2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی بینک کے
پڑھیں:
وفاقی وزیراحد چیمہ سے عالمی بینک کے نائب صدرکی ملاقات، پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک پر گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ سے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (ایم ای این اے اے پی) ریجن کیلئے عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے بدھ کو ملاقات کی۔ ترجمان وزارت اقتصادی امور ڈویڑن کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک (سی پی ایف) پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر احد چیمہ نے پاکستان کو مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور افغانستان ریجن میں شامل کیے جانے کو عالمی بینک کا ایک مثبت اور بروقت فیصلہ قرار دیا۔احد چیمہ نے اس بات پر زور دیا کہ سی پی ایف پر عملدرآمد کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک کا کنٹری آفس حکومت پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور معاشی اصلاحات میں عالمی بینک کا کردار قابل تعریف ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے عالمی بینک کی قیادت کی غیر متزلزل سپورٹ پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر سی پی ایف کے موثر نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے اس موقع پر کہا کہ عالمی بینک پاکستان میں اقتصادی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں میں مکمل معاونت جاری رکھے گا۔ انہوں نے سی پی ایف اور دیگر معاشی اقدامات میں حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔