Express News:
2025-07-26@15:01:18 GMT

چائے کی چاہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ایک زمانہ تھا کہ لوگ چائے کو غریبوں کا مشروب اوردال دلیا کو غریبوں کاکھاجا سمجھتے تھے ،کہتے تھے اورکھاتے پیتے تھے لیکن جب سے یہ دونوں غریبوں کے آنگن سے بھاگ کر امیروں کے پاس گئے ہیں بیچارے غریب حیران ہیں، پریشان ہیں انگشت بدندان اورناطقہ سربگریبان ہیں کہ ؎

خدایا اب یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں

کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری

بلکہ اس موقع پر ایک پشتو ٹپہ یادآرہا ہے جو پتنگ یعنی پروانے کو کسی نے طعنے کے طور پر سنایا ہوگا کہ

پتنگہ خاورے دے پہ سرشوے

شمع لہ جوڑ شول پہ شیشوکے مکانونہ

یعنی اے پروانے تیرے سر پر خاک پڑگئی کہ شمع کے لیے شیشوں کے مکان بن گئے، یہ بجلی کے بلبوں یادوسرے شیشہ پوش چیزوں کی ایجاد کی طرف اشارہ ہے ، پتنگے کے بھی کیا مزے تھے ، شمعیں کھلے عام جلتی تھیں اورپتنگے بڑے آرام سے جاکر شہادت کامرتبہ حاصل کرلیتے تھے جیسے ہم جہاں بھی چاہتے دال روٹی کھالیتے تھے یاہوٹل میں چار آنے کی چینک منگا کر دو آدمی عیاشی کر لیتے تھے اوراب ماش کی دال اتنی بدمعاش ہوگئی ہے کہ ہمارے لیے کاش کاش ہوگئی ہے ، نرخ پوچھتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں دکاندار نرخ بتانے کے بھی پیسے نہ مانگے۔

کراچی کے ایک دوست مرحوم ڈاکٹر مطیع اللہ ناشاد نے ایک مرتبہ کراچی آنے کی دعوت دی۔ ریلوے اسٹیشن سے اس نے ہمیں وصول کیا اورگھر لے گیا۔ پانچ بچے کاوقت تھا،پہنچتے ہی کھانا کھلایا پھرتھوڑی دیرگپ شپ کے بعد ہم اس کے ساتھ اسپتال کے لیے چل پڑے، جو عرشی سینما کے علاقے میں تھا اورنام بھی عرشی اسپتال تھا۔

ہمیں اپنے کمرے میں بٹھا کر وہ تو اپنے مریضوں میں مصروف ہوگئے ، یہ نشہ چھڑانے کاکلینک تھا ، ہم کبھی اخبار میں کبھی قرب وجوار میں گھومنے میں وقت گزاری کرنے لگے ، بارے خداخدا کرکے وہ بارہ بجے فارغ ہوئے تو ہم گھر کے لیے چل پڑے۔ راستے میں اس نے کچھ شاپنگ بھی کی آخردو بجے گھرپہنچے دو سے تین بجے تک کھانا ہوا ، یہ رات کا کھانا تھا اوروہ پانچ بجے والا دوپہر کاکھاناتھا۔پھروہ زنانہ حصے میں گئے اورہم مردانہ حصے میں اپنے کمرے میں پانچ بجے تک کروٹیں بدلتے رہے، ہم جدی پشتی دیہاتی ہیں۔

 ہماری تربیت ایسی ہوئی ہے کہ اذان کے ساتھ جاگ جاتے ہیں چاہے آدھا گھنٹہ پہلے ہی کیوں نہ ہو اورچائے بھی منہ اندھیرے پیتے ہیں لیکن یہاں مکمل خاموشی تھی، کبھی لیٹے، کبھی بیٹھے، کبھی ٹی وی دیکھتے ،کبھی باہرچکر لگا آتے ہیں۔ یہ ایک ایسا علاقہ تھا جہاں کیکروں کا جنگل تھا ، کہیں کہیں کچھ بنگلے بھرے ہوئے تھے کچھ ابھر رہے تھے کہیں بازار یاہوٹل نہیں تھا ۔ خدا خدا کرکے گیارہ بجے ناشتہ ہوا ، اچھا ہوا کہ دوسرے دن گھومتے گھامتے ہمیں ایک ڈھابہ ملا جو کیکر جنگل کے درمیان کچھ تختے وغیرہ کھڑے کرکے بنایا گیا۔

 وہاں کے تعمیراتی مزدوروں یا سامان لانے لے جانے والوں کے لیے ۔ مزاآیا اب، ہم صبح سویرے منہ اندھیرے جاگتے اگرچہ وہ ڈھابہ کافی دورتھا لیکن چائے کی چاہ میں ہم طے کرجاتے وہاں بیٹھ کر کڑک چائے کے ساتھ ایک بن یا پاپے کا ناشتہ کرتے ، اخبار پڑھتے اورگیارہ بجے بنگلے پہنچ کر ان لوگوں کے ساتھ معمول کا ناشتہ بھی کرلیتے ۔لیکن افغانستان میں اس سے بھی بڑی مشکل آئی وہاں تو سرے سے ہماری دودھ والی چائے ہوتی ہی نہیں پورے کابل میں صرف ایک مقام تھا جہاں یہ چائے دستیاب تھی اس مقام کو شعبہ کہتے ہیں وہاں ٹرکوں کے اڈے تھے مستری اورڈرائیور وغیرہ چنانچہ دودھ والی چائے اورپراٹھے دستیاب تھے اب جہاں ہم ٹھہرے تھے۔

 رحمان میتہ ( کالونی) وہ شعبہ سے کافی دورتھا لیکن ہم رکشے میں بیٹھتے ، شعبہ میں پیٹ بھر کر ناشتہ کرتے پھر آرام سے میزبانوں کے گھر آجاتے تھے یہ بھی کراچی کی طرح گیارہ بجے والے تھے لیکن اگر نہ بھی ہوتے تو یہ ہماری والی چائے کہاں سے لاتے جسے مولانا ابو الکلام آزاد نے چائے نہیں ’’حلوہ‘‘ کہا ہے ۔ لیکن کیاکریں کہ ہم اسی چائے کے رسیا ہیں جو ہندو پاک میں رائج ہے بلکہ انڈیا والوں نے تو اسے مسالے دار بھی بنا دیا ہے ، ادرک الائچی اور سونف وغیرہ ڈال کر بلکہ بازار میں بنی بنائی مسالے دار چائے کی پتی بھی دستیاب ہے اور الگ سے چائے کا ڈبہ بند مسالہ بھی ملتا۔ سونف ادرک اورالائچی کے ساتھ کہیں پر لونگ اورکالی مرچ بھی ڈالی جاتی ہے ۔

وہ ایک قصہ تو شاید ہم نے آپ کو سنایا بھی تھا کہ ایک وید کے ہاں ہمیں چائے کی پیالی ہزار روپے میں پڑی تھی ۔ہوا یوں کہ ہمیں کسی نے بتایا کہ آیورویدک والوں نے ایک ایسی دوابنائی ہے جو امراض سے دفاع کے لیے مشہور ہے۔

قرول باغ میں ایک آئیورویدک دکان نظر آئی توجاکر اس دوا کے بارے میں پوچھا ،وید جی نے بڑے سب مان کے ساتھ بٹھایا پھر ایک کھرل نکال کر اس میں کچھ لونگ کچھ الائچی کالی مرچ اورکچھ اوربھی ڈالا ، پیسا اورملازم کو دیتے ہوئے کہا سامنے والے سے یہ ڈال کرچائے لے آؤ ، اس سے کہنا اپنا مسالہ بھی ڈالے ، چائے آئی ہم نے پی لی بے شک اچھی تھی لیکن اس کاسائیڈ ایفیکٹ بڑا ٹریجک تھا اس ایک چائے کی پیالی کے عوض اس ظالم نے چار ہزار روپے وصولے۔ مختلف قسم کی رام بان دوا دے کر جو ہم نے بالکل بھی نہیں کھائی جب ایک پیالی چائے اتنی خطرناک نکلی تو دوا کاکیاپتہ ۔۔ کہیں جان ہی نہ نکال دے لیکن چائے کے سلسلے میں سب سے بڑا مسلہ افغانستان میں اس وقت پیش آتا ہے جب آپ جبل السراج عبور کر کے افغانی ترکستان میں داخل ہوتے ہوئے مزار شریف تک جاتے ہیں ۔

یہاں خالص وہی چائے ملتی ہے جو صرف پتوں کو پانی میں ابال کر تیار کی جاتی ہے، انتہائی کڑوی کاڑہ جیسی لیکن وہ لوگ منہ میں گڑ کی ڈلی یاٹافی دبا کر پوری پوری کیتلیاں پی جاتے ہیں ، راستے میں پہلے اسٹاپ پر تو ایک سہولت میسر آگئی ، صبح کے وقت چائے کے ساتھ ایک چھوٹے سے گلہ میں ’’قیماغ‘‘ (بالائی) ملتی ہے جس کے الگ سے پیسے دینا پڑتے ہیں چونکہ وہ بھی مسلمان ہیں اس لیے گلاس میں اوپر تھوڑی بالائی اورنیچے دودھ ہوتا ہے لیکن ان کی یہ بے ایمانی ہمارے کام کی نکلی ،ہم اس گلاس کو چینک میں ڈال کر کچھ گزارے والی دودھ کی چائے بنالیتے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ چائے کی چائے کے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ:  چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.

مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔

چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔

اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔

یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • اٹلی میں بھارتی سپر اسٹار کی ریسنگ کار کو خوفناک حادثہ؛ بال بال بچ گئے
  • نیسلے ایوری ڈے اور ماسٹر شیف پاکستان کا روزمرہ لمحوں کا جشن منانے کیلئے اشتراک
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا