نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی دارالحکومت جمعہ کے روز گہری دھند میں ڈوب گیا جس سے بعض علاقوں میں حدِ نگاہ صفر ہو گئی اور مرکزی ائرپورٹ پر پروازوں میں خلل پیدا ہوا۔محکمہ موسمیات نے نئی دہلی کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا جو دوسری درجے کی شدت والی انتباہی سطح ہے۔ ائرپورٹ کی انتظامیہ نے بتایا کہ گہری دھند کے باعث پروازوں کی روانگی متاثر ہوئی ،جب کہ آنے والی پروازوں خبردار کیا گیا کہ انہیں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ سوئس گروپ آئی کیو ایئر کی جمعہ کی لائیو درجہ بندی میں دہلی دنیا کے آلودہ ترین دارالحکومتوں میں دوسرے نمبر پر ہے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ

اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس  (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری اور وجودی خطرہ ہے اور جو ممالک اس سے متاثر ہو رہے ہیں وہ قانونی طور پر ہرجانے کے مستحق ہو سکتے ہیں۔

بدھ کے روز جاری اپنے مشاورتی رائے میں عدالت نے کہا کہ وہ ممالک جو ماحولیاتی آلودگی میں ملوث ہیں اور کرہ ارض کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرتے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور

یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی جے نے ماحولیاتی بحران پر باقاعدہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ عدالت سے 2 اہم سوالات پر رائے مانگی گئی تھی کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان ممالک کے لیے کیا قانونی نتائج ہوں گے جو ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں؟

عدالت کے صدر یوچی ایواساوا نے کہا کہ ایک صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ریاست ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتی تو یہ بین الاقوامی طور پر ایک غیر قانونی عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اس کے علاوہ جو ریاستیں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب نقصان اٹھا رہی ہیں، انہیں مخصوص حالات میں معاوضہ ملنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال

واضح رہے کہ حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقے شدید سیلاب اور تباہ کن بارشوں کی زد میں رہے جس سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ اس معاملے کا آغاز 2019 میں فجی کے چند قانون کے طلبا نے کیا تھا جن کی مہم کو بحر الکاہل کی ایک چھوٹی مگر متاثرہ ریاست، وانواتو، نے اپنایا اور 2021 میں آئی سی جے سے باضابطہ درخواست کی کہ وہ ماحولیاتی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے دے۔ دسمبر میں 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سماعتوں میں 100 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی سیلاب عالمی عدالت انصاف ماحولیات موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • نئی دہلی: کرائے کے مکان میں خیالی ملک کا جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • امریکا سے جبری ملک بدری کی پروازوں کا پھر آغاز
  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • کوئٹہ، امام جمعہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے احتجاج
  • پی آئی اے کے برطانیہ فلائٹ آپریشن کی تیاریوں اور انتظامات سے متعلق اہم پیشرفت
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی
  • پی آئی اے کے برطانیہ فلائٹ آپریشن کی تیاریوں اور انتظامات سے متعلق اہم پیش رفت
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ