پاکستان کیساتھ شراکت داری کے نئے باب میں داخل ہوئے، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے الوداعی بیان میں کہا ہے کہ بطور سفیر تعیناتی کے دوران پاکستانی دوستوں سے مل کر کام کیا۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے الوداعی ویڈیو پیغام السلام علیکم سے شروع کیا۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ بطور سفیر تعیناتی کے دوران پاکستانی دوستوں سے مل کر کام کیا اور شراکت داری کے نئے باب میں داخل ہوئے۔ گزشتہ 3 برسوں کے دوران ہم نے اپنے وقت کے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مل کر کام کیا جس میں کورونا وبا پر قابو پانا اور 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد لاکھوں افراد کو تعمیر نو کے لیے مدد فراہم کرنا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روزگار کے مواقع پیدا کیے جس سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوا اور ہم نے معیاری صحت اور تعلیم کے ذرائع بڑھائے۔ چائے پر گپ شپ اور قوالی کے فن کے مظاہروں سے کرکٹ کھیلنے تک سب پرلطف اور فخریہ تجربات تھے جس میں مجھے پاکستان کے ہر کونے سے مہمان نوازی موصول ہوئی۔ اسلام آباد گھر سے دور ایک گھر بن گیا۔
ڈونلڈ بلوم نے مزید کہا کہ میں نے لاہور میں مشاہدہ کیا کہ کیسے اس تاریخی شہر میں ثقافت اور روایت رچ بس گئی ہے۔ پنجاب کے زرخیز میدانوں میں کسانوں کے ساتھ چہل قدمی کی جہاں ہم امریکا کی بہترین ٹیکنالوجی لائے۔ پاکستان کے توانائی، آبی ذخائر اور زراعت کے شعبوں میں جدت لائی گئی ہے۔ پاکستان کے چند ذہین ترین افراد سے ملاقات کی جن کا عزم اور تخلیقی صلاحیت مجھے مسلسل متاثر کرتے ہیں۔
امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان میں میری تعیناتی کا وقت ختم ہونے والا تھا تو میں روشنیوں کے شہر میں آخری مرتبہ آنا چاہتا تھا۔ کراچی انٹرپرنیورزاور کاروباری رہنماؤں کا شہر ہے جو اس ملک کے معاشی مستقبل کو چلا رہے ہیں۔ پاکستان قرض اور انحصاری سے آزادی کی طرف کام کر رہا ہے تو ہم نے بھی تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کو اپنی اولین ترجیح بنا لیا ہے۔ ہم مل کر ایک پرامید اور خوش حال مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔
بطور امریکی سفیر پاکستان میں خدمات سرانجام دینا فخر کی بات تھی۔ ہم نے جو اقدامات کیے مجھے ان پر فخر ہے اور میں پاکستان کے مستقبل لیے پر امید ہوں۔ پھر ملیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی سفیر پاکستان کے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
 
 ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔