UrduPoint:
2025-11-04@02:31:30 GMT

بھارت کا کمبھ میلہ: دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

بھارت کا کمبھ میلہ: دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) پورے بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں سے عقیدت مند اس میلے میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے عقیدت مند مذہبی جلوسوں کے ساتھ ساتھ ہاتھیوں، گھوڑوں اور رتھوں پر سوار ہو کر آئیں گے اور مختلف رسومات انجام دیں گے۔

یہ مذہبی میلہ ہر بارہ سال بعد شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش کے پریاگ راج میں دریائے گنگا کے کنارے لگتا ہے۔

اس سال کمبھ میلہ 13 جنوری سے 26 فروری تک جاری رہے گا۔

کمبھ کے تاریخی میلے میں مسلمانوں کی شرکت پر پابندی

پریاگ راج، الہ آباد کا پرانا نام ہے، جسے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے تبدیل کر دیا تھا۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ کمبھ میلے کے لیے جس بڑے پیمانے پر تیاریاں کی گئی ہیں، وہ کسی ملک کو کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

وسیع پیمانے پر تیاریاں

اس میلے میں ہزاروں کمیونٹی کچن بنائے گئے ہیں،جن میں سے ہر ایک میں ایک وقت میں 50 ہزار افراد کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے جب کہ تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار بیت الخلا بھی بنائے گئے ہیں۔

پریاگ میں پچھلا میلہ 'اردھ‘ یا آدھا کمبھ میلہ،2019 میں منعقد ہوا تھا جس میں حکومت کے مطابق 240 ملین یاتریوں نے شرکت کی تھی۔

کمبھ میلہ: کئی ملین ہندو زائرین کا تین دریاؤں کے سنگم پر غسل

اس سال حکام 400 ملین تک شرکاء کی آمد کی توقع کر رہے ہیں، جو امریکہ اور کینیڈا کی مشترکہ آبادی سے بھی زیادہ تعداد ہے۔

میلے کے حکام اور پولیس نے میلے میں کھو جانے والے یاتریوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ ملانے میں مدد دینے کے لیے 'لاسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ مراکز کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی کمبھ فون ایپلیکیشن کا نیٹ ورک بھی قائم کیا ہے۔

میلے کی رسومات

میلے کی رسومات کا سب سے اہم حصہ دریا میں ڈبکی لگانا ہوتا ہے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ جو لوگ گنگا میں ڈبکی لگاتے ہیں، وہ تمام گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں، پنر جنم کے چکر سے آزاد ہو جاتے ہیں اور بالآخر موکش یا نجات پا لیتے ہیں۔

عام ہندوؤں کے لیے دریا میں اشنان یا ڈبکی لگانے کا سلسلہ علی الصبح ناگا سادھوؤں کے ڈبکی لگانے کے بعد شروع ہوتا ہے۔

ناگا سادھو ننگے رہتے ہیں اور اپنے جسم پر راکھ لگا کر رکھتے ہیں۔

بہت سے عقیدت مند گنگا میں ڈبکی لگانے کے بعد سادگی سے زندگی گزارنے کا عہد کرتے ہیں، وہ تجرد کی زندگی بسر کرتے ہیں اور پوجا اور مراقبے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

ہندوؤں میں کمبھ میلے کی اہمیت

کمبھ میلہ گنگا، جمنا اور افسانوی سرسوتی دریاؤں کے سنگم پر منعقد ہوتا ہے۔

لغوی سطح پر کمبھ کا مطلب گھڑا ہوتا ہے۔

اس تہوار کی جڑیں ہندو اساطیر میں پنہاں ہیں۔ دیوتاؤں اور راکشسوں کے درمیان اس کمبھ یا گھڑے کو حاصل کرنے کے لیے لڑائی ہوئی تھی، جس میں امرت یعنی وہ مشروب تھا، جسے پینے والا ابدی حیات حاصل کرلیتا ہے۔

دیومالائی سطح پر امرت سے بھرا یہ گھڑا 'سمندر منتھن‘ کے بعد حاصل ہوا تھا۔ دیوتا اسے لے کر بھاگ گئے، راکششوں نے ان کا پیچھا کیا۔

اس دوران پریاگ پہنچنے سے پہلے راستے میں ناسک، اجین اور ہری دوار میں اس کے قطرے گرے، جہاں ہر چھ سال بعد چھوٹا کمبھ میلہ لگتا ہے جب کہ پریاگ پہنچنے میں بارہ دن لگے۔ اس لیے علامتی طور پر ہر بارہ سال بعد یہاں 'پرن کمبھ‘ یا بڑا کمبھ میلہ لگتا ہے۔

ہندو مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس اساطیری جنگ کا تذکرہ مقدس مذہبی کتاب 'رگ وید‘ میں ملتا ہے۔

کمبھ میلے کے ابتدائی تاریخی تذکروں میں سے ایک چینی بودھ راہب اور دانش ور ہیون سانگ کی تحریروں میں ملتا ہے، جس نے ساتویں صدی میں اس میلے میں شرکت کی تھی۔

میلے کے دوران کیا ہو گا؟

میلے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے دوران سب سے اہم رسم گنگا میں غسل کرنا ہے۔

غسل ہر روز ہوتا ہے، لیکن سب سے متبرک تاریخوں پر غسل کو شاہی اشنان یا 'شاہی غسل‘ کہا جاتا ہے۔

تقریبات میں شاندار 'آرتی‘ شامل ہوتی ہے، جب پجاریوں کی بڑی تعداد ٹمٹماتے چراغوں کو تھامے رسمیں ادا کرتی ہے۔

عقیدت مند چمکتے ہوئے دیے سمندر میں بھی تیراتے ہیں۔ یہ دیا پکے ہوئے آٹے سے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں سرسوں کے تیل یا گھی کا چراغ جلا کر رکھ دیا جاتا ہے۔

اہم تاریخوں میں 13 جنوری بھی شامل ہے، جس دن پورا چاند یا پورن ماشی ہو گا۔

سب سے متبرک دنوں میں سے ایک 29 جنوری یا مونی اماوسیا ہے۔ اماوس قمری مہینہ کا اخیر دن ہوتا ہے جس میں چاند نظر نہیں آتا۔

میلے کی تقریبات 26 فروری کو اختتام پذیر ہوں گی۔

ج ا ⁄ م م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی

پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر سلمان مرزا نے کہا کہ پاکستان کے پاس پانچ سے چھ اچھے بولر ہیں لیکن کھیلانے کا فیصلہ کوچ کا ہوتا ہے۔پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر سلمان مرزا نے پریس کانفرنس میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام ہے جب موقع ملے پرفارمنس کرنا، میں وہی کوشش کرتا ہوں کہ پرفارم کروں، کوشش ہوتی ہے کہ جو پلان کوچ کی طرف سے ملے اس کے مطابق کھیلیں۔سلمان مرزا نے کہا کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ پلئنگ الیون میں ہوں یا نہیں، مجھے جب موقع ملے تو کوشش ہوتی ہے کہ پرفارم کروں، آج کی پرفارمنس اپنی ماں کے نام کرتا ہوں، سب کچھ ان کی دعاؤں کی بدولت ہے، جب گراؤنڈ میں آتے ہیں تو پچ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کیسی بولنگ کرنی ہے۔قومی فاسٹ بولر کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی کوئی پلیئر پلئنگ الیون میں آتا ہے تو کوشش ہر کسی کی ہوتی ہے کہ پرفارم کریں، ہوم کنڈیشن میں کھیلنے کا فائدہ ہوتا ہے اور کراؤڈ کی سپورٹ بہت اہمیت رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں آگ کی روانی
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • تلاش
  • کراچی میں ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کا رنگا رنگ آغاز
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ