پنجاب میں دو سے تین ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پنجاب میں دو سے تین ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )پنجاب میں دو سے تین ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا، محکمہ سکول ایجوکیشن نے اساتذہ کی ارلی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے پالیسی تیار کرلی ۔
ذرائع کے مطابق صرف میٹرک تک تعلیم والے اساتذہ کو ترجیحی بنیادوں پر ریٹائرڈ کیا جائے گا، محکمہ سکول ایجوکیشن نے 50 سال تک والے اساتذہ کو ریٹائرمنٹ کا آپشن دے دیا ، محکمہ سکول ایجوکیشن نے پچاس سال تک والے اساتذہ کا ڈیٹا طلب کرلیا۔محکمہ سکول ایجوکیشن ذرائع نے بتایا ہے کہ ریٹائرمنٹ پالیسی میں تبدیلی کے لیے چیف سیکرٹری کو لکھ دیا گیا ہے، موجود پالیسی کے تحت 55 سال یا اس سے زائد عمر کے اساتذہ پری میچور ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اساتذہ کو
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔