مریم نواز نے اجتماعی شادی تقریب میں پنجاب دھی رانی پروگرام لانچ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکستان کا پہلا پنجاب دھی رانی پروگرام لانچ کردیا، اس دوران سلامی کارڈ بھی جاری کیا گیا۔
لاہور کے شادی ہال میں 51 شادیوں کی اجتماعی تقریب سے دھی رانی پروگرام کا آغاز کیا گیا، جن میں سے 5 کرسچن جوڑے بھی شامل تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پاک ترک تعلقات سے تعلیم کے شعبے میں ترقی چاہتے ہیں۔
دوران تقریب وزیراعلیٰ مریم نواز نے تمام نوبیاہتا جوڑوں کو مبارک باد اور دعائیں دیں جبکہ ڈاکٹر مفتی محمد رمضان سیالوی اور بشپ ندیم کامران نے دعا کرائی۔
اس موقع پر نو بیاہتا دلہا اور دلہن کو میٹرس، کھانے، پکانے کا سامان، ڈنر سیٹ اور دیگر سامان کے تحائف دیے گئے جبکہ تقریب کے شرکاء کو محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت ظہرانہ دیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ’اپنا گھر اپنی چھت‘ اسکیم بنانے میں کامیاب ہوئے، ہم جلد گھر بنا کر لوگوں کو دیں گے۔
مریم نواز نے دھی رانی پروگرام کے تحت سلامی کارڈ کی لانچنگ بھی کی اور ہر دلہن کو کارڈ دیا، جس کے ذریعے وہ 1 لاکھ روپے سلامی حاصل کرسکیں گی۔
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شادی بچوں اور والدین کےلئے ایک جذباتی لمحہ ہوتا ہے، دعا گو ہوں، میں بھی آپ کی ماں ہوں، میں بھی خوش ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دھی رانی پروگرام پنجاب مریم نواز مریم نواز نے
پڑھیں:
ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔
یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔