بجٹ تخمینوں پر کام شروع ،وفاقی سرکاری ملازمین کی فالتو اسامیاں ختم کی جائیں گی، تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لئے وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ وزارت خزانہ نے واضح کردیا ہے کہ تمام فالتو اسامیاں ختم کی جائیں گی اور نئی اسامیوں کی تخلیق پر پابندی ہوگی۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کو ہدایت جاری کردی ہے اور اسامیوں کی تفصیلات 6 جنوری تک طلب کرلی ہیں۔
فنانس ڈویژن نے مراسلے میں ہدایت کی ہے کہ کسی بھی وزارت یا محکمے میں نئی اسامیوں کی اجازت نہیں ہوگی، نئی اسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ سے پیشگی منظوری سے مشروط ہوگی۔
وزارت خزانہ نے 31 جنوری 2025 تک منظور شدہ اسامیوں کا ڈیٹا مانگا ہے جبکہ وزارت خزانہ نے 3 سال سے زائد عرصے سے خالی تمام اسامیوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
16 جنوری سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسامیوں کی
پڑھیں:
سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
فائل فوٹو۔سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش کردیں۔
وزارت توانائی کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر 7.75، کیروسین آئل پر 10.96 روپے فی لیٹر لیوی لی جا رہی ہے۔
وزارت توانائی نے مزید بتایا کہ مالی سال 2025 کےلیے وصول کردہ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے تھا، 28 فروری 2025 تک 743 ارب روپے پٹرولیم لیوی وصول کی گئی۔
وزارت توانائی کے مطابق پٹرولیم لیوی وصولی کا 58 فیصد ہدف حاصل کیا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچایا گیا۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 16 اپریل 2024 سے یکم فروری 2025 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12.52 فیصد کمی ہوئی، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو 18 فیصد سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا۔
تحریری جواب کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ نے قانونی فروخت پر منفی اثر ڈالا۔
وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق اسمگلنگ سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا، یہ معاملہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر کے ساتھ اٹھایا ہے۔
تحریری جواب کے مطابق وزارت داخلہ کے حالیہ اقدامات سے اسمگلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ تاحال جبری بندش کا شکار ہے، جون سے دسمبر 2024 تک نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔
تحریری جواب کے مطابق نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ ہیڈریس ٹنلز میں رکاوٹ کے باعث مئی 2024 سے بند ہے۔
تحریری جواب کے مطابق سرنگ سے پانی نکالنے کا عمل مکمل کرلیا گیا، ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے، وزیراعظم نے رکاوٹ کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی ہے۔