بنو قابل ضلع شرقی میں کامیاب طلبہ وطالبات سے انٹرویوز
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
الخدمت کے تحت بنو قابل ضلع شرقی میں اپٹیٹوٹ ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات سے انٹرویوز کی جارہی ہے
کراچی ( عارف رمضان جتوئی) الخدمت کے تحت بنو قابل ضلع شرقی میں اپٹیٹوٹ ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ انٹرویوز کے دوران مختلف کورسز کے لیے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے حصہ لے رہی ہے۔ انٹرویو ٹیسٹ کے سینٹر کی نگرانی بنو قابل ایسٹ کے ڈائریکٹر یوسف خواجہ سر انجام دے رہے ہیں۔ سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ضلع شرقی نعیم اختر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یوتھ ایمپاورمنٹ ہے۔ اس سلسلے میں نوجوانوں کو مختلف آئی ٹی کے کورسز کروائے جارہے ہیں جو کہ بالکل مفت ہیں۔ ہزاروں طلبہ و طالبات نے انٹرویوز دے چکے ہیں جو کہ نہ صرف حوصلہ افزا نمبرز ہیں بلکہ یہ بھی ثابت ہوتا کہ ہماری نوجوان نسل ہاتھوں میں اسلحے کے بجائے قلم، کمپیوٹر تھامنا چاہتی ہے۔ اسکلز ڈیولپمنٹ کے اس جذبے کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت کے ممنون ہیں کہ انہوں نے ہمارے ضلع میں اپنا پروگرام لانچ کیا اور ہمارے نوجوانوں کو آئی ٹی سے روشناس کروا رہے ہیں۔ ان شاء اللہ مستقبل ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوگا اور یہی نسل ملک و قوم کا نام روشن کرے گی اور معاشی بحرانوں سے نکالے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلبہ و طالبات
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔