جج نے اپنی مرضی سے فیصلہ مؤخر کیا، ڈیل کا نتیجہ نہیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم فیصلے کے لیے تیار ہوکر آئے تھے، جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلہ مؤخر کیا، ڈیل کا نتیجہ نہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عدالتی عملے نے آج فیصلے سے متعلق آگاہ کردیا گیا، اب یہ فیصلہ 17 جنوری کو آئےگا، ہمارے ساتھ ناانصافی ہوتی رہی ہے، ہمارے خلاف ٹرائل کورٹ کا رویہ غیرمنصفانہ ہے، ہم فیصلے کےلیے تیار ہوکر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کوئی فائدہ نہیں لیا، 190 ملین پاؤنڈ کیس بےہودہ ہے، گواہان نے تسلیم کیاکہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، اگر یہ فیصلہ انصاف پر ہوتا تو عمران خان بری ہوجاتے، انشااللہ عمران خان جھکیں گے نہیں ،ڈٹے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان انصاف اور آئین کی خاطر جیل میں ہیں، انہیں اپنی جان کی پرواہ نہیں ہے۔تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 15جنوری کو مذاکرات کی نشست متوقع ہے، مذاکرات کامقصد جمہوریت اور انصاف کی بالادستی ہے، فیصلہ موخر کرکے ڈیل کا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ڈیل نہیں کریں گے، اعلیٰ عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈیل بلکل نہیں کررہے، ہم ڈیل کےلیے نہیں بلکہ جمہوریت کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں، ہم کوئی آسانی نہیں مانگ رہے
، واضح کررہا ہوں کوئی ڈیل نہیں ہورہی۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے علیحدہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عمران خان سے ملاقات نہیں ہوسکی، ہم اور وکلا وقت پر پہنچ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ فیصلہ سنایا جائے، فیصلے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ہائیکورٹ میں لے جائیں گے۔علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان پر کوئی دباؤ نہیں ہے، انہوں نے صرف دو مطالبات کیے تھے، وہ بےگناہ قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں، اب فیصلے کے لیے17جنوری کا انتظار کرلیتے ہیں۔
جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے سیاسی رابطے ٹوٹ گئے، وجہ کیا بنی؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ عمران خان انہوں نے کہا کہ فیصلے کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔