اپوزیشن اتحاد کیلئے پیش رفت، پی ٹی آئی کا پیر صاحب پگاڑا سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بیرسٹر محمد علی سیف نے بانی پی ٹی آئی کی طرف سے پیر پگاڑا اور جی ڈی اے کی قیادت کیلئے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔ قائدین نے سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم مشارت کی۔ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے نے ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مشاورت پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے اہم سیاسی پیشرفت، حروں کے روحانی پیشوا اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیر صاحب پگاڑا سید صبغت اللہ شاہ راشدی سے پی ٹی آئی کا رابطہ ہوا ہے۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے پیر پگاڑا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سینئیر سیاستدان محمد علی درانی بھی موجود تھے۔ پیر پگاڑا نے بانی پی ٹی آئی کیلئے نیک تمناؤں اور خیرسگالی کا پیغام دیا۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے بانی پی ٹی آئی کی طرف سے پیر پگاڑا اور جی ڈی اے کی قیادت کیلئے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔ قائدین نے سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم مشارت کی۔ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے نے ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مشاورت پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں مستقبل میں رابطوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام دیا، جس پر پیر پگاڑا نے ان کیلئے جوابی خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ پیر پگاڑا پاکستان کی قابل احترام شخصیت ہیں، پاکستان کو مسائل سے نکالنے میں اُن کی سیاسی بصیرت اہم ہے، پیر پگاڑا نے اپوزیشن کو قریب لانے میں محمد علی درانی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں باہمی رابطوں کیلئے وہ اپنا کردار مزید بڑھائیں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے پارٹی قیادت کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں میں رابطوں کے حوالے سے محمد علی درانی کی کاوشوں کی تحسین کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر محمد علی سیف نے اور جی ڈی اے کے حوالے سے نیک تمناؤں پی ٹی آئی کا پیغام
پڑھیں:
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ برسوں میں سوشل میڈیا پر نشر کی جانے والی لائیو ویڈیوز، بیانات یا تصاویر کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے امیر میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی ہدایت پر شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس میرواعظ منزل راجوری کدل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وادی کشمیر کی سرکردہ دینی تنظیموں سے وابستہ جید علماء کرام، مشائخ عظام، دانشوروں اور سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی نے فرمائی۔ اجلاس کے دوران دونوں مکاتب فکر کے علماء کرام اور نمائندوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ دور میں جب مسلمان مقامی، ملکی اور عالمی سطح پر نازک ترین حالات سے گزر رہے ہیں، ایسے وقت میں تمام مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ وہ باہمی اختلافات سے بلند ہوکر وحدت اور یگانگت کا مظاہرہ کریں۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ماہِ محرم الحرام نہایت تقدس والا مہینہ ہے، جو پوری امت مسلمہ کے لئے باعثِ احترام ہے اور اس ماہ کے دوران کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ یا مسلکی کشیدگی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں اتحادِ امت کو ایک اجتماعی اور غیر متزلزل ذمہ داری قرار دیا گیا۔اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ برسوں میں سوشل میڈیا پر نشر کی جانے والی لائیو ویڈیوز، بیانات یا تصاویر کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔ اس تناظر میں تمام دینی تنظیموں اور افراد پر زور دیا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے کسی بھی مواد سے گریز کریں جو اشتعال یا غلط فہمی کا باعث بنے۔ علماء کرام اور مقررین پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے خطابات میں کسی بھی فرد یا فرقہ کے خلاف تنقید سے مکمل اجتناب کریں، خصوصاً اس لئے کہ موجودہ دور میں بیشتر مجالس اور اجتماعات براہِ راست نشر ہوتے ہیں یا بعد ازاں آن لائن اپلوڈ کیے جاتے ہیں۔ اس بات کی سختی سے تاکید کی گئی کہ ماہِ محرم کے دوران لگائے جانے والے بینرز، پوسٹرز اور منعقد کی جانے والی مجالس یا جلوسوں میں کسی بھی قسم کی اشتعال انگیز یا متنازعہ زبان کا استعمال ہرگز نہ کیا جائے۔