معروف بھارتی گٹارسٹ کی گھر سے لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
معروف بھارتی گٹارسٹ اور بیسیسٹ چندر مولی بسواس اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 48 سالہ چندر مولی کی لاش اتوار کی شام کولکتہ کے علاقے ویلنٹن میں واقع ان کے گرائے کے گھر سے برآمد ہوئی۔ بینڈ ’گولوک‘ کے مرکزی گلوکار مہول چکرورتی جب چندر مولی کے گھر پہنچے اتو ان کی لاش دیکھی اور پولیس کو اطلاع دی۔
مہول نے بتایا کہ چندر مولی صبح سے فون نہیں اٹھا رہے تھے، جس پر وہ فکر مند ہو گئے۔ ایک قریبی دوست کے ہمراہ ان کے گھر پہنچنے پر انہیں مردہ پایا ۔ مہول نے اس واقعے کو بنگال کی میوزک انڈسٹری کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔
پولیس کے مطابق، ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ چندر مولی مالی مسائل اور کئی سالوں سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ ان کے رشتہ داروں اور دوستوں نے بھی ان کی ذہنی حالت کی تصدیق کی۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے خودکشی نوٹ میں لکھا تھا کہ ان کی موت کا ذمہ دار کوئی نہیں۔ نوٹ کی تحریر کی تصدیق کی جا رہی ہے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
چندر مولی مشہور بینڈز ’فوسلز‘، ’گولوک‘، اور ’زومبی کیج کنٹرول‘ سے منسلک رہے اور شاندار پرفارمنس کے باعث بےحد مقبول تھے۔
فوسلز کی منیجر روپشا داس گپتا نے بتایا کہ چندر مولی 2000 سے 2018 تک بینڈ کے رکن رہے اور بعد میں صحت کے مسائل کی وجہ سے چھوڑ دیا۔ بھارتی میوزک انڈسٹری نے چند مولی کی موت کو ایک ناقابل یقین صدمہ قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چندر مولی
پڑھیں:
بھارتی ہٹ دھرمی: جامع مسجد سری نگر میں ساتویں سال بھی نماز عید ادا نہ ہو سکی
سرینگر (ویب ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں میں عیدالاضحیٰ پورے مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں مرکزی جامع مسجد میں ساتویں سال بھی نماز ادا نہیں ہو سکی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مسلسل ساتویں سال جامع مسجد میں عید کی نماز ادا نہیں ہو سکی ہے۔
ایکس پر ایک بیان میں انہوں نے عید مبارک کہتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک بار پھر اس افسوسناک حقیقت سے بیدار ہو رہا ہے، عیدگاہ میں عید کی نماز ادا نہیں کی گئی اور جامع مسجد کو مسلسل ساتویں سال بند کیا گیا، مجھے بھی میرے گھر میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ایک مسلم اکثریتی خطے میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ دنیا بھر میں منائے جانے والے ان کے سب سے اہم مذہبی موقع پر بھی، ان لوگوں کے لیے کتنی شرم کی بات ہے جو ہم پر حکومت کرتے ہیں، اور ان لوگوں کے منتخب کردہ لوگوں کے لیے جو خاموش رہنے کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ ہمارے حقوق کو بار بار پامال کیا جاتا ہے۔
سری نگر کی جامع مسجد اور عیدگاہ طویل عرصے سے نماز اور مذہبی اجتماعات کے لیے مرکزی مقام رہا ہے، یہاں نمازِ عید کی ادائیگی پر پابندی 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے وقت سے نافذ ہے، حفاظتی اقدام کی آڑ میں کشمیر کی مسلم اکثریت کی مذہبی شناخت اور رسم و رواج کو ہدف بنا کر پابندی لگائی گئی۔
Post Views: 2