Jasarat News:
2025-06-09@15:57:56 GMT

یوٹیوب، فیس بک اور ٹک ٹاک پر پابندی کیلیے درخواست دائر

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

لاہور(نمائندہ جسارت)لاہور ہائی کورٹ میں یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک پر فوری پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔ شہری اسلم نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو فریق بنایا ہے۔درخواست گزار نے پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں ہر دوسرے شخص کا یوٹیوب چینل ہے، جسے وہ بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کر کے وِیوز لیے جارہے ہیں اور پیسہ کمایا جا رہا ہے، یوٹیوب اور فیس بک پر بغیر کسی لائسنس کے کسی بھی قسم کی ویڈیو اپ لوڈ کی جا سکتی ہے۔درخواست گزار کے مطابق یوٹیوب، فیس بک، انسٹا گرام، ٹک ٹاک پر فیک ویڈیوز اپ لوڈ ہو رہی ہیں، جبکہ یوٹیوبرز اپنے ولاگز میں اپنے گھروں کی خواتین کو دکھا رہے ہیں جو کہ خاندانی نظام تباہ کرنے کے مترادف ہے۔شہری نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ سٹیزن پروٹیکشن رولز پر عملدرآمد کرنے کا حکم دے، لاہور ہائی کورٹ سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز بند کرنے کا حکم جاری کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیس بک

پڑھیں:

پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:پاکستان میں صحتِ عامہ کی صورت حال بدستور تشویش ناک ہے، جہاں ہر 7لاکھ 50 ہزار شہریوں کے لیے محض ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

یہ حیران کن انکشاف وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ سالانہ اقتصادی سروے برائے مالی سال 2024-25 میں کیا گیا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ صحت پر حکومتی توجہ نہایت محدود اور وسائل غیر تسلی بخش ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں صحت کے شعبے پر رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 925 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو جی ڈی پی کا ایک فیصد بھی نہیں بنتے۔ ماہرین صحت کے مطابق یہ شرح نہ صرف عالمی معیار سے بہت کم ہے بلکہ ملک کی بڑھتی آبادی، موسمیاتی اثرات اور وبائی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اخراجات انتہائی ناکافی قرار دیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی 24 کروڑ سے زائد آبادی کے مقابلے میں صرف 3 لاکھ 19 ہزار رجسٹرڈ ڈاکٹرز دستیاب ہیں۔ اگرچہ گزشتہ ایک سال میں ڈاکٹروں کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا، مگر یہ اضافہ بھی آبادی کے تناسب سے نہایت کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں کے امراض کے لیے مختص ماہرین یعنی ڈینٹسٹ کی مجموعی تعداد 39 ہزار 88 ہے، جو ملک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

دیگر طبی عملے کی صورت حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ نرسز کی کل تعداد ایک لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف 29 ہزار ہیں۔ دیہی علاقوں خاص طور پر سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں بھی اس عملے کی شدید قلت محسوس کی جا رہی ہے، جس کے باعث زچگی، بچوں کی پیدائش اور عام بیماریوں کا بروقت علاج مشکل ہو چکا ہے۔

طبی انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے بھی صورت حال تسلی بخش نہیں ہے۔ ملک میں اسپتالوں کی تعداد صرف 1696 ہے جب کہ بنیادی ہیلتھ یونٹس 5434 بتائے گئے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں ان سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لاکھوں افراد کو علاج کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں نہ صرف اخراجات زیادہ ہیں بلکہ رسائی بھی ایک مسئلہ ہے۔

ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں بچوں کی شرح اموات اب بھی بلند سطح پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر 1000 بچوں میں سے 50 شیرخوار سالانہ طور پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جو عالمی سطح پر انتہائی تشویش ناک شرح سمجھی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں خوراک کی کمی، ناقص ویکسینیشن نظام اور بروقت طبی امداد کی عدم دستیابی شامل ہیں۔

اگرچہ رپورٹ میں اوسط عمر میں بہتری کا عندیہ دیا گیا ہے ، جو اب 67 سال 6 ماہ تک پہنچ چکی ہے ، لیکن ماہرین صحت کے مطابق یہ بہتری صرف شہری علاقوں تک محدود ہے، جب کہ دیہی علاقوں میں صورت حال اب بھی بدتر ہے۔ صحت کے شعبے میں پائیدار اصلاحات، فنڈز کا شفاف استعمال اور طبی عملے کی بھرتی جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔

اقتصادی سروے کے ان اعداد و شمار نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں صحت کا شعبہ مسلسل نظراندازکیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت اور پالیسی سازوں نے سنجیدہ اور بروقت اقدامات نہ کیے تو ملک کو مستقبل میں مزید بڑے صحت کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
  •  نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی  ٹریول ایڈوائزری جاری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • وزیراعظم کا عید کی مبارک باد کیلیے صدر مملکت کو فون