کراچی؛ اپنے ہی باڑے کا دودھ پینے سے 6 افراد بے ہوش، اسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی:
سکھن بھینس کالونی میں اپنے ہی باڑے کا دودھ پینے سے 6 افراد کی حالت بگڑ گئی جنہیں نیم بے ہوشی کی حالت میں جناح اسپتال لیجایا گیا۔
اس حوالے سے ایس ڈی پی او سکھن ڈی ایس پی شوکت تنولی نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد گوالے ہیں جو باہر سے کھانا کھا کر واپس باڑے پر آئے تھے۔
بعدازاں انہوں نے باڑے میں رکھا ہوا دودھ پی لیا جو کہ شبہ ہے کہ مضر صحت تھا اور اس کے پینے سے ان کی حالت بگڑنے لگی جس کی اطلاع ملت ہی پولیس اور ریسکیو کا عملہ موقع پر پہنچ گیا جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر استعمال کیے جانے والا دودھ اور دیگر اشیا کو تحویل میں لے لیا ہے۔
چھیپا حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ 5 افراد کو 20 سالہ ظہیر ، 30 سالہ غلام شبیر ، 22 سالہ منیر ، 60 سالہ صدیق اور 22 سالہ عبدالمجیب کے نام سے شناخت کیا گیا جبکہ چھٹے شخص کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔
تاہم اس حوالے سے پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی تین دن بعد لاش مل گئی۔ مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔ ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔ حکام نے کہا کہ جی بی اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر لاش کو نالے سے نکال کر چلاس میں اسپتال پہنچایا۔ ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ خیال رہے کہ دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں پہنچا دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج نے کہا کہ مرحومین کی نماز جنازہ شام ساڑھے 5 بجے ادا کی جائے گی، مرحومین کو آدم واہن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔