پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کا قتل؛ گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ مقدمے سے بری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی:
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کیس سے گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کو مقدمے سے بری کر دیا۔
کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
پراسیکیوشن گینگ وار کے سربراہ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا جس پر عدالت نے گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کو مقدمے سے بری کر دیا۔
وکیل صفائی فاروق حیدر جتوئی نے موقف دیا تھا کہ عزیر بلوچ کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں، عزیر بلوچ کو گرفتار ملزمان کے بیان کی روشنی میں مقدمے میں شامل کیا تھا۔ گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہوچکے ہیں۔ عزیر بلوچ کو کسی عینی شاہد نے شناخت نہیں کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عزیر بلوچ کو
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔