سینئر صحافی جسارت کے کرائم رپورٹر خالد مخدومی سپرد خاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی پریس کلب کے سینئر رکن اور روزنامہ جسارت کراچی کے سینئر کرائم رپورٹر خالد حسن مخدومی کو محمد شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ان کی نماز جنازہ جامع مسجد اقصیٰ النور سوسائٹی بلاک 19 فیڈرل بی ایریا نزد پاور ہاؤس میں ادا کی گئی جبکہ مرحوم کی تدفین محمد شاہ قبرستان میں کی گئی،مرحوم کی نمازہ جنازہ میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان‘ جسارت کے سی ای او ڈاکڑ عبدالواسع، چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر، جسارت کے کارکنان ،کراچی پریس کلب کے سیکرٹری محمد سہیل افضل خان، جوائنٹ محمد منصف، سابق سیکرٹری شعیب احمد ،محمد رضوان بھٹی،عامر لطیف‘کرائم رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر شاہد انجم‘سیکرٹری ندیم خان ‘ ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ ‘ وائس چیئرمین محمد الیاس‘ امیر ضلع گلبرگ کامران سراج ‘سمیت صحافیوں،سیاسی ،مذہبی و سماجی شخصیات اور مرحوم کے عزیز و اقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ خالد حسن مخدومی مرحوم گزشتہ5ماہ سے پھیپھڑوں کے سرطان مبتلا تھے اور گزشتہ ہفتے سے کینسر فاؤنڈیشن اسپتال میں زیر علاج تھے۔ وہ جمعرات کی صبح خالق حقیقی سے جاملے۔انہوں نے 12سال کی بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔خالد حسن مخدومی مرحوم کے چھوٹے بھائی عاصم حسن مخدومی گلبرگ ٹائون کی یونین کمیٹی1کے چیئرمین ہیں۔دریں اثنا جسارت کے چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی،سی ای او ڈاکٹر عبدالواسع،سی او او سید طاہر اکبر اور کارکنان جسارت نے خالد حسن مخدومی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی کامل مغفرت فرمائے، مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مزید برآں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی ، سیکرٹری سہیل افضل خان اور مجلس عاملہ نے سینئر ممبر پریس کلب اور روزنامہ جسارت کے کرائم رپورٹر خالد حسن مخدومی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ پاک مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلی مقام عطاء فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خالد حسن مخدومی کرائم رپورٹر پریس کلب جسارت کے
پڑھیں:
غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ
استنبول (ویب دیسک )غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اجلاس کا اعلامیہ
 غزہ کی تازہ صورتِ حال پر استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد 7 مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
شریک ممالک نے اس مؤقف پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام پر غور کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کی فراہمی مؤثر بنائی جا سکے۔
اعلامیے کی نمایاں شقیں
1. غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کرنے پر مکمل اتفاق۔
اجلاس میں شریک تمام ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم کسی بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
2. جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
3. انسانی امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت۔
شریک ممالک نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔
4. بین الاقوامی استحکام فورس پر مشاورت۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ غزہ میں ایک غیرجانب دار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
5. فلسطینی انتظامیہ کی اصلاحی کوششوں کی حمایت۔
شریک ممالک نے فلسطینی قیادت کے اصلاحی اقدامات اور عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے منصوبوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ اہم اجلاس ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان کی میزبانی میں استنبول کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران جنگ بندی کی تازہ صورتِ حال، انسانی بحران، اور آئندہ سفارتی اقدامات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ہم امن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مگر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں۔
فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔