افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرویلنس ختم کرنا ایف بی آر کی نااہلی، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ پاکستان کے کراچی پورٹ سے افغانستان جانے والے کنٹینر کی سرویلنس ختم کرنے کا ایف بی آر کا فیصلہ ایف بی آر کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کی ایک واضح مثال ہے، یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس سے لگتاہے کہ اگرکوئی اچھا کام ہوبھی رہا ہے محکمے میں تو وہ کسی جامع پالیسی کے تحت نہیں ہو رہا۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویو میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ساڑھے چارسال بعد آخر پی آئی اے نے یورپ کیلیے فلائٹ آپریشن شروع کر دیا ہے جو بلاشبہ ایک مثبت پیشرفت ہے، غلام سرورخان آج کل جہاں بھی ہیں ان سے پوچھنا چاہیے کہ آخر آپ کو کیا ضرورت پیش آئی تھی ایسا بیان دینے کی جس سے ایئر لائن کا ستیا ناس ہوگیا، اب اس مثبت پیشرفت کا پازیٹو امپیکٹ پی آئی اے کی نجکاری پر بھی یقیناً آئے گا۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہاکہ چونکہ افغانستان کو کوئی سمندرنہیں لگتا، اس لیے وہ دنیاکے ساتھ جوتجارت کرتاہے وہ پاکستان کے راستے سے کی جاتی ہے لیکن افغان ٹرانزٹ ٹرید کاغلط استعمال ہونے کے بھی الزامات لگتے رہے ہیں کہ پاکستان میں بیشتر اسمگلنگ اسی روٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔
اس پر قابو پانے کیلیے مختلف حکومتوں نے مختلف اقدامات بھی کیے، ایف بی آر نے رواں ہفتے ایک حیران کن فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سے جو کنٹینر افغانستان جاتے ہیں ان کی سرویلنس ختم کردی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔