کرکٹر حسن علی کا اپنی شادی کیلئے بیوی کی قربانیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)حسن علی کا شمار پاکستان کےایک بہت ہی پیار کرنے والے قابل صلاحیت قومی کرکٹرز میں ہوتا ہے، میدان میں ان کے کھیلنے کا انداز اورباؤلنگ اسٹائل ہمیشہ ان کے مداحوں کواپنی جانب کھینچ لیتا ہے۔ حسن علی نے ایک ہندوستانی لڑکی سمیعہ خان سے شادی کی ہے اور ان کی دو بیٹیاں ہیں، گزشتہ دنوں کرکٹر نے ایک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے ایک ہندوستانی لڑکی سے اپنی کامیاب شادی کے بارے میں بات کی۔ حسن علی نے بھارتی لڑکی سے شادی کیوں کی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان قومیت کا کبھی سوال نہیں رہاتھا، وہ ایک باہمی دوست کے ذریعے سمیعہ سے ملے تھے اور ان سے ملنے کے بعد ان کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
پھر یہ یکطرفہ محبت دو طرفہ محبت میں بدل گئی اور ان کی شادی ہوگئی اور اب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ایک خوبصورت اور خوشگور زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خوش اور مطمئن ہیں کہ انہوں نے کم عمری میں ہی شادی کر لی تھی جو ان سے میچ بھی کررہی تھیں۔ یہ بھی پڑھیں : سرد ہواوں کا زور برقرار، چند مقامات پر بارش ، محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی حسن علی نے یہ بھی بتایا کہ دوسرے ملک سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان کی اہلیہ نے ان کے خاندان کے لیے سمجھوتہ کیا، وہ ایک ہندوستانی شہری ہے لیکن وہ دبئی میں رہنے کی وجہ سے پاکستان شفٹ ہوگئی۔ اب وہ اپنی بیوی کے ساتھ یہاں خوشی سے آباد ہیں.
شمالی غزہ میں بم دھماکے میں 5 اسرائیلی فوجی ہلاک، 10 زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حسن علی
پڑھیں:
انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں قید تقریباً 40 ہزار قیدیوں کی رہائی کا انکشاف
جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے اور گنجائش کے پیش نظر دباﺅ کم کرنے کیلئے سرکاری اسکیم کے تحت ستمبر 2024 سے لیکر ابتک انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں قید تقریباً 40ہزار کے قریب قیدیوں کی رہائی کا انکشاف ہوا ہے۔
وزارت انصاف کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جیلوں سے بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے کیلئے ماضی میں لیبر حکومت کی طرف سے اسکیم متعارف کرائی گئی تھی جس کے تحت قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
جیلوں میں قیدیوں کی تعداد پوری ہونے کے بعد حکومت کو مجبوراً نئے قیدیوں کیلئے گنجائش بنانے کی غرض یہ سے فیصلہ کرنا پڑا تھا اس وقت سیکرٹری قانون شبانہ محمود نے موقف اختیار کیا تھا کہ اگر ہم کام کرنے میں ناکام رہے تو ہمیں فوجداری نظام انصاف کے خاتمے تک سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔
اس سکیم کے تحت اپنی سزا کا تقریباً چالیس فیصد پورا کرنیوالوں کو رہائی دی جاتی ہے‘ تاہم طے شدہ شرائط پر پورا نہ اترنے والوں کو دوبارہ قید کر لیا جاتا ہے۔
یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ شرائط کی خلاف ورزی پر اپریل سے جون 2025 کے دوران 11ہزار سے زائد قیدیوں کو واپس جیلوں میں بند کیا گیا ہے گزشتہ سال یہ تعداد 10ہزار سے کم تھی۔