ٹک ٹاک کا 19 جنوری کو بند؟؟؟ اہم خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے 19 جنوری تک ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ٹک ٹاک انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکی حکومت یا سپریم کورٹ نے ایپلی کیشن کی پابندی کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی یا اسے رعایت دینے کا اعلان نہیں کیا گیا تو ایپلی کیشن کو امریکا میں 19 جنوری کو بند کردیا جائے گا۔امریکی حکومت نے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کمپنی کو 19 جنوری تک ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کا قانون بنا رکھا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے بنائے گئے قانون کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز 19 جنوری تک کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔مذکورہ معاملے پر ٹک ٹاک نے امریکی عدالتوں میں درخواست دائر کی تھیں، جہاں سے دونوں نچلی عدالتوں میں ٹک ٹاک کو کوئی ریلیف نہیں ملا، اب کمپنی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جس کی سماعت جلد ہی ہونے والی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکا میں
پڑھیں:
بھارتی میڈیا باز نہ آیا، ایئر انڈیا حادثے میں ترکیہ کو ملوث کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب
ایئر انڈیا کا طیارہ جو جمعرات کو بھارت میں حادثے کا شکار ہوا اس کے بارے میں بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس طیارے کی مرمت و دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد تھی۔
ایک انڈین صحافی نے کہا کہ احمد آباد میں حادثے کا شکار ہونے والا ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 طیارہ ترکش ٹیکنک کے زیرِ نگہداشت تھا، جو کہ ترک ایئرلائنز کی ایک ذیلی کمپنی ہے اور اس میں ترک حکومت کی 49 فیصد ملکیت ہے۔
Indian media links Air India plane incident to Turkey????????????????
According to reports, the Air India Boeing 787 that crashed in Ahmedabad had been maintained by Turkish Technic, a subsidiary of Turkish Airlines with 49% ownership by the Turkish government. pic.twitter.com/rJvtyTIFuz
— Defense Intelligence (@DI313_) June 12, 2025
بھارتی صحافی ارنب گوسوامی نے کہا کہ مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکیہ جیسے دشمن ملک میں کیوں اجازت دی جائے؟
مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکی جیسے دشمن ملک… pic.twitter.com/soqxwDD5Uw
— The Thursday Times (@thursday_times) June 12, 2025
لیکن بھارتی صحافیوں کا یہ دعویٰ جھوٹا نکلا۔ ترک میڈیا نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ ترکیہ کے میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جبکہ جو تصاویر ترکش ٹیکنک کے ہینگرز کے ساتھ شیئر کی جا رہی تھیں ان میں بوئنگ 777 طیارے دکھائے گئے تھے۔
???? 'The crashed Air India plane was maintained by Turkish Technic' claims
⛔️ FALSE
???? Turkish Technic only services Boeing 777s for Air India in Istanbul, and those aircraft continue operating without issue
???? The aircraft involved in the crash was a Boeing 787-8 Dreamliner… pic.twitter.com/9xAuBs7ata
— Anadolu English (@anadoluagency) June 12, 2025
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکش ٹیکنک اور ایئر انڈیا کے درمیان معاہدہ صرف بوئنگ 777 طیاروں کے لیے ہے، جن کی دیکھ بھال استنبول میں کی جاتی ہے اور یہ طیارے بغیر کسی مسئلے کے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا بھارتی طیارہ ترکیہ طیارہ حادثہ