ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ لائیواسٹاک کارڈکا اجراء
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پاکپتن: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکستان کی تاریخ کے پہلے لائیواسٹاک کارڈ کا باقاعدہ اجرا کر دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازنے پاکپتن میں فارمرز کو چیف منسٹر لائیواسٹاک کارڈ تقسیم کیے۔
اس موقع پر وزیر لائیواسٹاک عاشق حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے پنجاب کے کسان اور فارمرز کے خواب کو تعبیر دی۔
انھوں نے کہا کہ زراعت اور لائیواسٹاک میں ایک سال میں ریکارڈ کام کیے گئے، لائیواسٹاک کارڈ کے ذریعے کسانوں کو چار ماہ کیلئے بغیر سود قرضے دیے جائیں گے۔ لائیواسٹاک کارڈ کے ذریعے فارمرز کو فی مویشی 27 ہزار بلاسود قرض ملے گا، چیف منسٹر لائیواسٹاک کارڈ کیلئے 4.
دوسال میں لائیواسٹاک کارڈ کے تحت 11 ارب روپے 15 ہزار فارمرز کو فراہم کیے جائیں گے۔ دو سالوں میں چار لاکھ مویشیوں کو فیڈ لاٹ پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ لائیواسٹاک کارڈ کی رجسٹریشن کیلئے آن لائن پورٹل پر 1 لاکھ 17 ہزار فارمرز نے اپلائی کیا، جس میں سے 13 ہزار اہل قرار دیے گئے ہیں۔
لائیواسٹاک کارڈ کیلئے 91 ہزار 907 جانور کی رجسٹریشن مکمل کی گئی ہے۔ جبکہ اس کیلئے967 ڈیلرز رجسٹرڈ، جانوروں کی خوراک، ونڈہ، سائیلیج اور منرل مکسچر فراہم کریں گے۔ اسکے علاوہ 40 ہزار سے 80 ہزار کسانوں کو لائیواسٹاک کارڈ فراہم کیا جائے گا، 5 جانوروں کیلئے1لاکھ 35 ہزار اور 10 جانوروں کیلئے 2 لاکھ 70 ہزار روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔
وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔
رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔