وقت گزرگیا جب ایک دوسرے خلاف پوزیشنزلی ہوئی تھیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے مسنگ پرسنز کے ایشو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران نے ملاقات کی جس میں صحافیوں کو عدالتی کارروائی کے دوران پیش آنے والی مشکلات سمیت مختلف معاملات پر گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقید ہو۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ ہائیکورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کوئٹہ گیا تو 5 بار ایسوسی ایشنز نے مسنگ پرسنزکے بارے میں شکایات کیں، مسنگ پرسنز کے ایشو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا، بلوچ اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے، سندھی اور بلوچ ججز کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا میرا وژن یہ ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کا واٹس ایپ اور ای میل ایڈریس لینے سے کیس کی فائلنگ سے فیصلے تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا مکینزم بھی بنا رہے ہیں، ہمارے ججز نے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں، کیس مینجمنٹ بہتر کرنے سے انضاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ انتخابی عذر داریوں کو سننے کے لیے سپیشل بنچز بنائے جا چکے ہیں۔ فوجداری اور ٹیکس کے مقدمات کے لیے بھی سپیشل بنچز کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔ جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے سالہا سال کیسز کے فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی، قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو سپیشل بنچز میں سنا جائے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی چل رہی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اے ڈی آر پر جسٹس منصور علی شاہ نے بہت کام کیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کو اے ڈی آر پر کام پر سلام پیش کرتا ہوں۔ اے ڈی آر کا نظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا۔ اے ڈی آر کے نظام کو اسلام آباد کے بعد باقی اضلاع تک لے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی، اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا، میری رائے ہے مشترکہ دانش کے ساتھ آگے چلنا چاہیے، عدلیہ کے لیے گزشتہ تین چار سال مقدمات کی وجہ سے بڑے سخت تھے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرے کے خلاف پوزیشن لی ہوئی تھی، ججز کسی الزام پر جواب نہیں دے سکتے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا فریدی کا کہنا کا کہنا تھا سپریم کورٹ جسٹس یحیی اے ڈی ا ر چیف جسٹس
پڑھیں:
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، مرزا آفریدی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا آفریدی نے کہا کہ فیڈریشن کے ایک حصے کے سینیٹر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابی عمل کا حصہ نہیں تھے۔
مرزا آفریدی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ہمارا ووٹ نہیں آیا، ہمارے ووٹ کے بغیر ہی یہ سب عمل ہوا جس کی قانونی حیثیت نہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ فیڈریشن کے ایک حصے کے سینیٹرز کے بغیر انتخابی عمل غیر آئینی و غیر قانونی تھا۔