Nai Baat:
2025-04-26@08:38:57 GMT

مدینہ منورہ…. بازار اور خریداری!

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

مدینہ منورہ…. بازار اور خریداری!

(گزشتہ سے پیوستہ)
اس سے قبل یہ ذکر ہو چکا ہے کہ ہم مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے شمالی سمت کے بیرونی گیٹ نمبر 332 کے باہر سڑک کے پار ایک دوسرے سے متصل کئی منزلہ شاپنگ مالز میں مختلف اشیاءدیکھنے میں مصروف رہے عمران کو اپنی بیٹیوں کے لیے جدید ماڈل کی سمارٹ واچز لینا تھیں اس کے لیے شاپنگ مال کے تیسرے فلور پر دو تین بار ہمارا گزر ایک ایسی دکان کے سامنے سے ہوا جس کے باہر کھڑا ایک بنگالی نوجوان وہاں قریب سے گزرنے والوں کو اپنی دکان سے خریداری کے لیے آوازیں وغیرہ دے رہا تھا۔ اُس نے دو تین بار ہمیں اِدھر اُدھر آتے جاتے دیکھا تو ہمیں کچھ سادہ لوح سمجھ کر کوئی طنزیہ سی بات کہہ کر ہماری (میری) طرف اشارہ وغیرہ بھی کیا۔ ہم رُک گئے اور میں اُس کے قریب چلا گیا اور انگریزی اور اُردو دونوں زبانوں میں تحریکِ پاکستان سے وابستہ کچھ بزرگ بنگالی رہنماﺅں کے نام لے کر اُس سے پوچھا کہ کیا آپ ان کو جانتے ہیں۔ اس پر وہ کچھ لاجواب ہوا تو میں نے اُسے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے نام لیتے ہوئے آج بھی میرا سر ادب اور لگاﺅ سے جھُک جاتا ہے۔ اس پر وہ کچھ شرمندہ سا ہوا اور اگلے ایک دو دنوں میں جب بھی ہمارا اُدھر سے گزر ہوتا تھا وہ مودبانہ انداز میں ہمارے لیے ہاتھ ہلاتا رہا۔
ان شاپنگ مالز میں گھومتے پھرتے ہم نے نوٹ کیا کہ وہاں کے مختلف فلورز پر بنی دکانوں کے اُوپر نمبر بھی لکھے ہوئے ہیں مجھے یاد ہے کہ تھرڈ فلور پر دکان نمبر 308 سے ہم نے عمران کی بچیوں کے لیے سمارٹ واچز پسند کیں اور خرید بھی لیں۔ دکان کے مالک یا شاید سیلز مین کے طور پر دو نوجوان وہاں موجود تھے۔ ایک دکان میں آرٹیفیشل جیولری اور اسی طرح کی دوسری اشیاءوغیرہ کے حصے کو دیکھ رہا تھا اور دوسرا گھڑیوں (Watches) اور پرفیومز والے حصے کو سنبھالے ہوئے تھا ۔ یہ اچھا خوبرو نوجوان تھا جسے رواں اُردو بولتے دیکھ کر خیال گزرا کہ اس کا تعلق شاید پاکستان سے ہو گا۔ میں نے
اس بارے میں اُس سے پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ اُس کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ ازبکستان سے ہے۔ خیر اُس کے پاس موجود سمارٹ واچز عمران کو کچھ پسند آ گئیں، قیمت اور بھاﺅ تاﺅ کرنا میری ذمہ داری تھی کچھ بحث مباحثے کے بعد وہ 70 یا شاید 80 ریال فی گھڑی کے حساب سے ہمیں سمارٹ واچز دینے پر آمادہ ہو گیا۔ اُس کے پاس پرفیومز اچھی کوالٹی کے اور چھوٹی سے بڑی پیکنگ میں تھے۔ چھوٹی شیشی کی قیمت کم از کم 10 ریال تھی ہم نے اُ س دن اُس سے صرف دو تین سمارٹ واچز کی خریداری پر اکتفا کیا اور اُسے بتایا کہ ہم اگلے دن کچھ مزید سمارٹ واچز خریدنے کے لیے اُس کے پاس آئیں گے۔
مدینہ منورہ میں قیام کے چوتھے یا پانچویں روز ہمارا چھوٹی موٹی اشیاءکی خریداری کا جو یہ سلسلہ شروع ہوا ، وہ وقفے وقفے سے اگلے تین چار دنوں میں بھی اس طرح جاری رہا کہ 28 جولائی اتوار کو سہ پہر 3 بجے مدینہ منورہ کے مقدس ، بابرکت اور پُر نور شہر سے مکہ مکرمہ کے پُر عظمت اور پُر جلال و جمال شہر کو میری اور میری اہلیہ محترمہ کی واپسی کے دن بھی آخری وقت میں ہم نے اپنے قیام کے ہوٹل طیبہ الطیبہ کی بیسمنٹ میں کھجوروں کی دکان سے کھجوریں خرید کر پیک کرائیں۔ جیسے اس سے قبل ذکر ہو چکا ہے کہ ہم نے اپنی خریداری کی ابتدا مسجد نبوی کی شمالی سمت کے بیرونی گیٹ نمبر 332 کے باہر سڑک کے پار بنے ایک دوسرے سے متصل بلند و بالا شاپنگ مالز میں قائم” بن داﺅد“ کے سُپر سٹور سے کی تھی۔ بعد کے دنوں میں بھی ظہر اور عصر کی نمازوں کے درمیانی وقت میں ہم ان شاپنگ مالز میں بنی دکانوں وغیرہ میں آتے رہے تو ان سے پچھلی طرف کے پلازوں میں3 ریال سے 15 ریال کی مقررہ قیمت تک مختلف اشیاءبیچنے والی دکانوں سے بھی اپنی خواتین کے ہمراہ کچھ اشیاءکی خریداری کی۔ اس کے ساتھ ہم نے اپنے قیام کے ہوٹل سے کچھ فاصلے پر مسجد بلال کی بیسمنٹ میں بنی قدیم مارکیٹ کا بھی ایک آدھ دن جائزہ لیا اور وہاں سے مناسب نرخوں پر ایک اٹیچی کیس خرید لیا اس کے علاوہ مسجد قباءکی سمت میں دو تین بڑے سُپر سٹور ز پر بھی ہم گے۔ وہاں سے ہم نے بچوں کے ملبوسات، جوتے، کھلونے ، بسکٹ اور خواتین کے لیے مفلر نما سٹالرز، شالوں اور جرابوں وغیرہ کے ساتھ کم قیمت کی پرفیومز وغیرہ کی خریداری بھی کی۔ ان میں سے ایک سُپر سٹور پر سیل میں جوتے ، گھڑیاں اور ملبوسات وغیرہ دستیاب تھے تو اس سے کچھ فاصلے پر دوسرے سُپر سٹور میں بڑی تعداد میںمختلف اشیاءساڑھے گیارہ ریال کی مقررہ قیمت میں بیچی جا رہی تھیں۔
خمس سے ملتے جُلتے نام کے ایک تیسرے بڑے سُپر سٹور جو مسجد قباءکے کافی قریب واقع ہے جس پر خریداروں کا بہت رش ہوتا ہے ہم تینوں کا ایک بار راضیہ کے ساتھ اور دوسری بار دیگر خواتین کے ساتھ وہاں جانا ہوا۔ اس سُپر سٹور میں گراسری اور کھانے پینے کی اشیاءسمیت گھریلو اور روز مرہ استعمال کی دیگر تمام اشیاءجن میں برتن اور پرفیومز وغیرہ بھی شامل ہیںپانچ (خمس) ریال اور اس پر سیلز ٹیکس شامل کر کے پونے چھ (5.

75) ریال میں دستیاب ہیں ۔ ہم نے یہاں سے بھی جوتوں ، پرفیومز ، بچوں کے کپڑوں اور کچھ بسکٹوں وغیرہ کی خریداری کی۔
مقدس اور بابرکت شہر مدینہ منورہ میں ہماری خریداری تذکرہ اگرچہ مکمل نہیں ہوا تاہم چھوٹی موٹی اشیاءکی خریداری کی اس تفصیل کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حاشا وکلا ہم نے مسجد نبوی میں اپنی حاضری میں کوئی کوتائی آنے دی ہو۔ بفضل تعالیٰ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عام طور پر صبح ناشتے کے بعد سے ظہر کی نماز تک اور ظہر کی نماز کے بعد عصر کی نماز تک کے اوقات کو عازمین حج و عمرہ اکثر آرام کے لیے استعمال کرتے ہیںاور وہ زیادہ تر اپنے قیام کی جگہ پر ہی موجود رہتے ہیں۔ ہم نے مدینہ منورہ میں شاپنگ مالز، سُپر سٹورز، دکانوں اور مارکیٹوں وغیرہ کے جو بھی چکر لگائے اور وہاں سے خریداری وغیرہ کی بلا شبہ وہ زیادہ تر انہی اوقات میں کی۔ یہ وضاحت شاید اتنی ضروری نہیں تھی کہ ربِ کریم کے ساتھ معاملات کا تعلق بندوں کی ذات سے جڑا ہوتا ہے اور اس کی تشہیر کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی۔ خیر اگر یہ ذکر ہوا ہے تو محض اللہ کریم کے حضور اظہار ِ تشکرکے طور پر اور اپنی کم مائیگی اور عاجزی کے اظہار کے طور پر کیا گیا ہے۔ (جاری ہے)

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: شاپنگ مالز میں کی خریداری خریداری کی س پر سٹور کے ساتھ کے لیے دو تین

پڑھیں:

جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے.

درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی.

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.

متعلقہ مضامین

  • کیا بھارت حملے کی تیاری کررہا ہے؟ میجر گورو آریہ کا ذومعنی ٹوئیٹ، سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم
  • پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس کی موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • سپیکر سردار ایاز صادق کی گورنر مدینہ شہزادہ فیصل بن سلمان السعود سے ملاقات
  • سپیکر قومی اسمبلی کی گورنر مدینہ منورہ سے اہم ملاقات
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج