Nai Baat:
2025-04-26@03:23:22 GMT

بلوچ یکجہتی کمیٹی! دہشت گردوں کی پراکسی

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

بلوچ یکجہتی کمیٹی! دہشت گردوں کی پراکسی

گذشتہ دنوں تربت کے نواحی علاقے میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے دہشت گردوں نے ایک بار پھر وار کر دیا مسافر بس کے قریب خود کش بم دھماکہ جس میں چار معصوم بے گناہ بلوچ شہید جبکہ تیس کے قریب زخمی ہوئے، اس دلخراش سانحے نے پورے ملک کے در و دیوار کو رنج و الم میں مبتلا کر دیا، ہر آنکھ اشک بار تھی مگر معصوم اور بے گناہ افراد کے قاتلوں، سمگلروں اور بھتہ خوروں کو معصوم اور ’’لاپتا افراد‘‘ بنا کر احتجاج کرنے اور دھرنے دینے والی، من گھڑت اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے بلوچ عوام کو گمراہ کر کے ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے والی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈر ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہداء اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کا ایک لفظ بھی ادا نہ ہو سکا اور نہ ہی کوئی مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل جب موسیٰ خیل شاہراہ پر 23 بے گناہ پنجابیوں، نوشکی میں مسافر بس سے اتار کر 9 پنجابیوں، گوادر میں 7 پنجابی حجاموں، پنجگور میں 6 پنجابی مزدوروں، دکی میں 21 کان کنوں، تربت میں مقامی ٹھیکیدار کے گھر سوئے ہوئے 6 پنجابی مزدوروں اور کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر 32 معصوم بے گناہ افراد جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھیں، کو شہید کیا گیا تب بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہید ہونے والوں کے حق میں نہ تو کوئی احتجاج کیا گیا اور نہ ہی کوئی دھرنا دیا گیا، نہ ہی کوئی روڈ بلاک ہوا اور نہ ہی دہشت گرد تنظیموں سے ان بے گناہ افراد کے قتل کے متعلق کوئی سوالات اٹھائے گئے۔ بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ آخر کس طرح ان کالعدم تنظیموں کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر احتجاج کرتی؟ کیونکہ بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ تو ان دہشت گرد تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی پراکسی ہے۔ بی وائی سی اور بی ایل اے کا گٹھ جوڑ اس بات کا واضح ثبوت ہے، بقول ماہ رنگ بلوچ کے وہ بلوچ عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کے لیے لڑ رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ماہ رنگ بلوچ بلوچیت کے لبادے میں چھپی ایک ملک اور بلوچ دشمن ایجنٹ ہے۔ جس نے اپنے ذاتی مفادات، اپنے بیرونی آقائوں کی خوشنودی اور ڈالروں کے لیے بلوچ عوام خصوصاً بلوچ خواتین کا بے دریغ استعمال کیا، اس بھارتی ایجنٹ نے خواتین کو ریاستی مظالم کی جھوٹی کہانیاں سنا کر جذباتی کیا اور پھر ان کے ہاتھوں میں دہشت گردوں کی تصاویر پکڑا کر ’’جبری گمشدہ‘‘ افراد کا ڈرامہ رچا کر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ، ہمدردی حاصل کی اور ڈالر وصول کیے۔ تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کی ذہن سازی کر کے انہیں اپنی ہی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا۔ دہشت گردوں کی سہولت کار ماہ رنگ بلوچ نے کوئٹہ جلسے میں ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی اور اس جلسے میں راشد بلوچ نامی ایک دہشت گرد کو ’’جبری گمشدہ‘‘ بنا کر اس کی تصویر والا پلے کارڈ اٹھایا گیا تھا یہ مسنگ پرسن کراچی میں چینی قونصل خانے حملے میں ملوث تھا جسے بعد ازاں دبئی حکومت سے گرفتار کیا گیا تھا، ماہ رنگ بلوچ کو شعبان پکنک پوائنٹ سے 10 معصوم بچوں کو تاوان کے لیے اغوا کرنے والا بی ایل اے کا کمانڈر بشیر زیب اور ساتھی اس کا بھائی ظہیر زیب معصوم اور بے گناہ دکھائی دیتے ہیں جس کے لیے باقاعدہ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں شامل شرپسند عناصر نے پولیس پر پتھرائوکیا، توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور زبردستی ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ کالعدم تنظیموں کا سیاسی ونگ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دہشت گردوں کی وکیل ماہ رنگ بلوچ کو تربت میں بس پر خود کش دھماکے میں شہید ہونے والا کپکپار گائوں کا رہائشی خاندان کا واحد کفیل بس کنڈیکٹر نور خان اور دیگر شہداء اور بس کا مالک عبدال جو اس حملے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہو گیا اور جس کی آمدن کا واحد ذریعہ اس کی گاڑی جل کر خاکستر ہو گئی، انسان دکھائی نہیں دیتے۔ اس کے نزدیک صرف دہشت گردوں کے حقوق ہیں جن کو ’’لاپتا‘‘ افراد بنا کر مسلسل ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ سال جولائی میں بی وائی سی نے گوادر میں بلوچ راجی مچی کے نام پر ایک ناکام فسادی اکٹھ کیا تھا، جس میں شریک دہشت گردوں نے سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ضلع سبی کے رہائشی 30 سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید جبکہ 16 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پُرتشدد ہجوم نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھرائو کیا، سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور مقامی لوگوں کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ماہ رنگ بلوچ نے اپنے مفادات کے لیے خونی سیاست کی ہے، دہشت گردوں کی لاشوں کو سٹرکوں پر رکھ ریاست کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بی وائی سی، ماہ رنگ بلوچ اب دالبندین میں بلوچ راجی مچی کے نام سے فساد پھیلانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، مگر دالبندین کے محب وطن بلوچ عوام بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ کی اصلیت اور حقیقت کو جان چکے ہیں، جس کے بعد انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کے من گھڑت اور بے بنیاد بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور ملک دشمن ماہ رنگ کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنی خونی سیاست کہیں اور جا کر چمکائو، بلوچ راجی مچی کے نام پر فساد برپا مت کرو۔ یہاں ایک بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کہ بی وائی سی کے احتجاجوں، دھرنوں اور ریلیوں میں لوگوں کو پیسے دیکر لایا جاتا ہے۔ ان مٹھی بھر شرپسند عناصر کو سوشل میڈیا پر مختلف جلسوں اور ریلیوں کی پرانی ویڈیوز کے ساتھ ایڈیٹنگ کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں ان کے جلسوں اور ریلیوں میں گنتی کے چند لوگ شامل ہوتے ہیں۔ بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر ملک دشمن ایجنٹوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ ریاست پاکستان ہے صومالیہ وغیرہ نہیں ہے۔ ریاست پاکستان کمزور نہیں ہے کہ چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائے گی، ریاست پُرامن احتجاج کا حق سب کو دیتی ہے مگر احتجاج کے نام پر فساد پھیلانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ بی وائی سی کے دھرنوں میں بلوچ نوجوانوں کی برین واشنگ کر کے دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کے لیے راغب کیا جاتا ہے، بی وائی سی اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اب ایکسپوز ہو چکی ہے۔ دوسری طرف ریاست اب یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ فتنہ الخوارج کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ سازشیوں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا انجام قریب ہے۔ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے والوں سے اب آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جو کہ وقت کا تقاضا بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بی وائی سی اور دہشت گردوں کی کمیٹی اور بلوچ عوام بے گناہ کے خلاف کیا گیا کے نام کے لیے اور بے بلوچ ا

پڑھیں:

مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) مہرنگ بلوچ کی بھوک ہڑتال سے متعلق اطلاع ان کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز دی۔ 32 سالہ مہرنگ بلوچ پاکستانی صوبے بلوچستان میں بہت سرگرم ہیں، جہاں پاکستانی سکیورٹی فورسز بڑھتی ہوئی مسلح علیحدگی پسندی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس تشدد کا جواب ایک سخت کریک ڈاؤن کی صورت میں دیا جا رہا ہے، جس سے بے گناہ لوگ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

مہرنگ بلوچ کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز بتایا کہ مہرنگ کی بھوک ہڑتال کا مقصد ''پولیس کے ناروا سلوک اور عدالتی نظام کی ناکامی کو بے نقاب کرنا ہے، جو قیدیوں کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔‘‘ نادیہ بلوچ نے مزید بتایا کہ یہ بھوک ہڑتال جمعرات کو ایک بلوچ قیدی کے مبینہ ''اغوا‘‘ کے بعد شروع کی گئی۔

(جاری ہے)

ماہ رنگ بلوچ، پاکستان میں نسلی اقلیت کے لیے مزاحمت کا ایک چہرہ

مہرنگ بلوچ کی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) نے بتایا کہ ایک قیدی کو سکیورٹی اہلکاروں نے مارا پیٹا اور جیل سے باہر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

تاہم ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس قیدی کو صرف ایک دوسری جیل میں منتقل کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ کسی نے کوئی بدسلوکی نہیں کی۔ بی وائے سی کے مطابق چار دیگر زیر حراست بلوچ کارکن بھی بھوک ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں۔

بی وائے سی نے مزید کہا، ''یہ سب پرامن سیاسی کارکن ہیں، جو اپنی آواز اٹھانے کی وجہ سے قید ہیں۔

ان کا واحد جرم ریاستی دہشت گردی اور تشدد سے بھرے ماحول میں پرامن طور پر منظم ہونا ہے۔‘‘

اس تنظیم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سکیورٹی حکام نے بلوچستان میں عسکریت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن میں بلوچ شہریوں کو ہراساں کیا جبکہ غیر قانونی طور پر قتل بھی کیے گئے۔ پاکستانی حکام ان الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔

مارچ میں اقوام متحدہ کے ایک درجن ماہرین نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مہرنگ بلوچ سمیت بلوچ عوام کے حقوق کے لیے سرگرم گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرے اور ان کے پرامن احتجاج پر پابندی بھی ختم کرے۔ انسانی حقوق کے دفاع کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے کہا کہ وہ ''جیل میں مزید بدسلوکی کی رپورٹوں سے پریشان ہیں۔

‘‘

عدلیہ نے مہرنگ بلوچ کی حراست پر فیصلہ دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے ان کی رہائی کے لیے کوئی بھی اپیل کرنے کی راہ مسدود ہو گئی ہے اور یہ معاملہ مکمل طور پر صوبائی حکومت کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔

بلوچ عسکریت پسندوں کا الزام ہے کہ ''بیرونی لوگ صوبے کے قدرتی وسائل کو لوٹ‘‘ رہے ہیں۔ مارچ میں انہوں نے ایک مسافر ریل گاڑی بھی اغوا کر لی تھی، اور اس خونریز واقعے میں حکام کے مطابق تقریباً 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • بنوں میں سیکورٹی فورسز کا خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن، 6 خوارج ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کی بنوں میں کارروائی، 6 خوارج ہلاک،ضلع بنوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی، آئی ایس پی آر
  • پشین: سکیورٹی فورسز کا سی ٹی ڈی کے ہمراہ مشترکہ آپریشن، 9 دہشت گرد ہلاک
  • مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی
  • آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
  • دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفارتی مشنز کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر بریفنگ
  • پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • ریاست اتراکھنڈ میں 50 سال پرانے مزار پر بلڈوزر چلایا گیا
  • خوارج کا فساد فی الارض