پاکستان کا افغان طلبہ کے لیے 4500 اسکالرشپس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستان نے پڑوسی ملک افغانستان کے ہونہار طلبہ کے لیے 4500 اسکالر شپس کا اعلان کردیا۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان افغان طلبہ کو 4500 اسکالر شپس فراہم کرےگا۔
یہ بھی پڑھیں جاپان نے پاکستانی اساتذہ کے تربیتی اسکالر شپ 2024 پروگرام کا اعلان کر دیا
پاکستان کی جانب سے افغان طلبہ کو مکمل فنڈڈ اسکالر شپس فراہم کی جائیں گی، جس اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان علاقائی ترقی اور ہم آہنگی کے حوالے اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔
پاکستان میڈیکل، انجینیئرنگ، زراعت اور اعلیٰ تعلیم جیسے شعبوں میں افغان نوجوانوں کو آگے دیکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔
گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے لیے اسکالر شپس کی فراہمی سے پاکستان کا ویژن ظاہرہ ہوتا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اسکالر شپس کا 33 فیصد حصہ خواتین طلبا کے لیے مخصوص کیا ہے، کیونکہ معاشرتی ترقی میں خواتین کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کی جانب سے اسکالر شپس فراہم کرنے کا یہ اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام آباد ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ کس قدر مخلص ہے۔
یہ بھی پڑھیں گوگل کا بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے 1000 اسکالر شپس کا اعلان
پاکستان نے اس سے قبل بھی افغان طلبا کو تعلیمی میدان میں مدد فراہم کی ہے، جس کی واضح مثال پچھلے سالوں میں 3 ہزار علامہ اقبال اسکالرشپس بھی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکالرشپس افغان طلبا پاکستان خصوصی نمائندہ محمد صادق ہونہار طلبہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکالرشپس افغان طلبا پاکستان ہونہار طلبہ وی نیوز اسکالر شپس کا اعلان شپس کا کے لیے
پڑھیں:
ہمارا مشن ہے ہر گھر کی دہیلیز پر طبی خدمات فراہم کریں، وفاقی وزیر صحت
اسلام آباد میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ امیونائزیشن کی جانب سے 31 ویکسین ڈلیوری ٹرک وفاقی وزارت صحت کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی امدادی ادارے یونیسیف و گاوی نے 31ریفری جریٹر ٹرک انسداد پروگرام حفاظتی ٹیکہ جات کو فراہم کیے۔ جس کے بعد یہ ریفریجریٹر ویکسین ٹرک تمام صوبوں کے حوالے کئے گئے۔
ویکسین ٹرک پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو دئیے گئے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن ہے گھر کی دہیلیز پر سروسز دیں۔ بہت جلد ہم ڈاکٹر اور ادویات گھر کی دہیلیز پر پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آتا ہے۔ میں ڈاکٹر نہیں میں طالبعلم ہوں جو شخص درد میں ہمارے پاس آتا ہے ہم نے اس کا درد کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہیلتھ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ مرض سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حفاظتی ٹیکہ جات بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سے کہتا ہوں اپنے بچے کو پولیو ویکسین پلانے سے کیوں انکار کرتے ہیں۔ پولیو کے خاتمہ کے لئے وزیر اعظم پاکستان فکر مند ہیں۔ آپ (والدین) کیوں اپنے بچوں کے دشمن بن گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان صرف دو ملک رہ گئے ہیں جن میں پولیو وائرس پایا جا رہا ہے۔ پولیو ورکرز کی قدر کریں ان کا شکریہ ادا کریں۔ میں نہیں چاہتا کہ ہم پولیو نہ پلانے والوں کی ایف آئی آر کاٹیں۔