نیویارک کی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ”ہش منی“کیس میں غیر مشروط طور پر ڈسچارج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جنوری ۔2025 )نیویارک کی عدالت نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ”ہش منی“کیس میں سزا سناتے ہوئے ان پر کوئی تعزیر عائد نہیں کی ہے اور انہیں غیر مشروط طور پر ڈسچارج کردیا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس طرح جج کا فیصلہ ان کے جرم کے ارتکاب کو برقرار رکھتا ہے لیکن ساتھ ہی انہیں آزادانہ طور پر جیل کی سزا یا جرمانے کے خطرے کے بغیر وائٹ ہاﺅس میں اپنا دور حکومت شروع کرنے کی اجازت دیتا ہے.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ ایک پورن اسٹار کےساتھ ماضی کے تعلق پر اسے پیسوں کے عوض خاموش رکھنے کے اس غیر معمولی مقدمے میں سابق اور آنے والے صدر پر 34 مجرمانہ الزامات لگائے گئے تھے تاہم اس مقدمے کی قانوی پیچیدگیوں اور کیس کی تفصیلات سے امریکی ووٹرز کی نظر میں ٹرمپ کے بارے میں تاثر پر کوئی اثر نہیں پڑا اور عوام نے ٹرمپ کو چار سال کے وقفے کے بعد پچھلے سال نومبر کے الیکشن میں دوسرے دورِ صدارت کے لیے منتخب کر لیا. رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس مقدمے میں چار سال کی سزا ہو سکتی تھی جس کا اختیار نیویارک ریاست میں مین ہیٹن کے جج وان ایم مرچن کے پاس تھا مگراس کی بجائے جج نے ایک ایسی سزا دینے کا فیصلہ کیا جس کے تحت آئینی مسائل سے بچتے ہو ئے اس مقدمے کو ختم کر دیا گیا تاہم نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہوجانے کے بعد یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا تھا کہ آیا کوئی عدالت نومنتخب صدر کو سزا سنا سکتی ہے یا نہیں. فیصلہ سناتے ہوئے جج وان مرچن نے کہا کہ اس سے قبل ان کی عدالت میں اتنا منفرد اور مختلف حالات والا مقدمہ پیش نہیں ہوا تاہم ایک جج کو مقدمے کے حقائق کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے ہوئے حالات کو بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے جج نے کہا کہ غیر معمولی حالات کے باوجود یہ مقدمہ ان کی عدالت میں چلنے والے دوسرے مقدمات ہی کی طرح تھا انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر کو حاصل قانونی تحفظ اس عہدے کا استحقاق ہے اس پر براجمان شخصیت کا نہیں. جج مرچن نے کہا کہ جیسے کسی دوسرے مدعا علیہ کے معاملے میں ہوتا ہے سزا دینے سے پہلے متعدد عوامل پر غور کیا جاتا ہے انہوں نے اس کیس کے حوالے سے کہا کہ صدر کے طور پر ٹرمپ کو جو قانونی تحفظ حاصل ہوگا وہ ایک ایسا عنصر ہے جو باقی سب پرحاوی ہے. جج نے کہا کہ کسی صدر کو حاصل قانونی تحفظات کی غیر معمولی وسعت کے باوجود ایک اختیار ایسا ہے جو ان تحفظات کے زمرے میں نہیں آتا اور وہ یہ ہے کہ ان سے جیوری کا فیصلہ مٹ نہیں سکتا اس فیصلے کے نتیجے میں ٹرمپ اب پہلے امریکی ہیں جو کسی جرم کے مرتکب ہونے کے بعد صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے ٹرمپ عدالتی کارروائی میں ریاست فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ سے آن لائن شریک ہوئے نو منتخب صدر نے اس موقع پر اپنے مختصر بیان میں عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یہ فوجداری مقدمہ اور الزامات کا مرتکب ٹھہرایا جانا ایک بہت برا تجربہ رہا ہے ٹرمپ نے اصرار کیا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا. اپنا دوسرا دور صدارت شروع کرنے سے دس روز قبل بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس مقدمے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہش منی کا مقدمہ ان پر دائر کیے گئے چار مقدموں میں سے واحد مقدمہ ہے جس پر عدالت نے کارروائی کی اور ممکنہ طور پر ان کے خلاف زیر سماعت آنے والا یہ واحد مقدمہ ہی رہے گا ٹرمپ نے کہاکہ یہ ایک سیاسی نشانہ بنانے کی کارروائی ہے یہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ میں الیکشن ہار جاﺅں اور ظاہر ہے کہ ایسا نہ ہو سکا. ٹرمپ نے کہا کہ حکومت نے اس مقدمے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور یہ نیویارک کے لیے شرمندگی کا باعث ہے ٹرمپ کے وکلاءنے اس فیصلے کو روکنے کے لیے آخری وقت تک کوشش کی تاہم امریکی سپریم کورٹ نے بھی چار کے مقابلے میں پانچ ججوں کی رائے کے تحت فیصلے کو موخر کرنے سے انکار کردیا استغاثہ کے وکیلوں نے اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی لیکن انہوں نے ٹرمپ کے قانونی نظام پر حملوں پر کڑی تنقید کی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ کی عدالت انہوں نے ٹرمپ کو ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔