معرو ف کھلاڑی کاہوٹل میں قیام کے دوران زہر دئیے جانےکا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
24 مرتبہ کے گرینڈ سلم چیمپئن نواک جوکووچ نے ملیبرن کے ہوٹل میں 2022 میں زہر دینےکا دعوی کر دیا۔
ٹینس اسٹار نواک جوکووچ نے ایک انٹرویو میں ہوٹل میں قیام کے دوران زہر دیے جانے کا دعوی کیا ہے۔نواک جوکووچ کو 2022 میں آسٹریلوی حکام نے آسٹریلین اوپن میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی، ویکسین کے مسئلے پر جوکووچ نے غلط دستاویز پیش کیں جس کے بعد ان کا ویزہ منسوخ کر کے انہیں ڈی پورٹ کیا گیا تھا، اس دوران نواک جوکووچ کو تحویل کے دوران میلبرن کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا تھا۔
واک جوکووچ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ سربیا واپسی پر مجھے صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، میں نے محسوس کیا کہ میلبرن کےہوٹل میں مجھے زہریلی خوراک دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے پبلک میں کسی کو نہیں بتایا کہ میرے جسم میں بہت زیادہ دھات اور مرکری پائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب خوراک کی وجہ سے ہی ہوا۔کھلاڑی نے کہا کہ معاملہ فلو سے شروع ہوا اور پھر میری طبیعت خراب ہوتی چلی گئی، ٹیسٹ کرانے کے بعد یہ سب انکشاف ہوا۔واضح رہے کہ نواک جوکووچ نے کووڈ ویکسین نہ لگوانے پر یو ایس اوپن مس کردیا تھا، بعدازاں انہوں نے اس کے اگلے برس آسٹریلین اوپن میں حصہ لیا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔
مہوش حیات کتنے برس کی ہو گئیں؟ سالگرہ کی تصاویر اور ویڈیو سامنے آ گئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
قیام امن کیلئے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، بلاول بھٹوزر داری
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے ساتھ مکمل جنگ کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔نیویارک پوسٹ کو ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا پانی بندکرنیکی کوشش کی تو جنگی اقدام تصور ہوگا، جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، قیام امن کے لیے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔سابق وزیر خارجہ نے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر بھارت میں کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، تو اسے فوری طور پر جنگ کا اعلان سمجھا جاتا ہے، اسی اصول کے تحت اگر پاکستان پر ایسا حملہ ہو تو ہمیں بھی اسے جنگ تصور کرنا پڑے گا۔(جاری ہے)
بلاول بھٹو نے جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کی تعریف کی اور قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے لیے اور سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امریکا خطے میں امن کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرتا رہیگا، پاکستان امن کی ہر کوشش میں بھرپور تعاون کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پیغام رسانی یہ رہی ہے کہ جنگ بندی ایک آغاز ہے لیکن صرف ایک آغاز ، ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن کے قیام میں ہماری مدد کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ہم سب اس تنازع کے باعث پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکے ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان مکمل فوجی تصادم کا امکان اب تاریخ میں پہلی بار سب سے زیادہ ہو چکا ہے، امریکا کی ثالثی سے ہونے والی یہ جنگ بندی 10 مئی کو نافذ ہوئی، جو کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد ممکن ہو سکی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیق کی پیشکش کی تھی کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اس واقعے میں ملوث نہیں، بین الاقوامی انٹیلی جنس کمیونٹی بھی اسی مؤقف کی تائید کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ موجودہ حالات ہیں، اگر بھارت میں کہیں بھی کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب فوراً جنگ تصور کیا جاتا ہے، اور ردعمل کے اصول کے تحت اگر پاکستان پر کوئی حملہ ہوگا تو ہم بھی اسے جنگ سمجھیں گے۔بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کو بھی وجود کے لیے خطرہ قرار دیا، اور واضح کیا کہ اسے پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بھارت کے ساتھ نئے مذاکرات میں داخل ہونا ہے اور باہمی معاہدوں کی نئی راہیں نکالنی ہیں، تو یہ بھی ضروری ہے کہ بھارت پرانے معاہدوں، جیسے کہ سندھ طاس معاہدے، کی پاسداری کرے۔بلاول نے کہا کہ ہم نے فوجی برتری کے باوجود جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، یہ شرط رکھ کر کہ یہ صرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ صدر امن کے لیے سنجیدہ ہیں اور وہ امریکا میں اس پیغام کو مؤثر طور پر آگے بڑھائیں گے، پاکستان یقینا تیار ہے۔بھارتی سفارت خانے نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔