اسلام آباد، اعلیٰ سطحی اجلاس میں ”یوم یکجہتی کشمیر“ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اجلاس کا بنیادی ایجنڈا یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ملک گیر تقاریب کے حوالے سے ایک جامع پلان پر تبادلہ خیال کرنا اور اسے حتمی شکل دینا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان کے کوآرڈینیٹر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان شبیر احمد عثمانی کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں 5 فروری کو منائے جانے والے ”یوم یکجہتی کشمیر“ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں آزاد جموں و کشمیر کونسل میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان علی طاہر، ایڈیشنل سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان کامران رحمان خان، جوائنٹ سیکرٹری حامد خان، جوائنٹ سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر کونسل علی اکبر خٹک اور جوائنٹ سیکرٹری گلگت بلتستان کونسل سدھیر خٹک سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس کا بنیادی ایجنڈا یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ملک گیر تقاریب کے حوالے سے ایک جامع پلان پر تبادلہ خیال کرنا اور اسے حتمی شکل دینا تھا۔ شبیر احمد عثمانی نے اس بات پر زور دیا کہ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر اس دن کو قومی اتحاد اور عزم کے ساتھ منانے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس روز کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امور کشمیر و گلگت بلتستان کے ساتھ
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔