فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جب تک اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی، ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہے، صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے، دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے، گورنر راج جمہوری عمل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کرم کی صورتحال تشویشناک ہے مگر صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جب تک اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی، ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہے، صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے، دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے، گورنر راج جمہوری عمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت کے پی لوٹ مار کا شکار ہے، پبلک سیکٹر کی 34 جامعات میں وائس چانسلر نہیں ہیں، یہ اپنے پارٹی کے لوگوں کو وائس چانسلر بنانا چاہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں یونیورسٹیاں قائم کرنے والے آج وہ تعلیمی اداروں کی زمینیں بیچ رہے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا نااہل اور نالائق کے ہاتھوں آگیا ہے، ایک ایسی حکومت آئی ہے جو صوبے کو بدامنی کی طرف لیکر جارہی ہے، جب صوبے میں کسی سیاح کو آنے کی اجازت نہ ہو تو اس کا مطلب واضح ہے کہ حالات خراب ہیں، وزیر اعلیٰ جب اندر بیٹھتے ہیں تو ایک کیسٹ سناتے ہیں اور باہر جاکر اپنی کیسٹ تبدیل کردیتے ہیں، میں نے امن کے حوالے سے اے پی سی بلائی تھی حالانکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں اسلحہ جمع کرنے کا پراسیس شروع ہوا ہے، اس میں وقت بھی لگے گا، اگر کوئی بات نہیں تسلیم کرے گا تو پھر سختی بھی کرنے پڑی گی، پیپلز پارٹی قیام امن کے لیے ہمیشہ ساتھ ہے، ہم امن کے لیے ہر کسی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کئی بار کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو استعمال نہ ہونے دے، ہم سمجھتے ہیں ہمارے دشمن نے وہاں انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے، اس وقت امن، معیشت کی بہتری اور خوشحالی کی بات ہونی چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا صوبائی حکومت نے کہا کہ

پڑھیں:

کلاسیکی غلاموں کی تشویش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250919-03-6

 

باباالف

پاگل کتا لوگوں کو کاٹتا پھررہا ہو تو اس مسئلے کا حل انفرادی اور اجتماعی سطح پر کتے کی مذمت نہیں ہے۔ اس مسئلے کا حل کتے کے شکار لوگوں سے محض ہمدردی بھی نہیں ہے، اس مسئلے کاحل زخمیوں کی مرہم پٹی، ویکسی نیشن اور ان کی امداد تک بھی محدود نہیں ہے بلکہ کتے کا خاتمہ ہے۔ یہودی ریاست کے باب میں مسلم حکمرانوں کا خواب آور لاشعور ایسے ہی حل تجویز کرتا ہے۔ انفرادی اور ریاستی سطح پر اسرائیل کی مذمت، اقوام متحدہ میں قراردادیں اور او آئی سی کے اجلاس یا پھر اسرائیل کے شکار ممالک اور لوگوں سے اظہار ہمدردی اور ان کی مالی امداد۔ پاگل کتے کے خاتمے کی بات تو درکنار کوئی اسے پٹا ڈالنے پر بھی تیار نہیں ہے۔

پاگل کتا ہی نہیں اگر کوئی انسان بھی پر امن نہتے شہریوں پر حملہ کررہا ہو، انہیں زندگی سے محروم کررہا ہو تو وہ اسی وقت اپنی زندگی کے حق سے دستبرار اور لوگوں کے درمیان رہنے کی سہولت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ افراد ہی نہیں اقوام اور ریاستوں کے معاملے میں بھی یہی کلیہ نافذ ہے۔ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے جو جبر اور ظلم سے اپنے قبضے اور توسیع پسندی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر قبضے کے پہلے دن سے اس کی حالت ایک پاگل کتے کی سی ہے۔ جو اپنے سامنے آنے والے مظلوم انسانوں پر حملے کررہا ہے، انہیں کاٹ رہا ہے، بھنبھوڑ رہا ہے، زخمی اور قتل کررہا ہے۔ اس کے مجروحین کی تعداد لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہے۔ انسانیت کے خلاف کون سا ظلم ہے اسرائیل نے جس کا ارتکاب نہ کیا ہو۔

انسانیت کے مقابلے میں اسرائیل ’’توسیع ہی سب کچھ ہے‘‘ پر یقین رکھتا ہے خواہ اس مقصد کے لیے فلسطین کے مسلمانوں کی نسل کشی کا ارتکاب کرنا پڑے، ان کی عورتوں اور بچوں کو آگ کے شعلوں میں بھسم کرنا پڑے یا پھر ان کی آبادیوں پر دن رات وحشی فوجی قوت سے بمباری کرنا پڑے۔ یہ لڑائی نہیں ہے، یہ جنگ بھی نہیں ہے۔ جنگ میں فوجوں کا مقابلہ فوجیں کرتی ہیں۔ یہ نہتے انسانوں پر حملے ان کا قتل عام اور نسل کشی ہے۔ جس کی اجازت نہ کسی ریاست کودی جاسکتی ہے، نہ کسی فوج کو، نہ کسی انسان کو اور نہ کسی پا گل کتے کو۔

ان حالات میں انسانیت کے قبرستان میں کھڑے ہوکر اجتماعات منعقد نہیں کیے جاتے، کانفرنسیں طلب نہیں کی جاتیں، قراردادیں پاس نہیں کی جاتیں، گولی کا جواب گولی سے دیا جاتا ہے۔ جہاد کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ ہمارے بزدل مسلم اور عرب حکمران! اللہ کی آخری کتاب نے ان ہارے ہوئے بے شرموں کی کیا ہی خوب منظر کشی کی ہے: ’’اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا؟ جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو زمین کے ساتھ لگ جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے بجائے دنیا کی زندگی پر راضی ہو گئے؟ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا سازو سامان بہت ہی تھوڑا ہے‘‘۔ (التوبہ: 38)

یہودی ریاست سے جنگ جائز ہی نہیں بلکہ فرض ہے۔ اس وقت انسانیت کی اس سے بڑی خدمت نہیں ہوسکتی کہ یہودی وجود کے ظالم بھیڑیوں اور پاگل کتوں کے خون سے صفحہ ہستی کو سرخ کردیا جائے۔ ان شیطانوں اور مفسدوں کے شرسے اللہ کے مظلوم اور بے کس بندوں کو نجات دلائی جائے۔ یہ انسان نہیں، انسانوں کے بھیس میں درندے اور انسانیت کے دشمن ہیں، یہ شیطان کی امت ہیں جو انسانوں پر ہرطرح کی تباہی اور مصیبتیں نازل کررہی ہیں۔

’’جن لوگوں سے جنگ کی جارہی ہے، انہیں لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے؛ کیونکہ ان پر ظلم ہوا ہے اور اللہ ان کی مدد پر یقینا قدرت رکھتا ہے، یہ وہ لوگ ہیں، جو اپنے گھروں سے بے قصور نکالے گئے، ان کا قصور صرف یہ تھاکہ یہ اللہ کو اپنا پروردگار کہتے تھے‘‘۔ (الحج: 39-40)

ایسے مواقع پر جنگ کی اہمیت، ضرورت اور فرضیت! اللہ کی آخری کتاب کی صدا آفرینی کا رنگ اور قول فیصل ملاحظہ فرمائیے: ’’جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اور جنہوں نے کفر اور سرکشی کا راستہ اختیار کیا ہے وہ ظلم وسرکشی کی خاطر لڑتے ہیں، پس شیطان کے دوستوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں‘‘۔ (النساء: 76) قرآن شیطان کے دوستو سے لڑنے کا حکم دیتا ہے لیکن مسلم اور عرب حکمرانوں نے شیطان کے دوستو ں کو اپنا دوست ہی نہیں آقا بنا رکھا ہے۔ قطر نے امریکا اور اسرائیل کو دوست بنانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا لیکن اس کے باوجود شیطان کے دوستوں کی نظر میں ان کی اوقات؟ محض ٹوائلٹ پیپر، ضرورت پوری کرو اور پھینک دو۔ اسرائیل کو کھلی اجازت تھی کہ قطر کے دارالحکومت پر حملہ کرے اور مزے مزے سے ٹہلتا ہوا واپس چلا جائے۔

قطر کی لیوش فائیو اسٹار ائر فورس کا اب کیا کیا جائے؟ سوائے ٹکٹ لگا کر کسی میوزیم کی زینت بنانے کے۔ وہ قطر کی حفاظت تو نہ کرسکی کسی میوزیم میں پڑی قطری شیخوں کے مہنگے داموں خریدے گئے کھلونوں کی داستان عبرت ہی بیان کرسکے گی کہ تیل کے خزانے لٹا کر خریدی گئی ائر فورس دس منٹ بھی اپنے ملک کادفاع نہ کرسکی۔ کسی رن وے پر طیاروں کے فیشن شو میں بھی اس ائر فورس کو عیاشی کے منفی مظہر کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے جیسے پہلے شاہی محلوں میں ہاتھی جھو متے تھے۔ ائر کنڈیشنڈ ہینگروں سے کبھی باہر نہ نکلنے والے یہ طیارے فضا کے شاہین نہیں پنجروں کے توتے ہیں۔ اس لیوش ائر فورس سے تو فلسطینی بچوں کے ہاتھوں میں دبے ہوئے وہ پتھر زیادہ باوقعت تھے جو یہودی وجود کے خلاف نفرت، حقارت اور احتجاج کے مظہر تھے۔

دیگر عرب ممالک کی نمائشی فوجی قوت بھی اسرائیل کے مقابلے میں ڈیکوریشن پیس سے زیادہ حقیقت نہیں رکھتی۔ ان کی افواج بھی نیشنل آرمی کے بجائے ریمپ پر چلنے والی ماڈل کے سوا کچھ نہیں۔ یہ افواج اپنے بادشاہوں اور ان کے محلات کی حفاظت کرتی ہیں اور بس۔ اس سے پہلے کہ یہ چو کیدار اپنی گنیں سیدھی کرنے کا سوچیں اسرائیلی طیارے اپنا کام کرکے واپس چلے جاتے ہیں۔ قطر پر حملے کے بعد واضح ہو گیا کہ اربوں ڈالر کے مٹی کے کھلونوں کے انبار کھڑے کرلینے اور نمائشی فوج ترتیب دینے اور امریکا سے دفاعی معاہدے کرلینے سے بھی عربوں کا دفاع ناقابل شکست نہیں بن سکتا جب تک امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ حکمران ان ممالک پر قابض ہیں۔

یہ حکمران امریکا اور اسرائیل کے خلاف کوئی حقیقی پر خطر قدم اٹھانا تو درکنار اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ان کا اقتدار امریکا اور اسرائیل کی مخبریوں اور انٹیلی جنس معلومات کا مرہون منت ہے جو انہیں محلاتی سازشوں سے آگاہ کرتے ہیں، ان کے رقیبوں اور حکومت کے دعویداروں کا صفایا کرکے ان کے اقتدار کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ یہ حکمران امریکا اور اسرائیل سے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ اقتدار میں آکر سابقین سے زیادہ ان کے وفادار اور غلام رہیں گے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ قطر پر حملے نے ان کلاسیکی غلاموں کو خوف ناک تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ آقائوں پر ان کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • صوبائی حکومت نے معطل ڈاکٹر کو دوبارہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا ایم ایس تعینات کردیا
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی اولین ترجیح ہے: گورنر پنجاب
  • ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ