وزیراعلیٰ سندھ کا سڑکوں کی تعمیر پر 4 فیصد رقم مختص کرنے پر وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ— فائل فوٹو
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے وفاق کی جانب سے 4 فیصد رقم مختص کرنے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔
مراد علی شاہ نے 6 مارچ 2024ء کو شہباز شریف کو خط لکھا کہ حیدرآباد سے سکھر تک موٹروے تعمیر کیا جائے، اس موٹروے کی تعمیر ملک کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اُنہوں نے خط میں لکھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے نہ ہونے سے اندرون ملک ٹریفک کی روانی دشوار ہو گئی ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سندھ کے لیے 5 فیصد سے بھی کم رقم رکھی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے خط میں مزید لکھا کہ این ایچ اے نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ کے ساتھ ناانصافی کی ہے، پنجاب کے 33 منصوبوں پر 38.
وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ پر امن دھرنوں کے خلاف نہیں ہیں، دھرنوں سے لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، لوگوں کو تکلیف ہوگی تو دورکرنا ہماری ذمے داری بنتی ہے، دھرنوں کے خلاف کارروائی کرنے جا رہے ہیں، کچھ لوگ ناراض ہوں گے۔
اُنہوں نے خط میں لکھا کہ کے پی کے 30 منصوبوں کے لیے 17.59فیصد، بلوچستان کے 22 منصوبوں پر 23.87 فیصد رقم رکھی گئی، گلگت کے 4 منصوبوں پر 4.40 فیصد، آزاد کشمیر کے ایک منصوبے پر 0.16 فیصد رقم رکھی گئی۔
مراد علی شاہ نے خط میں مطالبہ کیا کہ حیدرآباد سے سکھر تک ایم 6 موٹروے پر بغیر کسی دیر کے بجٹ رکھا جائے اور این ایچ اے کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ حیدرآباد سکھر ایم 6 موٹروے کا کام شروع کرے۔
اُنہوں نے خط میں یہ بھی لکھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کے منصوبے کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ کہ حیدرآباد علی شاہ نے فیصد رقم کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی غفلت چار منزلہ اجازت پر دس منزلہ عمارت تعمیر
رائل گلف ریزیڈنسی کرپشن کی علامت، عوام کی طرف سے احتجاج کا اشارہسرجانی ٹاؤن میں بلڈنگ مافیا نے قانون کو یرغمال بنا لیا ہے ۔ رائل گلف ریزیڈنسی کے نام سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارت اس کی واضح مثال ہے جہاں صرف چار منزلوں کی اجازت تھی،مگر ضابطوں کو روندتے ہوئے دس منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب کچھ ڈائریکٹر ضلع غربی عامر کمال جعفری کی مبینہ سرپرستی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مجرمانہ غفلت کے باعث ممکن ہوا۔ شہریوں کے مطابق کرپشن اور ملی بھگت کے بغیر یہ تعمیرات ممکن ہی نہ تھیں۔بلڈنگ مافیا نے نہ صرف چھ اضافی منزلیں تعمیر کیں بلکہ فائر سیفٹی ہنگامی اخراج اور پارکنگ جیسے لازمی تقاضے بھی مکمل طور پر نظرانداز کر دیے ۔اداروں کی خاموشی نے شہریوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے اہلِ علاقہ نے کہا ہے کہ کراچی اب یا تو بلڈنگ مافیا کے قبضے میں ہے یا عوامی بغاوت کے دہانے پر! اہل علاقہ نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ ہوئی تو وہ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔