Express News:
2025-04-26@08:36:07 GMT

چائے کی چاہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ایک زمانہ تھا کہ لوگ چائے کو غریبوں کا مشروب اوردال دلیا کو غریبوں کاکھاجا سمجھتے تھے ،کہتے تھے اورکھاتے پیتے تھے لیکن جب سے یہ دونوں غریبوں کے آنگن سے بھاگ کر امیروں کے پاس گئے ہیں بیچارے غریب حیران ہیں، پریشان ہیں انگشت بدندان اورناطقہ سربگریبان ہیں کہ ؎

خدایا اب یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں

کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری

بلکہ اس موقع پر ایک پشتو ٹپہ یادآرہا ہے جو پتنگ یعنی پروانے کو کسی نے طعنے کے طور پر سنایا ہوگا کہ

پتنگہ خاورے دے پہ سرشوے

شمع لہ جوڑ شول پہ شیشوکے مکانونہ

یعنی اے پروانے تیرے سر پر خاک پڑگئی کہ شمع کے لیے شیشوں کے مکان بن گئے، یہ بجلی کے بلبوں یادوسرے شیشہ پوش چیزوں کی ایجاد کی طرف اشارہ ہے ، پتنگے کے بھی کیا مزے تھے ، شمعیں کھلے عام جلتی تھیں اورپتنگے بڑے آرام سے جاکر شہادت کامرتبہ حاصل کرلیتے تھے جیسے ہم جہاں بھی چاہتے دال روٹی کھالیتے تھے یاہوٹل میں چار آنے کی چینک منگا کر دو آدمی عیاشی کر لیتے تھے اوراب ماش کی دال اتنی بدمعاش ہوگئی ہے کہ ہمارے لیے کاش کاش ہوگئی ہے ، نرخ پوچھتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں دکاندار نرخ بتانے کے بھی پیسے نہ مانگے۔

کراچی کے ایک دوست مرحوم ڈاکٹر مطیع اللہ ناشاد نے ایک مرتبہ کراچی آنے کی دعوت دی۔ ریلوے اسٹیشن سے اس نے ہمیں وصول کیا اورگھر لے گیا۔ پانچ بچے کاوقت تھا،پہنچتے ہی کھانا کھلایا پھرتھوڑی دیرگپ شپ کے بعد ہم اس کے ساتھ اسپتال کے لیے چل پڑے، جو عرشی سینما کے علاقے میں تھا اورنام بھی عرشی اسپتال تھا۔

ہمیں اپنے کمرے میں بٹھا کر وہ تو اپنے مریضوں میں مصروف ہوگئے ، یہ نشہ چھڑانے کاکلینک تھا ، ہم کبھی اخبار میں کبھی قرب وجوار میں گھومنے میں وقت گزاری کرنے لگے ، بارے خداخدا کرکے وہ بارہ بجے فارغ ہوئے تو ہم گھر کے لیے چل پڑے۔ راستے میں اس نے کچھ شاپنگ بھی کی آخردو بجے گھرپہنچے دو سے تین بجے تک کھانا ہوا ، یہ رات کا کھانا تھا اوروہ پانچ بجے والا دوپہر کاکھاناتھا۔پھروہ زنانہ حصے میں گئے اورہم مردانہ حصے میں اپنے کمرے میں پانچ بجے تک کروٹیں بدلتے رہے، ہم جدی پشتی دیہاتی ہیں۔

 ہماری تربیت ایسی ہوئی ہے کہ اذان کے ساتھ جاگ جاتے ہیں چاہے آدھا گھنٹہ پہلے ہی کیوں نہ ہو اورچائے بھی منہ اندھیرے پیتے ہیں لیکن یہاں مکمل خاموشی تھی، کبھی لیٹے، کبھی بیٹھے، کبھی ٹی وی دیکھتے ،کبھی باہرچکر لگا آتے ہیں۔ یہ ایک ایسا علاقہ تھا جہاں کیکروں کا جنگل تھا ، کہیں کہیں کچھ بنگلے بھرے ہوئے تھے کچھ ابھر رہے تھے کہیں بازار یاہوٹل نہیں تھا ۔ خدا خدا کرکے گیارہ بجے ناشتہ ہوا ، اچھا ہوا کہ دوسرے دن گھومتے گھامتے ہمیں ایک ڈھابہ ملا جو کیکر جنگل کے درمیان کچھ تختے وغیرہ کھڑے کرکے بنایا گیا۔

 وہاں کے تعمیراتی مزدوروں یا سامان لانے لے جانے والوں کے لیے ۔ مزاآیا اب، ہم صبح سویرے منہ اندھیرے جاگتے اگرچہ وہ ڈھابہ کافی دورتھا لیکن چائے کی چاہ میں ہم طے کرجاتے وہاں بیٹھ کر کڑک چائے کے ساتھ ایک بن یا پاپے کا ناشتہ کرتے ، اخبار پڑھتے اورگیارہ بجے بنگلے پہنچ کر ان لوگوں کے ساتھ معمول کا ناشتہ بھی کرلیتے ۔لیکن افغانستان میں اس سے بھی بڑی مشکل آئی وہاں تو سرے سے ہماری دودھ والی چائے ہوتی ہی نہیں پورے کابل میں صرف ایک مقام تھا جہاں یہ چائے دستیاب تھی اس مقام کو شعبہ کہتے ہیں وہاں ٹرکوں کے اڈے تھے مستری اورڈرائیور وغیرہ چنانچہ دودھ والی چائے اورپراٹھے دستیاب تھے اب جہاں ہم ٹھہرے تھے۔

 رحمان میتہ ( کالونی) وہ شعبہ سے کافی دورتھا لیکن ہم رکشے میں بیٹھتے ، شعبہ میں پیٹ بھر کر ناشتہ کرتے پھر آرام سے میزبانوں کے گھر آجاتے تھے یہ بھی کراچی کی طرح گیارہ بجے والے تھے لیکن اگر نہ بھی ہوتے تو یہ ہماری والی چائے کہاں سے لاتے جسے مولانا ابو الکلام آزاد نے چائے نہیں ’’حلوہ‘‘ کہا ہے ۔ لیکن کیاکریں کہ ہم اسی چائے کے رسیا ہیں جو ہندو پاک میں رائج ہے بلکہ انڈیا والوں نے تو اسے مسالے دار بھی بنا دیا ہے ، ادرک الائچی اور سونف وغیرہ ڈال کر بلکہ بازار میں بنی بنائی مسالے دار چائے کی پتی بھی دستیاب ہے اور الگ سے چائے کا ڈبہ بند مسالہ بھی ملتا۔ سونف ادرک اورالائچی کے ساتھ کہیں پر لونگ اورکالی مرچ بھی ڈالی جاتی ہے ۔

وہ ایک قصہ تو شاید ہم نے آپ کو سنایا بھی تھا کہ ایک وید کے ہاں ہمیں چائے کی پیالی ہزار روپے میں پڑی تھی ۔ہوا یوں کہ ہمیں کسی نے بتایا کہ آیورویدک والوں نے ایک ایسی دوابنائی ہے جو امراض سے دفاع کے لیے مشہور ہے۔

قرول باغ میں ایک آئیورویدک دکان نظر آئی توجاکر اس دوا کے بارے میں پوچھا ،وید جی نے بڑے سب مان کے ساتھ بٹھایا پھر ایک کھرل نکال کر اس میں کچھ لونگ کچھ الائچی کالی مرچ اورکچھ اوربھی ڈالا ، پیسا اورملازم کو دیتے ہوئے کہا سامنے والے سے یہ ڈال کرچائے لے آؤ ، اس سے کہنا اپنا مسالہ بھی ڈالے ، چائے آئی ہم نے پی لی بے شک اچھی تھی لیکن اس کاسائیڈ ایفیکٹ بڑا ٹریجک تھا اس ایک چائے کی پیالی کے عوض اس ظالم نے چار ہزار روپے وصولے۔ مختلف قسم کی رام بان دوا دے کر جو ہم نے بالکل بھی نہیں کھائی جب ایک پیالی چائے اتنی خطرناک نکلی تو دوا کاکیاپتہ ۔۔ کہیں جان ہی نہ نکال دے لیکن چائے کے سلسلے میں سب سے بڑا مسلہ افغانستان میں اس وقت پیش آتا ہے جب آپ جبل السراج عبور کر کے افغانی ترکستان میں داخل ہوتے ہوئے مزار شریف تک جاتے ہیں ۔

یہاں خالص وہی چائے ملتی ہے جو صرف پتوں کو پانی میں ابال کر تیار کی جاتی ہے، انتہائی کڑوی کاڑہ جیسی لیکن وہ لوگ منہ میں گڑ کی ڈلی یاٹافی دبا کر پوری پوری کیتلیاں پی جاتے ہیں ، راستے میں پہلے اسٹاپ پر تو ایک سہولت میسر آگئی ، صبح کے وقت چائے کے ساتھ ایک چھوٹے سے گلہ میں ’’قیماغ‘‘ (بالائی) ملتی ہے جس کے الگ سے پیسے دینا پڑتے ہیں چونکہ وہ بھی مسلمان ہیں اس لیے گلاس میں اوپر تھوڑی بالائی اورنیچے دودھ ہوتا ہے لیکن ان کی یہ بے ایمانی ہمارے کام کی نکلی ،ہم اس گلاس کو چینک میں ڈال کر کچھ گزارے والی دودھ کی چائے بنالیتے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ چائے کی چائے کے کے لیے

پڑھیں:

پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی ، لیکن اب آگے کیا ہوگا؟ سینئر صحافی نے سب کچھ واضح کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہیں، ایک طرف تو بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے خلاف ملک کے اندر سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں جس پر بھارتی فورسز نے کریک ڈائون بھی شروع کردیا تو دوسری طرف  تابڑ توڑ بیانات و دعووں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، اب اس صورتحال میں سینیئر صحافی سلیم صافی نے بھی اپنا تجزیہ پیش کیا ہے ۔

روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں سلیم صافی نے لکھا کہ ’’ بھارت  میں ابھی چند روز قبل وقف املاک کے حوالے سے ایک بل منظور کیا گیا جسے مسلمان اپنی املاک کو ہڑپ کرنے کا حربہ قرار دے رہے ہیں ۔

دریائے سندھ ہمارا ہے،مودی سن لے، اس میں ہمارا پانی بہے گا یا انکا خون، بلاول بھٹو

 اس بل کی اپوزیشن جماعت کانگریس آئی نے بھی مخالفت کی لیکن مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس وقت مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اسکے تناظر میں اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ ہندوستان کے اندر جذباتی مسلمان نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ اس وقت ان کی رہنمائی کیلئےابوالکلام آزاد اور قائداعظم جیسے عدم تشدد پر یقین رکھنے والے لیڈر موجود نہیں ۔

 جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے تو مودی نے اسے کشمیریوں کے لئے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، حریت کانفرنس کی زیادہ تر قیادت جیلوں میں ہے یا ہاؤس اریسٹ ہے،  پاکستان کیساتھ ان کی ہر طرح کی کمیونیکیشن کو بند کر دیا گیا ہے،  کچھ عرصہ قبل مودی نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کرکے اسے جبری طور پر صوبہ بنا دیا لیکن اس کے ساتھ ایک پورا روڈ میپ بھی دیا گیا جس کی رو سے ہندوؤں کو لاکر وہاں بسایا جارہا ہے تاکہ مسلمان اقلیت میں تبدیل ہوجائیں ، مقبوضہ کشمیر میں اس نے سات لاکھ فوج تعینات کی ہے جو تقریبا ًپاکستان کی پوری فوج کے برابر ہے ۔

بھارت نے جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیر اور چرواہوں کے انکاؤنٹرکرنا شروع کردیئے : عطاء تارڑ

اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان اور انڈیا ازلی دشمن ہیں اور ہر ایک سے دوسرے کے خلاف جو کچھ ہوسکتا ہے کرے گا لیکن تماشہ یہ ہے کہ ہندوستان ابھی تک پاکستانی مداخلت کا کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کر سکا لیکن پاکستان کے پاس دیگر متعدد شواہد کے ساتھ ساتھ کلبھوشن یادیو کی صورت میں ایک بین ثبوت موجود ہے ۔

 انڈین انٹیلی جنس نے پاکستان میں اتنا اثرورسوخ بڑھا لیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی سپورٹ کے علاوہ اب انہوں نےپاکستان میں مختلف شخصیات کو بھی ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ چند سال کے اندر پاکستان میں متعدد انڈیا مخالف جہادی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ، ہندوستان اس معاملے میں اتنا آگے بڑھا کہ اس نے کینیڈا جیسے ملک میں سکھ رہنما کو قتل کیا جس کی وجہ سے کینیڈا نے اپنے ملک سے اس کے سفیر کو بے دخل کیا لیکن سدھرنے کی بجائے نریندرمودی روز بروز پینترے بدل کر جارحیت کے نئے طریقے ایجاد کررہا ہے ۔

پاک ، بھارت کشیدگی : وزیر خارجہ کا سعودی و ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

حالیہ پہلگام واقعے کو دیکھ لیجئے،  سوال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے ، اس پر وہاں کے لاکھوں بہادر شہری کب تک خاموش رہیں گے ۔ جبر حد سے بڑھ جائے تو وہ غیرتمند اقوام کی موت کا خوف ختم کر دیتا ہے ۔ جس طرح کہ ہم فلسطین میں دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ شہادت کیلئے شروع کی ۔ روزانہ درجنوں لوگ شہید ہورہے ہیں لیکن مزاحمت سے باز نہیں آتے ۔

 مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف تو انکو غلام بنا دیا گیا ہے اور دوسری طرف باہر سے لوگوں کو لاکر ان کی زمینوں پر بسایا جارہا ہے ۔  اس تناظر میں وہ زیادہ دیر خاموش نہیں رہیں گے لیکن پہلگام کے واقعے کے بارے میں تو پاکستان کا موقف ہے بلکہ خود انڈیا کے اندر بہت سارے لوگوں کا مؤقف ہے کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا ۔

کیا پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو دیگر ممالک کے ویزے نہیں ملیں گے؟

 اس کی ایک دلیل یہ دی جارہی ہے کہ وقف املاک بل سے پیدا ہونے والی صورت حال کو ڈفیوز کرنا مقصود تھا ۔ دوسرا حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکہ کے نائب صدر ہندوستان کے دورے پر تھے ۔ جب یہ واقعہ ہوا تو پاکستان نے اس کی مذمت کی (واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے سے بڑے واقعات کی انڈیا مذمت نہیں کرتا) لیکن انڈین میڈیا اور بی جے پی نے فوراً بغیر کسی تحقیق کے یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ اس کا ذمہ دار پاکستان ہے حالانکہ اب مقبوضہ کشمیر کے باسی اور انڈیا کے بعض ذی شعور لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب عسکریت پسند پاکستان سے آرہے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں تعینات سات لاکھ فوجی کہاں تھے ؟۔

پشین میں خفیہ معلومات پر سی ٹی ڈی کا آپریشن ، فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آور ہلاک

 حقیقت جو بھی ہے لیکن جنونی مودی کو ایک بہانہ ہاتھ آگیا ۔ وہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے انڈیا پہنچے اور سیکورٹی کونسل کا اجلاس منعقد کرکے سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا، پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرنے کا اعلان کیا ۔ پاکستانی سفارتخانے کےاسٹاف میں کمی کردی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، جس کا ورلڈبینک ثالث ہے اور انڈیا اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا ۔

شاید یہی وجہ ہے کہ یہ ایشو پریس کانفرنس میں تو موجود تھا لیکن اعلامیہ میں نہیں،اگلے روز پاکستان نے بھی کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اور اسی نوع کے اقدامات کے ذریعے انڈیا کو جواب دیا ، ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ پاکستان کے پاس بھی شملہ معاہدے کو ختم کرنے کا آپشن موجود ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ انڈیا مزید کچھ کرے گا یا پھر انہی اقدامات پر اکتفا کرے گا؟ غالب رائے یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ انہی پر اکتفا کرکے پاکستان کے اندر پراکسی وار کو تیز کرے گا، میزائل فائر کرنے کا امکان بھی کم ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستان بھی میزائل حملے کی صورت میں جواب دے گا اور ہمارے میزائل بھی غوری ، ابدالی اور غزنوی وغیرہ ہیں جنکے نام سن کر مودی جیسے لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں تو پھر کیا انڈیاثاسٹرائک کرئیگا ۔ میرے نزدیک اس کا جواب بھی نفی میں ہے کیونکہ ابھینندن کے منہ میں ابھی تک پاکستان ائیرفورس کی چائے کا ذائقہ موجود ہے اور اتنی جلدی انڈین پائلٹ دوبارہ پاکستان میں Fantastic چائے نہیں پینا چاہیں گے ۔

ہوسکتا ہے اب کی بار وہ پانی کے ذریعے ہمیں چھیڑنے کی کوشش کرے کیونکہ انہیں علم ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت ہے اور پہلے سے سندھ کے پانی کے حوالے سے صوبوں کا ایک تنازع موجود ہے ۔ 

یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نےفوری طور پر یہ اعلان کیاکہ سی سی آئی میں اتفاق کے بغیر چھ نہروں پر کام نہیں ہوگا لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ بھرپور سفارتکاری کرے،  ڈار صاحب کچھ دنوں کیلئے وزارت خزانہ کو بھلا کر حقیقی معنوں میں وزیر خارجہ بن جائیں اور ورلڈبینک سے رجوع کے علاوہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر بھی ہندوستان کی آبی جارحیت کوبے نقاب کریں‘‘۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بہادر ہوں لیکن شادی سے ڈرلگتا ہے، اداکارہ نے دل کا حال بتادیا،پاکستانی اداکارہ
  • پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی ، لیکن اب آگے کیا ہوگا؟ سینئر صحافی نے سب کچھ واضح کردیا
  • لندن میں پاکستان کے خلاف تماشا کرنے والے مودی کے حامیوں کا اپنا ہی تماشا بن گیا
  • دنیا کا سب سے کڑوا ترین مادہ دریافت
  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • غزہ: ملبے تلے لاپتہ افراد کی باوقار تجہیزوتکفین کی دلدوز کوشش
  • مجھ سے زبردستی اداکاری کروائی گئی؛ خوشبو نے درد ناک کہانی بتادی
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • بھارت کسی بھی جارحیت سے باز رہے، ہر بار چائے نہیں پلائیں گے، عظمیٰ بخاری
  • ’’ہم آپ کے ہیں کون‘‘ کا سیکوئل؛ فلم میکر کا سلمان خان اور مادھوری کے حوالے سے اہم انکشاف