شی زانگ کی ڈنگری کاؤنٹی میں 6.8 شدت کے زلزلے میں ہلاک ہونے والے ہم وطنوں کے لیے سوگ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
شی زانگ کی ڈنگری کاؤنٹی میں 6.8 شدت کے زلزلے میں ہلاک ہونے والے ہم وطنوں کے لیے سوگ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ: 13 جنوری کی صبح 9:30 منٹ پر ، چین کے خود اختیار علاقے شی زانگ میں 7 جنوری کی صبح آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شیگاتسے شہر کی ڈنگری، لازی اور ڈنگگے کاؤنٹیز سمیت دیگر مقامات پر سوگ منایا گیا ۔7 جنوری کو صبح 9:05 منٹ پر چین کے خود اختیار علاقے شی زانگ کی ڈنگری کاؤنٹی میں 6.
زلزلے کی شدت بہت زیادہ تھی جس کی وجہ سے بد قسمتی سے 126 ہم وطنوں کی جانیں اس آفت میں ضائع ہوئیں۔ زلزلے میں 27,248 مکانات کو بھی نقصان پہنچا جن میں 3,612 مکانات ایسے ہیں جو زلزلے کی شدت کے باعث مکمل طور پر منہدم ہو گئے ۔ زلزلے نے ڈنگری، لازی، ساکیا، ساگا اور ڈنگگے سمیت پانچ کاؤنٹیز کے 206 دیہات کو متاثر کیا اور مختلف درجوں میں تقریباً 61,500 افراد متاثر ہوئے۔ہنگامی طبی امداد کے باعث اس زلزلے کے شکار 407 افراد کو کامیابی سے بچا یا گیا ۔ 47,500 سے زیادہ متاثرہ افراد کو درست انداز میں آباد کیا گیا اور زلزلے سے متعلق امدادی کاموں کو منظم اور مؤثر طریقے سے انجام دیا گیا ۔ اس وقت بھی شی زانگ میں عارضی اور عبوری آباد کاری کی مزید کوششیں جاری ہیں تاکہ متاثرہ افراد کی سرد موسم سے حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زلزلے میں
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔