کروں گا میں غزہ کے مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہوں ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیلاب کی تباہ کاریوں پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ میں جمعہ کو ٹیکساس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کروں گا، کیئر کاؤنٹی میں افسوسناک صورتحال ہے، امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں اچھا کام کررہی ہیں۔
کابینہ کے اجلاس میں امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ اب تک ٹیرف کی مد میں 100 ارب ڈالر وصول ہو چکے ہیں، ٹیرف کی رقم سال کے اختتام تک 300 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے بمبار طیاروں نے فردو جوہری پلانٹ کو تباہ کردیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ کئی ممالک پر ٹیرف عائد کیا ،جس کی رقم یکم سے آنا شروع ہوجائے گی۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہناتھا کہ ہم اسٹیلتھ بمبار طیاروں کے ساتھ ایرانی آسمانوں میں داخل ہوئے، جب ایرانیوں کو حملے کا علم ہوا تو ہم فضائی حدود سے نکل چکے تھے، ہم نے ایران میں جوہری تنصیبات کو تباہ کیا۔
صدر ٹرمپ کا کہناتھا کہ میں آج دوبارہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کروں گا، نیتن یاہو سے غزہ سے متعلق دوبارہ بات ہوگی، میں غزہ کے مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہناتھا کہ روسی صدر پیوٹن سے خوش نہیں ہوں، میں روس پر پابندیوں پر غور کر رہا ہوں بہت سخت پابندیاں ہوسکتی ہیں، ہم نے یوکرینیوں کو اب تک کے بہترین ہتھیار فراہم کیے ہیں۔ٹرمپ کا کہناتھا کہ افغانستان سے انخلا ملکی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ تھا۔
امریکی صدر کا کہناتھا کہ تمام ممالک کو یکم اگست تک محصولات کی تعلیمی کرنی چاہیے ، ٹیرف سے متعلق تاریخ تبدیل نہیں کریں ۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-19
خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان نے امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے سوڈانی افراد اور اداروں پر عائد پابندیوں پر ردعمل میں براہِ راست روابط کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق سوڈان کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات مطلوبہ اہداف کے حصول میں مددگار نہیں جن میں سوڈان میں امن کا قیام اور عالمی امن و سلامتی کا تحفظ شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ سوڈانی حکومت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بحرانوں کو حل کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست رابطہ ہے، نہ کہ ان قیاس آرائیوں پر انحصار کرنا جو ایسے سیاسی ایجنڈے رکھنے والے فریقین پھیلاتے ہیں جو سوڈانی عوام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ بیان میں زور دیا گیا کہ سوڈان میں امن کا قیام بنیادی طور پر سوڈانی عوام کا معاملہ ہے جو تمام طبقات کی امنگوں پر مبنی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کی ذمے دار ہے اور یہ مقصد تمام ذرائع سے پورا کیا جائے گا، جن میں قومی خودمختاری کے احترام کے دائرے میں رہ کر تمام فریقین سے بات چیت اور مشترکہ اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ جمعہ کے روز امریکا نے سوڈانی وزیر خزانہ جبریل ابراہیم اور البرا بن مالک بریگیڈ نامی ایک مسلح گروہ پر پابندیاں عائد کیں جو سوڈانی فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے۔